مظلوموں کی آواز بنے گا ملی خدمت گاروں کا متحدہ پلیٹ فار!

0
884
All kind of website designing

 ‘سینٹرل پریشرگروپ ‘بنانے کیلئے دہلی کے دل میں کمرہ بند میٹنگ’، میڈیا اداروں اور صحافیوں کو نہیں ہوئی کانوں کان خبر

عامر سلیم خان

نئی دہلی : دہلی کے دل میں کل دن بھر تمام مکتب فکر کے علمائ، قائدین اور دانشوران کی ایک میٹنگ ہوئی۔ اس خصوصی میٹنگ کاایجنڈا دیش کے مظلوم اور پسماندہ طبقات کے سیاسی امپارومنٹ کا تھا۔نئی ہلی کے انڈیاانٹرنیشنل سینٹر میں ہوئی قومی سطح کی غرفہ بند میٹنگ میں دن بھر دیش کے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال ہوا اور یہ تجویز طے پائی کہ اقلیتوں،خصوصاً مسلمانوں سبھی مظلوم وپسماندہ طبقات کی آواز بننے کیلئے ملکی پیمانے پر ایک ’ سینٹرل پریشر گروپ‘ قائم کیاجائے، مگر اس کے اہداف ومقاصد، خدوخال، ڈھانچہ، دائرہ کار اور ضوابط کیلئے ابتدائی طو رپر ایک ابتدائی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ، جس میں ملک کی 9-10 نمائندہ شخصیات کو بطور ذمہ دار لیاگیاہے۔ میٹنگ کے داعی معروف وکیل محمود پراچہ کو کمیٹی کا کنوینربنایا گیا جبکہ اراکین میں مولانا محمد ولی رحمانی، مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی، مولانا کلب جواد، مولانا عبید اللہ خاں اعظمی، سید سرور چشتی اجمیر، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان، وجاہت حبیب اللہاور ایس وائی قریشی شامل ہیں۔یہ میٹنگ میڈیا اداروں او رصحافیوں سے قطعی دور رکھی گئی تھی۔
میٹنگ میں دیش بھر کے صف اول کے قائدین اور دانشوران شامل ہوئے جو اس کی اہمیت جتانے کیلئے کافی ہے۔ کم وبیش پچاس کی تعداد میں آف لائن اورآن لائن شخصیات نے حصہ لیا۔دیش کے موجودہ حالات میں اقلیتوں،خصوصاًمسلمانوں ، دلتوں، قبائل اور دیگر مظلوم طبقات کی سیاسی آواز میں قوت پیدا کرنے کیلئے سیاسی پس منظر میں سینٹرل پریشر گروپ بنانے کا فیصلہ کیاگیا۔ میٹنگ کے ایک شریک نے نام نہ شائع کرنے کی شر ط پر بتایا کہ دن بھر چلنے والی میٹنگ دو نشستوں پر مشتمل تھی۔ ایک جس میں علمائ، قائدین اور دانشوران تھے، جبکہ دوسری نشست مسلم سیاسی پارٹیوں کے ساتھ تھی۔ جن اہم شرکاء نے میٹنگ میں حصہ لیا ان میں مذکورہ نمائندہ شخصیات سمیت مفتی محمد مکرم احمد، مولانا فضل الرحیم مجددی، سراج الدین قریشی، مفتی منظور ضیائی حاجی علی درگاہ ممبئی، مسلم مجلس مشاورت جنرل سکریٹری مولانا عبدالحمید نعمانی، مفتی اعجاز ارشد قاسمی، میر علی رضا صدر انجمن اسلامیہ بنگلو، پروفیسر ڈاکٹر جنید، ایڈوکیٹ تنسیمہ احمدی، بہادر عباس نقوی دہلی، مفتی شعیب اللہ بنگلور، مولانا ابوطالب رحمانی، ڈاکٹر شیث تیمی،سینئر صحافی شمس تبریز قاسمی، معتصم ملک جماعت اسلامی ہند اور فرید شیخ، ممبئی شامل تھے۔ علاوہ ازیںڈاکٹر ظفر محمود، مولانا محمود دریابادی، مولانا عمرین محفوظ رحمانی، ڈاکٹر ظہیر قاضی اورمولانا اطہر علی نے آن لائن حصہ لیا۔

مظلوم طبقات کیلئے سیاسی پریشر گروپ
’’سیاسی پریشر گروپ میں تمام مکتب فکر کے نمائندگان شامل ہوں گے اور اتنا مضبوط بنے گا کہ وہ کسی بھی سیکولر پارٹی سے عوامی اور اقلیتی مفادات پرمعاہدہ کرسکے نیز عوام بھی اس کاسیاسی مشورہ تسلیم کریں‘‘

شرکاء کی مذکورہ فہرست کے علاوہ دوسری نشست میں مسلم نام والی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان یا ان کے نمائندگان شریک ہوئے۔ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کا لب لباب یہ تھا کہ دیش فی الحال نازک دور سے گزر رہا ہے، فرقہ واریت عفریت بن کر سامنے کھڑی ہے، اقلیتوں اور دیگر تمام طبقات جو حکومت وقت کے رطب اللسان نہیں وہ سارے مقہور ومظلوم ہیں، خصوصاً مسلمانوں فضا انتہائی سنگین ہے، ایسے میں دیش کی نمائندہ شخصیات کی ذمہ داری ہے وہ ملکی اصول ’ کثرت میں وحدت‘ اور قومی یکجہتی کو بنائے رکھنے کیلئے آگے آئیں۔طے پایا کہ حکومت وقت تمام طبقات کو انصاف رسانی کیلئے پابند عہد اسی وقت ہوسکتی ہے جب سیاسی سطح پر اس پرمضبوط دباؤ بنایا جائے اوریوں قومی سطح کا پریشر گروپ بنانے کا فیصلہ ہوا۔ میٹنگ کے نمائندگان نے یہ بھی محسوس کیا کہ مسلم قیادت عوام سے دور ہوتی جارہی ہے اس لئے ایسی کوئی تدبیر کی جائے کہ آئندہ قیادت ذمہ داریاں نبھائے۔ یہ محاسبہ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آرکیخلاف نوجوانوں کے ذریعہ پرامن ملک گیر احتجاجات کے تناظر میں کیاگیا ۔ طے پایا کہ پریشر گروپ کے ساتھ ساتھ سیاسی اداروں اور مقننہ کے آئین سے متصادم قوانین پربھی احتجاج درج کرایا جائے گا۔ یہ محاسبہ حالیہ تینوں زرعی قوانین کیخلاف مہینوں سے ہورہے کاشتکار احتجاجات پر تھا ۔ یہ فیصلہ بھی ہوا کہ دیش میں جہاں کہیں بھی کوئی طبقہ مظلوم ہوگا اس کیلئے متفقہ آواز بلند کی جائے گی اورانصاف کیلئے سرکار کو مجبور کیاجائے گا۔ اس سیاسی پریشر گروپ میںتمام مکتب فکر شامل ہوں گے اور اتنا مضبوط ہو گا کہ وہ کسی بھی سیکولر پارٹی سے عوامی مفادات پرمعاہدہ کرسکے۔ نہ صرف پارٹیاں وہ معاہدہ مانیں بلکہ عوام بھی گروپ کامشورہ تسلیم کریں گے۔میٹنگ میں کچھ دیگر تنظیموں کے سربراہان کو بھی مدعوکیا گیا تھا جو مختلف وجوہات سے نہ پہنچ سکے۔
میٹنگ کا پہلا حصہ جہاں غیر سیاسی او رخالص سماجی اصلاح کاتھاوہیں دوسرا جزو سیاسی تھا۔ اس میں متعد د سیاسی رہنماؤں سے میٹنگ ہوئی اورطے پایا کہ یہ پارٹیاں اپنے اپنے علاقوںمیں مضبوط ہوں ،مگر مسلم پارٹیوںکا ایک ایسا بلاک یا پلیٹ فارم بننا چاہئے جس میں تضادات نہ ہو تاہم وہ ایک دوسرے سے مربوط رہیں اورمقامی نیز قومی سطح کے کسی بھی ایشو پر سامنے آجائیں۔ اب بڑا سوال یہ تھا اس پریشر گروپ کا خاکہ کیا ہوگا، اہداف مقاصد اور ڈھانچہ کیا ہوگا اور اس کا دائرہ کار کیا ہوگانیز اس کے ضوابط کیا ہو ںگے۔ اس کیلئے ایک اتبدائی کمیٹی تشکیل دی گئی جو گروپ کی تیاری او رمذکورہ خاکہ سازی کرے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ ان سبھی چیزوں کی تیاری ہفتہ دس دن میں کرلی جائے گی اور پھر اس پر اتفاق رائے کیلئے دوسری میٹنگ فی الفور بلائی جائے گی۔جن سیاسی پارٹیوں کے سربرہان اور نمائندگان شریک ہوئے ان میںپیس پارٹی کے ڈاکٹرمحمد ایوب، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، ایس ڈی پی آئی کے محمد شفیع، راشٹریہ علماء کونسل کے محمد نور اللہاور مسلم لیگ کے خرم انیس ودیگرشامل تھے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here