قسط نمبر (6)
تصنیف: حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی نور اللہ مرقدہ بانی و مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ گڈا جھارکھنڈ
نو شرطوں کے ساتھ حج صحیح ہوتا ہے :
(۱) اسلام: اس کا مفصل بیان ہوچکا ہے ۔
(۲) احرام: بغیر احرام کے حج صحیح نہیں ہوتا، اگرچہ تمام افعال کر لے۔
(۳) حج کا زمانہ ہونا : اگر حج کے افعال ان کے وقت پر ادانہ کیے تو حج صحیح نہیں ہوا۔ حج کے تمام افعال موسم حج میں ہوناچاہیے۔
(۴) مکان: یعنی ہر چیز کو ان کی متعین جگہ میں کرنا، مثلا :وقوف کا عرفہ میں ہونا ، طواف کا مسجد حرام میں ہونا،ذبح کا حدود حرم میں ہونا،رمی کا منیٰ میں خاص مقام پر ہو نا وغیرہ ذالک۔ اگر یہ افعال اپنی جگہ پر نہ ہوئے، تو حج صحیح نہ ہوا ۔
(۵) عقل ۔
(۶) تمیز ہونا :حج کرنے والے کے اندر عقل و تمیز نہیں تو اس کا نائب عقل و تمیز والا ہو۔
(۷) احرام کے بعد وقوف عرفہ سے پہلے جماع کا نہ ہونا: اگر احرام کے بعد اور وقوف عرفہ سے پہلے جماع کرلیا، تو حج کا احرام فاسد ہوگیا۔ آگے کے افعال بغیراحرام کے ہوں گے، جس سے حج صحیح نہ ہوگا ۔ یہی ایک فعل ہے، جس سے احرا م فاسد ہوتا ہے، لیکن احرام فاسد ہونے کے باوجود تمام افعال حج پورے کرنے ہوں گے، اگر چہ حج صحیح نہ ہوگا اور آئندہ قضا لازم ہوگی ۔
(۸) افعال حج اپنے سے ادا کرنا: خواہ شرائط ہوں، یا ارکان، یا واجبات؛ البتہ بعض افعال عذر کی صورت میں نائب بھی ادا کرسکتا ہے، جس کا بیان آگے آئے گا۔
(۹) جس سال احرام باندھے، اسی سال حج کرے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں