وزارت اقلیتی امور کے بجٹ میں505کروڑ روپے کے اضافہ پر سرکردہ مسلم شخصیات کا شدید ردعمل

0
737
All kind of website designing

نئی دہلی،یکم فروری ( ہ س/نیاسویرا لائیو) وزیرخزانہ ارون جیٹلی کے ذریعہ آج لوک سبھا میں پیش کئے گئے عام بجٹ میں وزارت اقلیتی امور کے بجٹ میں505کروڑ روپے کا اضافہ کئے جانے پر دہلی کی سرکردہ مسلم شخصیات کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ2019کے عام انتخابات کو نظر میں رکھ کرتیار کیا گیا ہے۔ اس بجٹ سے ملک کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجٹ میں جو505کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے وہ ملک میں بڑھ رہی مہنگائی کی شرح کو دیکھتے ہوئے کافی کم ہے۔ 
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کا کہنا ہے کہ یہ بڑا المیہ ہے کہ اس بار کے وزیرخزانہ کے بجٹ میں لفظ مائنارٹیز سے پرہیز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ووٹ بینک کو نظر میں رکھ کر شاید ایسا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ یوپی اے ۔IIکا بجٹ ہے اسے میں دائیں بازو کا سوشلسٹ بجٹ بھی کہہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ2019 کے الیکشن کو نظر میں رکھ کر یہ بجٹ تیار کیا گیا ہے۔ یہ بجٹ پوری طرح سے کسانوں اور مڈل کلاس کے خلاف ہے۔
آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ ایک طرح سے لالی پاپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ میں جو 505کروڑ روپے کے اضافہ کی بات کی جارہی ہے یہ اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج سبسڈی کے نام سے جوپیسہ بچایا گیا ہے حکومت نے بڑی خوبصورتی سے اسے بجٹ میں بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمان ہیں اس لئے اقلیتی طبقہ کے بہ نسبت بجٹ کا ایک بڑا حصہ مسلمانوں کے فلاح وبہبود پر خرچ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ایمانداری سے بجٹ کا حصہ سبھی اقلیتی طبقہ کی آبادی کے تناسب سے خرچ کرتی ہے تو اس کا بڑا فائدہ نظر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو بجٹ خرچ کرتے وقت یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ کون ہمیں ووٹ دیتا ہے اور کون ہمیں ووٹ نہیں دیتا ہے۔ 
مسجد فتح پوری کے شاہی امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد کا کہنا ہے کہ یہ بات بالکل بے معنی ہے کہ بجٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تو آج تک پتہ ہی نہیں لگ پایا کہ بجٹ کہاں خرچ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایسی کوئی خود مختار ایجنسی نہیں ہے جو یہ بتا سکے کہ جو بجٹ حکومت نے بنایا اس بجٹ کا کتنا حصہ خرچ ہوا اور کتنا حصہ خرچ نہیں ہوپایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹی وی میں دیکھ رہے ہیں کہ کسان یہ کہہ رہے ہیں کہ جیٹلی بجٹ بڑھانے کی بات کررہے ہیں لیکن چند دنوں بعد امت شاہ آکر کہیں گے کہ یہ تو جملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بہت سارے وعدے جو الیکشن کے وقت کئے گئے تھے وہ سب جملہ ثابت ہورہے ہیں۔مفتی مکرم نے کہا کہ اگر حکومت سچے دل سے اقلیتوں کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کرنا چاہتی ہے تو اسے جو بجٹ ملا ہے اسے ایمانداری سے خرچ کرنا چاہئے۔ جمعیة علماءہند صوبہ دہلی کے جنرل سکریٹری مولانا جاوید صدیقی نے کہا کہ بجٹ میں جو اضافہ کیا گیا ہے وہ ایک اچھا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمان ہیں اس لئے مسلمانوں کے اوپر بجٹ کا زیادہ حصہ خرچ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت بڑے ہی زور شور سے نوجونواں کو اپنا کام شروع کرنے کی تلقین کررہی ہے، لیکن حکومت کو شاید یہ پتہ نہیں ہے کہ بینکوں سے لون لینے کے لئے کتنی مشقت کرنی پڑتی ہے۔ بینکوں کے ذریعہ جو شرائط لگائی گئی ہیں اسے نرم کئے جانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی بچوں کے اسکالرشپ فارم بھرنے میں کافی دقتیں آرہی ہیں اس کو بھی آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ 
آل انڈیا امام فاؤنڈیشن کے چیئرمین مولانا محمد عارف قاسمی کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ ارون جیٹلی کے طرف سے اقلیتی امورت کی وزارت کا بجٹ جو بڑھایا گیا ہے اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک ک ترقی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی بھی ترقی چاہتے ہیں۔ اگر بی جے پی ہماری خوشحالی اور ترقی کے لئے کام کرتی ہے تو ہم اس کے ساتھ ہیں اور اگر کانگریس پارٹی ایسا کوئی قدم اٹھاتی ہے تو ہم اس کے بھی ساتھ ہیں۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here