جمعیت کے پلیٹ فارم سے کئے گئے رفاہی کاموں کی تائید کرتے ہوئے ڈی ایم شمال مشرقی دہلی نے مولانا حکیم الدین قاسمی کو توصیفی کلمات اور اعزاز سے نوازا
نئی دہلی : ہمارے مجاہدین آزادی نے انگریزوں کے خلاف اپنے جانوں کی قربانیاں دیتے ہوئے ایک حسین ہندوستان کا دیکھا تھا۔ایسا ہندوستان جہاں امیر و غریب ، ملازم اور مالک کا کوئی تصور نہ ہو۔ جہاں اپنے اپنے مذہب پر قائم رہتے ہوئے بہ حیثیت ایک وطن پسند ہندوستانی ہر ایک آپس میں بھائی بھائی ہوں، جہاں چھوٹے بڑے ، کالے گورے ، رنگ و نسل اور علاقائیت یا لسانیت کا کو ئی امتیاز نہ ہو، جہاں ایک طرف مسجد کی اذان کی آوازیں تمام ہندوستانیوں کے کانوں میں رس گھولیں تو دوسری طرف مندر کے گھنٹے اور ناقوس کی صداؤں کا امتزاج بقائے باہم اور آپسی بھائی چارہ کے سوتوں کو چشمہ حیات بنادیں۔جہاں ہر ہندوستانی آزادی کی فضا میں سانس لینے اور اپنی مرضی کی زندگی جینے میں آزاد ہو۔مگر ہمارے پرکھوں کے اس خوبصورت خواب کونہ جانے کس کی نظر لگ گئی کہ وطن عزیز کو پروانہ آزادی ملنے کے ساتھ ہی آپس میں ہی ایک دوسرے سے بھڑ گئے ۔ مذہب کی افیم میں کچھ مفاد پرست قوتوں نے خطرناک زہر ملاکر انسانوں کو انسانوں کے خون کا پیاسا بنادیا۔ نفرت کی دہکتی ہوئی بھٹی میں اپنے اپنے مفاد کی روٹیاں سینکنے والے سامنے آ گئے اور ملک کے امن سکون کو غارت کرنے کےلیے ہرطرح کی سازشوں میں سرگرم ہوگئے، جس کے نتیجے میں ایک ہندوستانی اپنے دوسرے پڑوسی کو ہی مذہب کی بنیاد پر شک کی نظروں سے دیکھنے لگا۔ اس طرح بھارت کی صدیوں پرانی’’ایکتا میں انیکتا‘‘ کی شناخت کو مسخ کردینے کی کوششیں شروع ہوئیں اور افسوس کی بات ہے کہ آج یہی قوتیں کامیاب بھی ہورہی ہیں۔
ہم ہندوستانیوں نے اگر اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے اور آپس میں لڑانے والوں کی شناخت کرکے ان کے خلاف متحد ہوکر قدم نہیں اٹھائے تو یہ عناصر گیدڑ سے بھیڑیے بن جائیں گے اور اس کے بعد اپنے معمولی فائدے کے لیے سب کی گردنیں ناپیں گے۔ کہیں سیاسی فائدے کے لیے دلتوں کی لنچنگ ہوگی تو کہیں انہیں ذلیل کرکے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ کہیں اقلیتوں کے خون کی ندیاں بہاکر اور ان کی عزت و آبرو پامال کرکے سیاسی زمین ہموار کی جائے گی ۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ بڑی تیزی کے ساتھ اس ناپاک منصوبےپر عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔ بس اللہ سے دعا کیجیے ! کہ وہی ہم سب کی اور ہمارے وطن کی حفاظت فرمانے والا ہے۔ بہر حال اس مسموم فضا میں بھی بھلائیوں اور انسانیت کی خیر خواہی کے لیےقدم بڑھانے والوں کی حوصلہ افزائی کرنے والے اوران کے کا موں کو سراہنے والوں کی تعداد کم نہیں ہوئی ہے۔ چناں چہ مشرقی دہلی کے فسادات متاثرین کی مدد اور کورونا متاثرین خدمت کے لیے خود کو وقف کردینے والوں کی ہر جانب آج بھی پذیرائی ہورہی ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ان کے رفاہی کاموں کو یاد رکھا جائے گا۔انسانیت کی خدمت کے کاموں کو حسن تائید عطاکرتے ہوئے ہرطرف اعزازات اور اسناد سے بھی نواز جارہا ہے۔ جس سے یہ سبق ملتا ہے کہ بھلائی اور خدمت خلق کے کارنامے انجام دینے والو کی ستائش تاقیامت کی جاتی رہے گی اور مظلوموں کی دعائیں ان کی راہ کے تمام خاروں کو گلزار بناتی رہیں گی۔
خیال رہے کہ ملک کی آزادی کو چوہتربرس پورے ہوگئے ، آج سے دوسو برس پہلے ہی جد جہد آزادی کے قائدین اور سرفروشوں نے ہم ہندوستانیوں کویہ خواب دکھایا تھا کہ ملک میں سبھی طبقات ایک دوسرے کے ساتھ دکھ اور سکھ میں مل کرکھڑے ہوں گے۔ تصوف کی اصطلاح میں اسے ہی خدمت خلق کہتے ہیں۔ سطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمہ اللہ نے خدمت خلق کو اللہ تک پہنچنے کا سب سے سہل راستہ بتایا ہے۔ خدمت خلق میں کس قدر چاشنی اور قلبی اطمینان ومسرت پوشیدہ ہے اس کا بذات خود مشاہدہ کرنے والے جمعیۃ علما ہندکے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی بتاتے ہیں کہ شمال مشرقی دہلی میں فساد متاثرین اور لاک ڈاؤن متاثرین کی مدد کرتے ہویے اس کا احساس ہوا کہ کسی ضرورت مند کی مدد کرتے ہوئے قلب کو کتنی روحانی طاقت ملتی ہے۔ اس موضوع پرمولانا نے نمائندہ سے تفصیلی بات کرتے ہوئے بتایا کہ خدمت خلق کی بدولت ہی عوام اور حکومت کے ساتھ انتظامیہ کے درمیان بھی جمعیت علماء ہند قدرومنزلت کی نظروں سے دیکھی جارہی ہے۔ جمعیت علماء ہند کے بینر تلے خدمت خلق کے لیے کیے گیے کاموں کے اعتراف میں محترمہ ڈی ایم صاحبہ نارتھ ایسٹ دہلی نے بذات خود مولانا حکیم قاسمی اور جمعیت علمائے ہند کو توصیفی کلمات سے نوازا ہے ۔ مولانا نے کہا کہ ان کی دی گئی تحریر کے لیے ہم اور جمعیت علما ان کے شکر گزار ہیں۔ اسی کے ساتھ تمام دوستوں کو وطن کی آزادی کی 74 ویں سالگرہ پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں