وسائل کے بغیربھی کامیابی کی بلندی کو پاسکتا ہے انسان، بہارہے آئینہ!

0
1243
All kind of website designing

میم ضاد فضلی

یونین پبلک سروس کمیشن نے سول سروس امتحانات 2017 کا فائنل رزلٹ جمعہ کے روزجاری کر دیاہے ۔اس بار حیدرآباد کے انودیپ دُری شیٹی نے ٹاپ کیا ہے تو وہیں مقام پرانو کماری اور تیسرے پر سچن گپتا ہیں۔چوتھا مقام حاصل کرنے والے اتل پرکاش ہیں جن کا وطن بہارکی راجدھانی پٹنہ ہے۔
اگر پسماندہ ریاستوں میں سر فہرست بہار کی بات کی جائے تو اس نے اس بار بھی بہار کے امیدواروں نے اچھے رینک کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔ پٹنہ کے اتل پرکاش کے ساتھ سہرسہ ضلع کے چین پور ساگرکمار جھا کو 13 واں اور پٹنہ کی ابھیلاشاابھینو کو 18 واں اور روی کیش ترپاٹھی کو 334 واں مقام ملا ہے۔
وہیں کہلگاؤں کی جیوتی 53 واں ، بھاگلپور کے مطیع الرحمن کو 154 واں، مونگیر کے اویناش کو 139 واں اور بیگو سرائے کے یوگیش گوتم کو 172 واں مقام ملاہے ۔غور طلب ہے کہ ٹاپ سب سے اوپر 25 امیدوار ہیں ،جن میں 8 آٹھ لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ٹاپ 10 میں جسمانی اعتبار سے معذور سو میہ شرما شامل ہیں جنہوں نے نواں رینک حاصل کیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اتل پرکاش نے دوسری کوشش میں چوتھا رینک حاصل کیا ہے۔ اس سے قبل وہ 500 ویں نمبر پر تھے اورانڈین ریلوے سروسز کے لئے منتخب کئے گئے تھے۔ ان کے والد اشوک راج حاجی پور ریلوے ڈویژن میں چیف انجنیئر کے طور پر کام کررہے ہیں۔ اتل آئی آئی ٹی دہلی سے پاس آؤٹ ہیں۔ وہ اصلاً بکسر ضلع کے چاسو سے ہیں۔ فی الحال ان کا پوراخاندان پٹنہ کے گولا روڈ میں رہائش پذیر ہے۔13 واں رینک حاصل کرنے والے ساگر کمار جھا نے ڈی پی ایس رانچی سے اسکول کی تعلیم مکمل کی ہے ،جبکہ آئی آئی ٹی بی ایچ یو سے بی ٹیک کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اس سے قبل اس نے اسسٹنٹ کمانڈرکے امتحان میں ملک گیر پیمانے پر پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ 18واں رینک پانے والی ابھیلاشا کے والد ایک ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر ہیں۔ ڈان باسکو پٹنہ سے اسکولی تعلیم حاصل کرنے والی ابھیلاشانے دوسر ی کوشش میں یہ کامیابی حاصل کی ہے۔اے سی پاٹل کالج آف انجینئرنگ ، نوی ممبئی سے بی ٹیک ابھیلاشا نے پہلی کوشش میں ہی کیڈ ر آف ریوینیو کا منصب حاصل کیا تھا۔ اس وقت وہ ناگ پور میں آئی ٹی کمشنر کے طور پر ٹریننگ میں ہے۔
روی کیش تر پاٹھی 334 واں رینک،کے سینٹ مائیکل ہائی اسکول سے تعلیم یافتہ ہیں۔ ان کے والد اجے تر پاٹھی پٹنہ جنکشن پر چیف ریزرویشن آفیسر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں بیگو سرائے کے یوگیش گوتم نے 172 واں، گیا کے امرتیش کمار نے 363 واں، موتیہاری کے اویناش چندر شاڈلیہ نے 391 واں، مدھوبنی کے رتن کمار جھا نے 408 واں اورسمپ چک کے بی ڈی او کے بیٹے نتیش نے 671 واں مقام حاصل کیا ہے۔

 

بہار کے دیگر کامیاب امیدوار

مطیع الرحمن ،بھاگالپور 154،یوگیش گوتم ،بیگو سرائے 172،امرتیش کمار ،گیا363،اویناش چندر شاڈلیہ ، موتیہاری 391،رتن کمار جھا،مدھوبنی 408،نیتش کمار،سمپت چک671،سمیر کشن،جنداہا نے 748واں پائیدان پار کیاہے۔ 

یونین پبلک سروس کمیشن، سب سے مشکل امتحان

انڈیا میں یونین پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ کرائے جانے والے سول سروس کا امتحان سب سے مشکل سمجھا جاتا ہے، لیکن آئی اے ایس میں ٹاپ رینکرس کس طرح بنتے ہیں اس کا صحیحفارمولہ تو اب تک کسی کوبھی معلوم نہیں ہوسکا ہے، لیکن ایسا باور کیا جاتا ہے کہ کچھ ریاستیں ایسی ہیں جنہوں نے اس فارمولے کو کریک کر لیا ہے۔ سوشل میڈیا کے مطابق سب سے زیادہ آئی ایس بہار سے آتے ہیں۔ تاہم اس اہم ترین عہدہ کیلئے ٹاپرس پیدا کرنے والی ریاستوں میں اب دوسری پوزیشن پرہے۔

پسماندہ ترین ریاست ہے بہار، مگر اس کی صلاحیتوں کا لوہا مانتی ہے دنیا

کہنے کو بہار کا شمار ملک کی پسماندہ ترین ریاستوں میں ہوتا ہے ،لیکن اس کی پوری دنیا اس کی قابلیتوں اور صلاحیتوں کا لوہا مانتی ہے۔ریاضی کی بنیادی کلید یعنی صفر کا ایجاد کرنے والے آریہبھٹ ہوں یا اقتصادیا ت کے اولیں موجدو محرک چانکیہ، دنیا کو امن کا سبق پڑھانے والے مہاتما بدھ ہوں یاساری دنیا کوعلم کا پیغام دینے والی نالندہ یونیورسٹی، ان سبھی عظیم اور قابل فخر وراثتوپر بہاریوں کو ناز ہے اور امکانی حد تک بہار کی صلاحیتیں پرکھوں کی وراثت کو آگے بھی بڑھا رہی ہیں۔

خواندگی کا تناسب انتہائی کم، بنیادی سہولیات کی بے حد کمی

غور کیجئے ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں نمایا ں ملک ہندوستان کے جس صوبہ میںآج بھی خواندگی کی شرح صرف 52.47 فیصد ہو، جہاں بنیادی سہولیات کا بے انتہا فقدان ہو، جہاں 23.97 لاکھ نوجوان بے روزگار ہوں، ان نامساعد اور حوصلہ شکن حالات میں بھی بہاریوں نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔ماضی سے لے کر آج تک ملک و بیرون ملک اپنے ہی وطن کی دوسری ریاستوں خصوصاً دہلی ،مغربی اتر پردیش کے بشمول سبھی ریاستوں میں حقارت کی نظروں سے دیکھے جانے کے باوجود ستم رسیدہ بہاری اپنی قابلیت اور کامیابی کا پرچم لہراتے رہے ہیں، ملک کے زیادہ اعلیٰ مناصب اور عہدوں کی رونق آج بھی یہی نیچی نظر اور حقارت سے دیکھے جانے والی بہاری ہی بڑھا رہے ہیں۔ آئی بی چیف ہوں یا سی بی آئی سربراہ،ان سبھی باوقار عہدوں پر بہاری ہی اپنی خدمات دے ر ہے ہیں۔

سیاست میں بھی پیچھے نہیں ہیں بہاری

بہار کے سیاسی منظر نامہ کی بات کریں تو یہاں سے کافی تعداد میں سیاست کے چمکتے چہرے مرکز اور ریاستی حکومت کا حصہ ہیں اور بہار ہی سیاست اور ملک کا مزاج طے کرتا رہا ہے۔ توبہاری ہی انڈین سول سروسز کی ریڑھ کی ہڈی کہے جاتے ہیں، دوسرے الفاظ میں بہار پسماندہ اور وسائل سے پچاسوں برس پیچھے رہ جانے والی ریاست کو آئی اے ایس کی ایک کامیاب فیکٹری کہا جاتا ہے، جو اس بار بھی یو پی ایس سی کے رزلٹ سے ثابت ہو گیا ہے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here