یکم اپریل سے نئی مردم شماری کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اس مردم شماری میں مادری زبان کا خانہ بھی موجود ہے۔ مادری زبان کے خانہ میں اہل اردو اردو زبان کا اندراج کرائیں اس کے لیے اردو زبان والوں کامنصوبہ کیا ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ہر اردو داں کی مردم شماری میں مادری زبان اردو کا اندراج اردو ہو یہ کیسے ممکن ہے اس پر کیا ہم نے سوچا ہے۔ آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ دیگر زبان کے لوگوں نے اس سلسلے میں کام شروع کر دیا ہے۔ میتھلی شمالی بہار کے مختلف اضلاع کی زبان ہے۔ اہل میتھلی نے بروقت ایک عوامی تحریک شروع کر دی ہے اور اب وہ متھلا کی سرحد کے اندر پڑنے والے ہر گاؤں اور ہر ٹولے محلے تک پہنچنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں اور انہوں نے یہ تحریک شروع کردی ہے کہ وہ ہر شخص جو متھلا کی سرحد میں بستا ہے وہ اپنی مادری زبان کے خانہ کالم ۱۰ میں میتھلی کا کوڈ ۱۶۲ درج کروائیں۔ سب سے بڑی بات یہ کہ اس سلسلے میں انہوں نے اساتذہ کو بھی ہدف بنایا ہے اور وہ اساتذہ سے تعاون کی اپیل کر رہے ہیں۔ وہ اساتذہ سے اپیل کر رہے ہیں کہ تمام اساتذہ جو مردم شماری کے کام میں شامل ہوں وہ متھلا کے رہنے والے ہر شخص خواہ وہ کسی بھی زبان ، ذات اور طبقہ سے تعلق رکھتا ہو اس کے خانہ میں وہ میتھلی کا اندراج کردیں۔ اگر مان لیجئے اہل اردو نے اس سلسلے میں بیداری نہیں لائی تو عوام جنہیں اس کی بڑی جانکاری نہیں ہے بڑی آسانی سے ان کے خانے میں میتھلی لکھ دیا جائے۔ خاص طور پر مدھوبنی کا وہ علاقہ جہاں بڑی تعداد میں اہل اردو میتھلی بھی اردو ہی کی طرح بولتے ہیں۔ اگر مردم شماری کرنے والے نے ان سے میتھلی میں بات کی اور جواب دینے والے نے میتھلی میں جواب دیا تو کوئی وجہ نہیں رہ جاتی ہے کہ ان کے خانہ میں میتھلی نہ لکھا جائے۔ اسی طرح سیمانچل کے علاقہ میں اہل اردو کی بڑی تعداد اردو کی طرح بنگالی میں بولتے ہیں۔ ان کے یہاں بھی ایسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ اس لیے اہل اردو کو چاہیے کہ ملک بھرمیں فورا سے پیشتر عوامی تحریک شروع کریں اور بیداری لائی جائے کہ ان کے پاس اگر مردم شماری کا کارندہ پہنچے لازمی طور پر وہ مادری زبان کے خانہ میں اردو درج کرائیں۔خیال رہے گزشتہ سال2020کو مردم شماری کے کارکن مکانوں کی فہرست تیارکرنے کے پہلےمرحلے کے دوران دیگر سوالوں کے علاوہ کنبے کے سربراہ کا موبائل نمبر، بیت الخلا،ٹی وی، انٹرنیٹ، موٹر گاڑیوں اور پینے کے پانی کے وسائل کے بارے میں معلومات حاصل کریں گے۔ مردم شماری کا یہ عمل اس سال یکم اپریل سے شروع ہوگا اور 30 ستمبر کوختم ہوگا۔ مردم شماری کے کمشنر اور رجسٹرار جنرل نے نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ سینسسکرنے والے افسران سے مکانوں کی فہرست تیار کرنے اور مکانوں کی گنتی کے عمل کےدوران ہر کُنبے سے 31سوالوں کے جواب حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کے 21 روزہ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد قومی آبادی کے اندراج (این پی آر) اور مردم شماری -2021 کے پہلے مرحلے کو اپ ڈیٹ کرنے کی مشق غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی ہے“ عہدیداروں نے منگل کے روز اس بات کی اطلاع دی۔ یہ دونوں مشقیں یکم اپریل سے 30 ستمبر تک کی جانی تھیں۔
وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے این پی آر اور مردم شماری کی مشقوں کو اگلے احکامات تک موخر کردیا گیا ہے۔وزیر اعظم نے منگل کی شام کوروناوائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے آج آدھی رات سے 21 دن کے ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا۔
وزارت داخلہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ مردم شماری 2021 اور این پی آر کو اپ ڈیٹ کرنے کی تیاری عروج پر ہے اور یکم اپریل سے شروع ہوگی۔وزارت نے مردم شماری 2021 اور این پی آر کی تیاری کے کام کی حیثیت سے مردم شماری کے ڈائریکٹرز کی ایک کانفرنس کے بعد یہ بات کہی۔متعدد ریاستی حکومتوں کی طرف سے این پی آر کی مخالفت کی گئی ہے اور ان میں سے کچھ نے اس مشق کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے قرارداد بھی منظور کی تھی۔
جن ریاستوں نے این پی آر کی مخالفت کی ہے، ان میں کیرالہ ، مغربی بنگال ، پنجاب ، راجستھان ، چھتیس گڑھ اور بہار شامل ہیں۔تاہم ان میں سے بیشتر نے یہ بھی کہا کہ وہ مردم شماری کے گھروں کی فہرست سازی کے مرحلے میں تعاون کریں گے۔این پی آر کا مقصد ملک میں رہنے والے ہر شہری کا ڈاٹا جمع کرکے سرکاری اسکیموں کو صحیح لوگوں تک پہنچانا ہے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں