فرقہ پرستی کے پردہ میں چھپائی جارہی ہے نااہلی!

0
1307
جمعیۃ علمائے ہند مجلس منتظمہ کے اجلاس سے خظاب کرتے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی
All kind of website designing

جمعیۃ علماء ہند کی مجلس منتظمہ کے اجلاس سے مولانا سید محمود مدنی نے ملک بھر میں جاری تقسیم کی سیاست پر لگام ڈالنے کا کیا مطالبہ

نئی دہلی:۲۸؍اکتوبر(نیا سویرا لائیوڈاٹ کام) جمعیۃ علماء ہند کی مرکزی مجلس منتظمہ کا اہم اجلا س آج تنظیم کے مرکزی دفتر میں مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری صدر جمعیۃ علماء ہند کے زیر صدارت منعقد ہوا، اجلا س میں ملک بھر سے جمعیۃ علماء ہند کے تقریبا دو ہزار اراکین ومشاہیرعلماء نے شرکت کی۔ اس موقع پر سکریٹری رپورٹ پیش کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے ملک بھر میں اشتعال انگیزی اور رد عمل کی سیاست پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ایک سازش کے تحت ملک کی فضاء کو مکدرکرنے کی کوشش جارہی ہے، تا کہ عوام کی توجہ بنیادی اور ضروری مسائل سے ہٹا دی جائے ، عوام کے بنیادی مسائل جوں کے توں ہیں اور انھیں غیر ضروری باتوں کے فریب میں الجھایا جارہا ہے ۔مولانا مدنی نے دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ ملک میں خوف کی سیاست نہیں چلنے دیں گے ، نہ ہم کسی سے ڈرنے والے ہیں اور نہ کسی کے ڈرانے سے ڈرنے والے ہیں ۔
مولانا مدنی نے رد عمل کی سیاست کو بھی سخت نقصان دہ قراردیا او رکہا کہ جس لب ولہجہ میں فرقہ پرست عناصر بات کرتے ہیں،اسی لب و لہجہ میں کچھ لوگ مسلمانوں کی طرف سے جواب دیتے ہیں ، میں یہ کہتاہوں کہ یہ لوگ درحقیقت مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں ، وہ دانستہ یا نادانستہ طور سے غیروں کے بچھائے ہوئے جال میں خود بھی پھنستے ہیں اورپورے ملک کو پھنساتے ہیں۔ انھو ں نے کہا کہ میں ملک عام لوگوں سے اپیل کرتا ہو ں کہ وہ کھرے کھوٹے اور دوست ودشمن کی پہچان کرکے اپنے مستقبل کو تابناک بنانے کی کوشش کریں ،ہمیں دشمنوں کے فریب اور اپنوں کی نادانی دونوں سے بچنا ہو گا ۔مولانا مدنی نے اس بات پر زوردیا کہ حکومتوں کے بدلنے سے حالات نہیں بدلتے، بلکہ خود کے بدلنے سے حالات بدلتے ہیں ، مسلمان اگر اللہ اور اس کے رسولؐ کا دامن تھام لے تو کوئی آئے کوئی جائے مسلمان کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا ۔انھوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں مسلمان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ، لیکن بڑا چیلنج تو اسلا م کے سامنے ہے اور وہ کسی باہری طاقت سے نہیں بلکہ خود ہمارے اعمال و کردار سے ہے ۔ ہمیں اپنے اندر کی اصلاح کرنی چاہیے ، اگر ہم بدل گئے تو ہم بھی محفوظ ہو ں گے اور اسلام کی بھی حفاظت کرنے کی طاقت حاصل ہو گی۔مولانا مدنی نے دینی تعلیم کے فروغ اور معاشرتی اصلاح پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ قابل تشویش امر ہے کہ بہت سارے مسلمان کلمہ تک نہیں جانتے ، کم ازکم چار کروڑ مسلمان اس وقت کفرو ارتداد کے دہانے پر کھڑے ہیں، ہمیں ان کو بچانے کے لیے آگے آنا ہوگا ۔
دریں اثنا مجلس منتظمہ کے اجلاس میں ملک و ملت سے متعلق کئی اہم فیصلے لیے گئے ، ملک کے موجود ہ حالات اور مسلمانوں کی سیاسی ، سماجی اور تعلیمی زبوں حالی کے ازالے سے متعلق لائحہ عمل بھی طے کیا گیا ، فرقہ وارانہ فسادات کی روک تھام سے متعلق ایک تجویز میں موثر قانون بنانے پر زورد یتے ہوئے اس امر پر گہری تشویش ظاہر کی گئی کہ جمعےۃ علماء ہند او رملک کے امن پسند عوام کے بارہا مطالبہ کے باجود انسداد فرقہ وارانہ فساد قانون بنانے کی سمت میں کسی بھی مرکزی سرکار نے کوئی پیش رفت نہیں کی ہے اور مختلف بہانوں اور خطرات کا بہانہ بنا کراس قانون کے مسودہ کو نافذ کرنے سے گریز کرتی رہی ہے۔
دہشت گردی کے الزام میں بے قصور افراد کی گرفتاری کے تناظر میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جن اہل کاروں نے جھوٹے مقدمے قائم کئے اوران کی بنیاد پر ان کو ترقیاں دی گئیں یا اعزازات دئے گئے وہ سب واپس لئے جائیں اوران کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے،جن افراد کو برسوں جیل میں رکھا گیا اوران کا کوئی قصورثابت نہیں ہوا، حکومت ان کی بازآبادکاری کی ذمہ داری لے۔
قومی یکجہتی کے فروغ اور فرقہ پرستی کی روک تھام کے طریقوں سے متعلق تجویزمیں اس بات کو شدت سے محسوس کیا گیا کہ چند فی صد افراد فرقہ وارنہ منافرت پیداکرکے اپنے سیاسی اورنظریاتی اہداف کو حاصل کرنے کیلئے منظم طریقے سے سرگرم ہیں۔تجویز میں میڈیا کو متوجہ کیا گیا کہ وہ گمراہ کن نظریات اورخیالات سے عوام کو باخبرکرنے کی اپنی قومی ذمہ داری پر توجہ مرکوز کریں اور تعصب سے اوپر اٹھ کر صرف امن عامہ، پرسکون ماحول ،فرقہ ورانہ اورنظریاتی رواداری اوریک جہتی کے فروغ کے لئے خود کو وقف کریں۔ساتھ ہی ایک دوسری تجویز میں جمعیۃعلماء ہندنے تمام مسالک کے پیروکاروں سے اپیل کی ہے کہ اپنے اپنے مسلک پرقائم رہتے ہوئے باہم اشتراک اورمعاونت کے مواقع کو مسلکی تعصبات کی بھینٹ نہ چڑھ جانے دیں،بلکہ افہام و تفہیم کی فضا قائم کریں۔
مسلم اوقاف سے متعلق ایک اہم تجویز میں موقوفہ جائیدادوں کی زبوں حالی پر فکر مندی کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ تمام وقف بورڈ کے دفاتر میں فل ٹائم سی او مقرر کیا جائے اور ISاور IPSکے طرز پر انڈین اوقاف سروسز کا خصوصی کیڈر بنایا جائے ۔یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اوقاف کے سلسلے میں ایک بااختیار مرکزی وزارت تشکیل دی جائے جس کا منسٹر بھی مسلمان ہو ، نیز اوقاف سے متعلق سچر کمیٹی کی رپورٹ پارلیامنٹ میں پیش کی جائے ۔ 
اس کے علاوہ کانپور شہرمیں کپڑا ملوں اور ٹینریوں کے مسائل ، دلت اور مسلم اتحاد سے متعلق لائحہ عمل ،مسلم اوقاف ،اسکول کے بچوں پر مخصوص مذہبی رسومات لازم کرنے کے رویے ، روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے مسائل او ران کی راحت رسانی کی تدابیر ، عالم اسلام کے مسائل ،دین وایمان کے تحفظ اور اسلام کے سلسلے میں پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کے ازالے اور مؤثر دعوتی حکمت عملی اور امارت شرعیہ کے استحکام اورتربیتی کیمپ کے انعقاد کی ضرورت جیسے مسائل پر دستور کے مطابق مجلس عاملہ کی منظور کردہ تجاویز منتظمہ نے اپنی مہر ثبت کی ۔واضح ہوکہ جمعیۃ علماء کی مجلس عاملہ کا جلاس گزشتہ روز منعقد ہوا اور 18گھنٹے کے طویل مباحثے کے بعد یہ تجاویز منظور کی گئیں ۔اس سے قبل جمعہکی دیر رات تک جمعیۃ علما ء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلا س جاری رہا ۔ 
گزشتہ ایک سال کے دوران کئی اہم شخصیات کے سانحہ ارتحال سے متعلق ایک تجویز پیش ہوئی ،بالخصوص جمعےۃ علماء ہند کے نائبین صدر مولانا ریاست علی بجنوری اور مولانا ازہررانچی کے سانحہ ارتحال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا اور ان کی جگہ مفتی خیر الاسلام مفتی اعظم آسام اور مولانا امان اللہ مہتمم مدرسہ حسینیہ کو کن متفقہ طور سے نائب صدر منتخب ہوئے۔
آج صبح ساڑھے آٹھ بجے صدر جمعےۃ علماء ہند کے ہاتھوں پرچم کشائی سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ تحریک صدارت مولانا متین الحق اسامہ کانپوری نے پیش کی ، جب کہ سالانہ گوشوارہ آمد وصرف مولانا حسیب صدیقی خازن جمعیۃ علماء ہنداور سابقہ کارروائی کی خواندگی مولانا عبدالمعید قاسمی ناظم تنظیم جمعےۃ علماء ہند نے کی ۔ اجلاس دیر شام صدر جمعےۃ علماء ہند کے ناصحانہ کلمات اور دعاء پر اختتام پذیر ہوا ،مختلف تجاویز پیش کر تے ہوئے جن دیگر حضرات نے اپنے خیالات پیش کیے ان کے نام حسب ذیل ہیں :
مولانا بدرالدین اجمل ، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ،مولانا صدیق اللہ چودھری صدر جمعیۃ علماء مغربی بنگال،مولانا متین الحق اسامہ ،پروفیسر نثار احمد انصاری گجرات،مفتی محمد راشد اعظمی،مولانا حافظ ندیم صدیقی، مفتی افتخار احمد کرناٹک،مفتی عبدالمغنی حیدرآباد، مولانا محمد قاسم بہار ،مفتی جاوید اقبال بہار،مفتی سید محمد عفان منصور پوری،مولانا سلمان بجنوری،مولانانیاز احمد فاروقی،حافظ پیر شبیر احمدآندھرا پردیش، مولانا محمد رفیق مظاہری گجرات ، مولانا عبدالواحد کھتری راجستھان،مولانا محمد عاقل گڑھی دولت ،مولانا یحی کریمی میوات ،مولانا علی حسن مظاہری ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب، ہماچل،مولانا قاری شوکت علی ،جناب حافظ بشیر احمد آسام ،مولا نا منصور کاشفی تامل ناڈو،مولانا محمد ذاکر قاسمی مہاراشٹر،مفتی احمد دیولہ گجرات،مولانا شمس الدین بجلی کرناٹک ،مولانا عبدالقادر آسام،مولانا سعید منی پور،مولانا رحمت اللہ کشمیر،مولانامعزالدین احمد ، مولانا ابوبکر جھارکھنڈ،مولانا کلیم اللہ خاں قاسمی امبیڈنگر،مو لانا ڈاکٹر محمد اسلام قاسمی اترا کھنڈ،مولانا حکیم الدین قاسمی ،مولانا محمد عابد دہلی وغیرہ۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here