خلاصہ
مال اور اولاد تو دنیا ہی کی زینت ہیں ۔باقی رہنے والی چیزیں تو تمہاری نیکیاں،تمہارے اچھے اعمال، ہیں جوبطور ثواب اوراچھی امیدوں کےتمہارے رب کے پاس عمدہ ذخیرہ ہیں۔۔یاد رکھو! اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور زمین کو تو صاف اور کھلی آنکھوں دیکھے گا۔ اور ہاں ایک دن یعنی روز قیامت اور جزا تمام لوگوں کو ایک جگہ جمع کریں گے۔کسی ایک بھی کو نہیں چھوڑیں گے۔اس دن زمین اپنے اندر کے سارے بوجھ انسان سمیت اگل کے باہر بھینک دے گی۔اس دن تم کہوگے ہائے زمین کو کیاہوگیاہے۔؟۔
اے انسانی گروہ تم کس بھول بھلیا ںمیں ہو۔ اسی مٹی کی آرائش وزیبائش میں،بلڈنگیں بنانے اور توڑنے میں ہی مگن ہو۔ سب خاک ہوجائیں گے ۔دیکھتے ہی دیکھتے ۔اور یاد رکھو!تمہارے ساتھ کچھ نہیں جانے والا ۔سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلےگا بن جارا۔
تمہیں معلوم ہے۔ بڑی بڑی طاقتور قومیں اور تم سےہزار گنا زیادہ عقل ودانش رکھنے والے لوگ یوں ہی مٹی
میں دفن ہوگئے۔یونان ومصروروماں سب مٹ گئے جہاں سے ۔تم کس کھیت کی مولی ہو!رب سے جڑجاؤ ۔عمل صالح کواپناشعار بناؤ ۔کچھ کام ک کرکے انسانیت کی خدمت کرکے رب کوقریب کرلو ۔چھوڑو یہ دنیاکے دھندے ۔فلاح اے سی میں ہے ۔فلاں کی دنیا میںجنت کی بہاریں جلوگر ہیں۔ان چیزوں کو خیال سے ہی نہیں ،وہم و گمان سے بھی نکال دو۔یہ دنیا فانی اور یہاں کی ہر شئے تقدیر کے حصار میں جس کا جتنا مقدر ہے، جس کے لیے اللہ کاقلم چل چکا اسے اتناہی اور وہی ملنا ہے۔لہذادنیاوالوں کو دیکھنے کے بجائے اپنا گمشدہ سرمایہ تلاش کرو! وہ اللہ کے پیغام میں ہے۔صرف ساٹھ سال کی زندگی کے لئے کتنی ترقی کرلوگے ۔کہاں تک اپنے ہاتھوں سےبنائی ہوئی چیزوں پر اتراؤ گے ، تم نے اپنے سے پہلے گزرنے والی قوموں کے حالات نہیں دیکھے، اگر حالات اجازت دیں تو ایک بار کھجوراہو اور اجنتا کے بوسیدہ ہوچکے اپنی تابانی کے قصے سنانے والی کھنڈر میں تبدیل عمارتوں کو دیکھ آؤ۔کبھی وکرم شیلا اور نالندہ یونیورسٹی کی باقیات کا عبرت کی نگاہوں سے نظارہ کر آؤ، کبھی ویشالی میں واقع گریٹ سمراٹ اشوک کے کھنڈرات کو بصیرت سے دیکھ آؤ، میں بہت دور جانے کے مشورے نہیں دے رہا ہوں، میں تمہیں پہاڑوں کا سینہ چاک کرکے محلات تعمیر کرنے قوم عاد کی عبرت گاہوں کی سیر کرنے کا مشورہ نہیں دے رہا، میں ان مقامات کی زیارت کرنے رائے دے رہا ہوں جو تمہارے ہی وطن میں ہیں اور اپنے وقت کے شاہنشاہوں کے بکھرے ہوئے نقوش کو اپنی کا آنکھوں سے دیکھنے کا مشورہ دے رہا ہوں،اللہ نے بھی اس کی قوت قہاریت سے انکار کرنے والوں کو ہدایت فرمایا ہے: ’’أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا کَیف کَانَ عَاقِبۃ ُ الَّذِينَ مِن قَبْلہِمْ ۚکا نُوا أَشَدَّ مِنْہُمْ قُوّۃً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوہا أَکْثَرَ مِمَّا عَمَرُوہَا وَجَاءَتْہُمْ رُسُلُہُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَاکا َنَ اللَّہُ لِيَظْلِمَہُمْ وَلَٰکن کا نُوا اَنفُسَہُمْ يَظْلِمُونَ ‘‘(الروم ،آیت 9)ترجمہ :کیا انہوں نے زمین پر چل پھر کر یہ نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیسا (برا) ہوا؟ وہ ان سے بہت زیادہ توانا (اور طاقتور) تھے اور انہوں نے (بھی) زمین بوئی جوتی تھی اور ان سے زیادہ آباد کی تھی اور ان کے پاس ان کے رسول روشن دلائل لے کر آئے تھے۔ یہ تو ناممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ ان پر ظلم کرتا لیکن (دراصل) و ہ خود اپنی جانوں پرظلم کرتے تھے ۔
کیا یہ آیت نہیں بتارہی ہے کہ خالق کائنات نے آج فتین دماغوں سے کہیں زیادہ اعلی دماغ کے حامل ،جسم و جثہ کے لحاظ دیو ہیکل مخلوق کو بھی ان کی بد اعمالیوں کا مزہ ہی نہیں چکھایا، بلکہ قیامت تک آنے والی نسلوں کے لیےنشان عبرت بنادیا۔
آج کی فرسودہ اورجس ظنی علم پرتم اترارہے ہو اور جسے تم سائنسی ترقی نام دیتے ہو ۔کیا تم انسانیت کے خاتمہ کے اسلحے آلات اور زہر کے علاوہ کسی کو زندگی بخشنے کا کوئی سامان بہم کیاہوتو بتاؤ۔موت سے چھٹکارے کی ایک گولی بھی تو نہیں بناسکے نا! تو پھر یہ اکڑ اورنخوت وغرور کیسا۔ تو صرف پانی کا ایک قطرہ ہے اس سے زیادہ تیری حقیقت کچھٕ بھی نہیں۔اور رہ گئی دنیاسے لطف اندوزی تو۔سونااورچاندی کھانہیں سکتے ،کرنسی اور کاغذ کے نوٹ چباکر پیٹ بھر نہیں سکتے ۔کھانا تو صرف مٹی سے نکلنے والا اناج ہی ہے ۔وہ بھی کتنا کھالوگے، بس اتنا ہی جتنا لقمہ تمہارے رب نے تیرے لیے مقدر کررکھاہے اور بس۔ ۔اے انسان اپنی حقیقت پہچان۔
والسلام طالب دعا احمدنادر القاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں