شعبۂ طبقات الارض کے زیرِ اہتمام ’’ ہیرا اور دیگر نگینے‘‘ کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس 

0
1290
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ’’ہیروں اور نگینوں‘‘ کے موضوع منعقدہ سیمینار
All kind of website designing
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سی ڈی کا اجراء اور شعبہ میں لگی گہنوں اور نگینوں کی نمائش کا افتتاح کیاہیروں اور نگینوں کے کاروبارکے فروغ میں ماہرینِ طبقات الارض اہم رول ادا کرسکتے ہیں: پرتیک جھاویری
 
علی گڑھ، 26؍اکتوبر2017 (نیا سویرا لائیو ڈاٹ کام) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) کے شعبۂ طبقات الارض کے زیرِ اہتمام ساؤتھ ایشین ایسو سی ایشن آف اکونومک جیولوجسٹس اور فورم آف جیمالوجسٹس کے تعاون سے ’’ ہیرا اور دیگر نگینے‘‘ موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی تنزانیہ کی امروسا جیمس اینڈ مائننگ لمیٹیڈ کے پرتیک جھاویری نے کہا کہ نگینوں کے میدان میں ہوئی نئی ترقیات میں ماہرینِ طبقات الارض نے اہم رول ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ دورِ حاضر میں ہیروں اور نگینوں کا کاروبار بہت محدود ہے لیکن ماہرینِ طبقات الارض اس کے فروغ میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ مسٹر جھاویری نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ہیروں اورنگینوں کے بارے میں تعلیم مہیا کرانے والے اچھے اساتذہ کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورِ حاضر میں اس بات کی بڑی ضرورت ہے کہ نگینوں کے علم اور فن کی تعلیم دینے والے اساتذہ کی تعداد میں اضافہ ہو۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ ہندوستان بڑی تعداد میں یوروپی و مغربی ممالک کو ہیروں اور دیگر نگینوں کی برآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کاروبار ایک صنعت کے طور پر فروغ پا رہا ہے جس میں ماہرینِ طبقات الارض کے کردار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کاروبار کے فروغ پانے سے جیولوجی کے طلبہ کے لئے روزگار کے امکانات میں بھی اضافہ ہوگا۔وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کوہِ نور ہیرے کی تاریخ پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے سبھی نوجوان سائنسدانوں، ماہرینِ تعلیم اور صنعت کاروں سے اس قسم کے پروگراموں میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لینے کی اپیل کی۔
سیمینار کے کنوینر پروفیسر لیاقت علی خاں راؤ نے کہا کہ شعبۂ طبقات الارض میں نگینوں کا کورس1975سے تسلسل کے ساتھ چل رہا ہے اور یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ بڑی تعداد میں روزگاربھی حاصل کر رہے ہیں اور اپنا خود کا کاروبار بھی کر رہے ہیں۔کانفرنس کے آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر ایم ای اے منڈل نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں ہیروں کی تحقیق میں اہم ترقی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی پیداوار کو زود اثر بنانے کے لئے تکنیک کو مزید فروغ دئے جانے کی ضرورت ہے۔پروگرام سے ڈاکٹر یونس سلیم پی نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ایبسٹریکٹ وولیوم کی سی ڈی کا اجراء اور شعبہ میں لگی گہنوں اور نگینوں کی نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ نظامت کے فرائض شعبۂ طبقات الارض کے سربراہ پروفیسر ابو طالب نے انجام دئے۔ اس موقع پر سائنس فیکلٹی کے ڈین پروفیسر ایم شاکر بھی موجود تھے۔دو دن تک چلنے والی اس کانفرنس میں نگینوں کی تلاش کے علاوہ کاروبار، درآمد و برآمد، نگینوں کی پہچان اور زیورات بنانے کے فن پر بھی گفتگو ہوگی۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here