مملکت سعودیہ میں چھ ماہ بعد کورونا کے ریکارڈ 510 نئے کیسزسامنے آئے
ریاض :سعودی عرب میں کنگ سعود یونیورسٹی ریاض میں انتہائی نگہداشت کے شعبے کے پروفیسر ڈاکٹر ناصر توفیق نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ’کووڈ 19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث رمضان کے دوران مساجد میں باجماعت نمازیں عارضی طور پر معطل کیے جانے کا فیصلہ ممکن ہے‘۔
الاخباریہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر توفیق نے کہا کہ ’اس کا امکان ہے کہ مساجد میں باجماعت نمازیں عارضی طور پر معطل کر دی جائیں تاہم نہیں چاہتے کہ طویل عرصے تک لوگوں کو مساجد جانے سے روکا جائے‘۔ ڈاکٹر ناصر توفیق نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کورونا ایس او پیز کی سختی سے پابندی اور ہر شخص فرض شناسی کا مظاہرہ کریں تاکہ مزید پابندیوں کے نفاذ سے بچا جا سکے۔
متعدی امراض کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر وایل باجھموم نے کہا کہ دراصل مشکل یہ ہو رہی ہے کہ کورونا ویکسین لینے والے حد سے زیادہ مطمئن ہو رہے ہیں اور ان کا یہ غیرمعمولی اطمینان ہی کورونا وائرس کی منتقلی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ڈاکٹر وایل نے مزید کہا کہ فی الفور حالات معمول پر نہیں آ سکتے۔ ہم سب کو ایس او پیز کی مکمل پابندی کرنا ہوگی اور وبا کے خاتمے کے اعلان تک لاپروائی سے بچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین لینے والے پابندی کریں اور حد سے زیادہ مطمئن نہ ہوں۔ غیرمعمولی اطمینان وائرس کی منتقلی کے حوالے سے بہت زیادہ پرخطر ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ جمعے کو مملکت میں اکتوبر کے بعد کورونا وائرس کے 510 مصدقہ کیسز ریکارڈ پر آئے ہیں۔سعودی عرب میں کورونا کے نئے کیسز بڑھ کر 500 سے زیادہ ہوگئے جبکہ ایکٹیو کیسز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
سبق نیوز نے وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے حوالے سے بتایا کہ ’ جمعے کو گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 510 نئے مریض سامنے آئے جبکہ 372 افراد وائرس سے صحت یاب بھی ہوئے۔‘وزرات صحت کے مطابق ’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مزید 7 مریض چل بسے، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد چھ ہزار 637 ہو گئی ہے۔‘
وزارت کا کہنا ہے کہ ’مملکت میں کورونا کے ایکٹیو کیسز کی تعداد چار ہزار 425 ہو گئی ہے جن میں سے 630 مریضوں کی حالت نازک ہے جو انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں زیرعلاج ہیں۔‘وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ مریض ریاض ریجن میں سامنے آئے، جن کی تعداد 213 ہے جبکہ الشرقیہ ریجن میں 94 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
مکہ ریجن میں 79، الحدو الشمالیہ اور مدینہ منورہ ریجن میں 20،20، حائل ریجن میں 19، القصیم ریجن میں 18، عسیر ریجن میں 14، تبوک ریجن میں دس، جازان ریجن میں سات، الباحہ ریجن میں چھ، الجوف اور نجران ریجن میں پانچ ، پانچ مریض سامنے آئے ہیں۔اب تک تین لاکھ 87 ہزار 292 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں سے تین لاکھ 76 ہزار 203 افراد شفایاب بھی ہوئے ہیں۔وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ’کورونا سے بچاؤ کے لیے مقررہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے، جن میں سماجی فاصلے کا اصول انتہائی اہم ہے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ سال 2020 میںبھی کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب کی تمام مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرکے صرف عملے کے مخصوص افراد ہی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔سعودی عرب کے وزیر برائے اسلامی امورشیخ ڈاکٹر عبداللطیف بن عبدالعزیزالشیخ کا اس حوالے سے کہا تھا کہ اگر دنیا سے کوروناکا خاتمہ نہ ہوا تو مساجد میں باجماعت نماز پر پابندی برقرار رہے گی۔انہوںنے اللہ سے کورونا کی وبا سے جلد از جلد نجات دلانے کی دعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرض نمازوں کی مساجد میں ادائیگی نماز تراویح سے زیادہ ضروری ہے اور جو لوگ مساجد میں اجتماع کی صورت میں یا گھروں پر تراویح ادا کریں گے، اللہ رب العزت تمام لوگوں کی عبادات کو قبول فرمائے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں