دنیا انسانی تایخ کے ایک منفرد دور میں ۔۔۔

0
528
All kind of website designing

مفتی احمد نادر القاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی ، انڈیا

قرانی،صحفی اور مابعد تایخ کی،تاریخی وضاحتوں کے مطابق طوفان نوح کے بعد جب سے انسانی دنیا اپنی نشاۃ ثانیہ کے دور سے گزری ہے اور دنیا دوبارہ روئے زمین پر آباد ہوئی ہے، یوں ہی بہت سی آسمانی اور زمینی آفتوں سے گزری ہے ۔بہت سی انسانی جانیں بھی تلف ہوئی ہیں ۔دنیا اجڑی اور آباد بھی ہوئی ہے ۔قرآن نے جابجا ماضی کی ان اقوام کی زندگی کو قریب سے دیکھنے ،سمجھنے اوران وجوہات پر غور اور پھر ان سے عبرت اور نصیحت حاصل کرنے کی دعوت بھی دی ہے۔۔مثلاً قران نے کہا ”الم ترکیف فعل ربک بعاد ۔ارم ذات العماد۔ اللتی لم یخلق مثلھا فی البلاد۔ وثمود الذین جابوا الصخر بالواد۔۔وفرعون ذی الاوتاد۔الذین طغوا فی البلاد۔ فأکثروا فیھا الفساد۔ فصب علیھم ربک سوط عذاب۔ ان ربک لبالمرصاد۔“(سورہ الفجر۔6-14)۔اسی طرح سورۃالحاقہ اور دیگر سورتوں میں دنیا کی سرکش اور ظالم وجابر قوموں کا تذکرہ ہے ۔یہ تذکرے قران میں یوں ہی نہیں ہیں،بلکہ ان تذکروں کے بیان کرنے کا کچھ خاص مقصدہے اوروہ مقصد یہ ہےکہ جن وجوہات کی بنیاد پر ماضی کی ان اقوام کو عذاب اور آزمائش سے گزنا پڑا،ان

مفتی احمد نادر القاسمی
مفتی احمد نادر القاسمی

ناروا اعمال کو روئے زمین پر پھر نہ دہرایا جا ئے ۔ انسانوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ نہ اختیار کیا جائے ۔اگر انسانوں کاوہی طرز عمل مذہب کی بنیاد پر ،طاقت کی بنیاد پر جاری رہے ،یاحکومت اور عسکری غرور کے نشہ میں حق تلفیاں کی جائیں گی تو اللہ کے قانون کے مطابق اسی طرح زمین کے مجرموں کا غرور توڑاجائے گا،چاہےاسکی شکل جوبھی ہو ۔طوفان کی شکل میں،سیلاب اور پانی کی تباہی کی شکل میں،زلزلہ کی شکل میں،قحط سالی اور بیماری کی شکل میں یاسمندر کی طغیانی اورسنامی کی شکل میں وغیرہ وغیرہ ۔
اس وقت دنیا جس صورت حال سے گزر رہی ہے اور جس کو کورونا وائرس کا نام دیکر دنیا کو اپنے گھروں میں قید رہنے کو اس سے نجات پانے کی تدبیر بتارہی ہے ۔اس کو دنیا میں تین طرح سے دیکھا جارہاہے ۔نمبر ایک بیماری،نمبر دو عذاب الہی اورنمبر تین حیاتیاتی جنگ یعنیبائیو لوجیکل وار۔اور ایک چوتھا زاویہ فکر بھی ہے، وہ ہے دنیا کی میڈیکل انڈسٹریز کابیماری کے نام پر ری اسٹیبلشمنٹ ہے۔جس کی قیادت WHOاور دنیا کے معاشی اور عسکری طاقت ور ممالک۔دنیا پر اپنی بالادستی قائم رکھنے کےلیے کررہے ہیں ۔اور ان ممالک کے متاثر ہونے کی جوبات میڈیا میں دکھائی جارہی ہے، وہ صرف اور صرف ایک میڈیائی ملمع سازی ہے ، جب کہ حقائق اس کے برعکس ہیں ۔اگر یہ حقیقت ہوتیتو پھر وہ ممالک ان مرنے والوں کی لاشیں کیوں نہیں ریلیز کر کرتے ۔رہی مسلم دنیا تو وہ تواس معاملے میں کسی گنتی ہی میں نہیں ہے ۔اس کوصرف اتنا پتہ ہے یا بتا دیا گیاہے یہ کوئی طاعون جیس وبائی اور متعد ی بیماری پھیلی ہوئی ہے ،جس سے ہم سب سوشل ڈسٹنس اختیار کر کے بچنا ہے ۔ اور اس کا واحد راستہ گھروں میں قید رہنا ہی ہے ۔حقیقت کیا ہے، اس کے برعکس حقیقی صورت حال کیا ہے، مرض کیوں ،کیسے اور کہاں سے پیدا ہوااس کے بارے میںہمیں نہیں سوچنا،بیشتر مسلم ممالک خاص کر عربوں کو اس سے زیادہ دماغ ہی نہیں دیا گیا ہے، اس کا سارا انحصار امریکہ بہادر اور اس کے حواری ممالک پر ہے۔ یہ کورونا ہے کیا ہمیں نہیں جاننا ۔اس کا کوئی دوسرابھی پہلو ہوسکتا ہے ۔ہمیں اس سے غرض نہیں ۔بیماری کس کو کہتے ہیں ہمیں پتہ نہیں ۔بس ہمیں تواچھو میاں(انکل سام) نے یہ بتایاہے یہ یہ وبائی بیماری تو بس بیماری ہے۔باقی دوسری تیسری بات میں ہمیں نہیں الجھنا ۔نہ ہمیں دنیا کی قیادت کرنی ہے ،نہ یہ ہماری ذمہ داری ہے ،یہی صورت حال ہے۔ اس لیے وہ تو موضوع بحث ہی نہیں ہے ۔جب ہم نے دیکھا کہ ہمارے ملک میں اس بیماری کے بہانے ملک کے ایک مخصوص اور کمزورطبقہ یعنی مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ۔تو اس بیماری کاایک اور پہلو نکل کر آیا کہ اچھا یہ کورونا سازش ہے ۔اس ملک میں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے جس کو استعمال میں لایا جارہا ہے ۔یہ تازہ ترین سازش کورونا کے نام سے رچی گئی ہے۔۔مگر جب اس کے موجودہ نتائج پہ غور کرتا ہوں اور یہ دیکھتاہوں کہ پوری دنیا اس کی دہشت میں مبتلا ہے ۔ڈر کے مارے گھروں میں بند ہے ۔کب تک یہ صورت حال رہے گی ۔اور کتنے دنوں کے لیے دہشت پھیلائےرکھنے کی ٹریننگ دے کر زمین میں جناب کورونا جی کو روانہ کیا گیا ہے یہ بھی نہیں معلوم ۔اور روزانہ اربوں کھربوں کا دنیا کا مالی نقصان ہورہاہے ۔جانی نقصان سے تو کوئی لینا دینا دنیا کو ہے نہیں ۔کیونکہ مرنا غریب کوہے وہ مرجائے یازندہ رہے ۔ساہوکاروں کو اس سے کیا غرض ۔۔البتہ بڑے لوگ،عسکری ٹولے ۔ملکوں کے ہتھیار برداراور دھنا سیٹھوں کو کچھ نہیں ہوناچاہیے اور ہوبھی نہیں رہاہے ۔اس لیے آپ کے کانوں تک یہ خبر ہیں آرہی ہوگی کہ فلاں ملک کے فوجوں کی اتنی تعداد کورونا مریض ہوگئی۔ اتنے سیاسی لوگ متاثر ہوگئے ۔یہ خبر دنیا کے کسی ملک سے نہیں آرہی ہے ۔کیونکہ کورونا مہا شیے کو ہر ملک کے غریبوں کی فہرست دی گئی ہے ۔ان کے گھروں میں گھس گھس کر پکڑناہے ۔Covi19پازیٹیو کی تعداد بڑھانی ہے ۔اور ابھی تو فری میں سب چل رہاہے، بعد میں ٹیسٹ کے نام پر فی مریض 5000کے حساب سے وصول کرنا ہے اور چکانا تو انھیں کو ہے۔بہر حال جب دیکھتا ہوں کہ غریبوں کی آہ نے دھنوانوں کی اربوں کھربوں کی یومیہ معیشت کو داؤ پر لگادیاہے اور پوری اسے دیکھ کر دولتیوں کی دنیاچیخ اٹھی ہے تو یکا یک یہ خیال آتاہے کہ اللہ رب کریم جب دنیاکو اپنی گرفت میں لیتا ہےتو اسی طرح پکڑ بناتاہے ۔جیسے اس نےماضی کے مجرموں پر شکنجہ کسا تھا ۔مکروا ومکراللہ واللہ خیر الماکرین۔ اس اعتبار سے دیکھاجائے تو اس وقت دنیا تاریخ کے ایک منفرد دورسے گزررہی ہے ۔جہاں چاروں طرف مایوسی ہے ،خوف ہے ،دہشت ہے اور مستقبل تاریک ہے۔ہم تو گناہ گار اور اپنے رب کو بھولے ہوئے لوگ ہیں ۔رمضان جیسے مبارک مہینہ میں دنیاسے کیاشکوہ کرنا ،اپنے رب سے معافی مانگیں ،شاید اس بھٹکی ہوئی انسانیت کو رب کی کریمی معاف کردے ۔اور اپنے نام لیواؤ ں سے روئے زمین کو آباد کردے ۔۔ربنا اننا سمعنا منادیا ینادی للایمان أن آمنوابربکم فآمنا ربنا فاغفرلنا ذنوبنا وکفر عنا سیاتنا وتوفنا مع الابرار۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here