پروفیسرڈاکٹر عبد الحلیم
ٔپرنسپل ارم یونانی میڈیکل کالج، لکھنو
[email protected]
اولاد کا حصول اور خاندان کی نسلی ترقی ہر انسان کی ضرورت اور مقدس خواہش ہوتی ہے۔ ایک شادی شدہ جوڑے کی ازدواجی خوشیاں اس وقت تک ادھوری رہتی ہیں جب تک ان کی گود میں اولاد جیسی نعمت موجود نہ ہو۔ اولاد رحمتِ الٰہی کا ذریعہ ہے اور بحیثیت مسلمان ہمارا یمان اور یقین ہے کہ اچھی اور صالح اولاد اپنے والدین کے لئے مغفرت و بخشش کا ذریعہ بھی ہے۔
بے اولادی کا جب بھی ذکر آئے تو ہمارے ذہنوں میں یہی خیال آتا ہے کہ اس کی وجہ عورت ہے۔ اسی وجہ سے بہت سارے خاندان پریشان ہیں اور خواتین کا معاشرتی استحصال بھی ہوتا ہے۔ جب کہ یہ ہرگز ضروری نہیں کہ بے اولادی کی وجہ صرف عورت ہی ہو، موجودہ دور میں میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ بے اولادی کے اکثر مسائل کی وجہ مرد ہیں۔ جس کا سبب ان کا بانجھ ہونا، مردانہ کمزوری، تولیدی جرثوموں کی پیدائش نہ ہونا یا مطلوبہ مقدار سے کم ہونا اور غیر اسلامی افعال و حرکات کا مرتکب ہونا ہے۔
میں یہاں اس مسئلہ کو آسان سے آسان تر زبان میں لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں اور میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ انگریزی یا دیگر زبانوں میں موجود مواد کو آسان ترجمہ یا اصطلاحات میں پیش کروں اور مجھے یقین ہے کہ اگر ان بنیادی مسائل کو آپ سمجھ جائیں گے تو اس مسئلہ سے نجات کے لئے آپ کو بہت مدد مل سکتی ہے۔بانجھ پن کیوں ہوتا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
محققین اور اطباءکے نزدیک میاں بیوی کے درمیان ایک سال تک عمومی وظیفہ زوجیت اور تعلق قائم رہنے کے باوجود اولاد کا نہ ہونا
بانجھ پن کہلاتا ہے۔
مردوں میں بانجھ پن کی بنیادی طبی وجوہات میں موروثی مسائل، تولیدی جرثوموں کی کمی یا عدم موجودگی، سرعت ِ انزال، ضعفِ باہ، کثرتِ مباشرت، معدہ کی خرابیوں کی بنا پر جنم لینے والی جنسی بیماریاں جن میں جریان اور احتلام سرِ فہرست ہیں۔ اس طرح کچھ نفسیاتی وجوہات ہیں، کاروباری یا مالی پریشانی، کسی مقدمہ یا عدالت کا خوف، دشمن کا خوف، کسی اہم رشتہ یا چیز کا چھن جانا اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی ذہنی پریشانی، گھریلو ناچاقی ، میاں بیوی کے باہمی تعلقات میں عدم استحکام و اتفاق، یا کسی بھی دوسرے غم کی وجہ سے ذہنی مریض بن جانا۔ یہ تمام علامات مرد کے تولیدی عمل میں شدید پریشانی اور رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں اور جدید سائنس اس سے پوری طرح متفق ہے ۔ معاشرتی وجوہات میں غلط اور بے راہ روی کے شکار لوگوں کے ساتھ دوستی، شراب نوشی، تمباکو و سگریٹ نوشی، لواطت و مشت زنی، عریاں و فحش مواد کا مطالعہ ، انٹرنیت اور ویڈیوز میں بے حیائی پر مبنی مواد دیکھنا، اپنی منکوحہ یا منکوح کو چھوڑ کر غیر عورتوں یا مردوں سے تعلقات کا استوار کرنا وغیرہ وغیرہ۔
مذکورہ تمام اسباب و علامات نامکمل ہیں۔ لکھنے کا مقصد صرف ان کی سنجیدگی اور ان سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی طرف توجہ دلانا ہے۔ ان تمام علامات کے نتیجے میں مردوں میں پیدا ہونے والے مسائل میں وقت سے پہلے انزال کا ہو جانا، یا مادہ منویہ کا انتہائی ناقص و غیر فعال ہو جانا یا تولیدی جرثوموں کا خاتمہ ہو جانا ہے۔ مسلسل اس عمل کی وجہ سے جنسی خواہش بھی کمزور پڑ جاتی ہے اور انسان زندگی سے مایوس ہو جاتا ہے۔
خواتین میں بعض اوقات بانجھ پن کی علامات ابتدائی بلوغت سے ہی پائی جاتی ہیں، معاشرتی، نفسیاتی اور طبی وجوہات کی بنا پر پیچیدگیاں خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہیں۔ خواتین میں لیکوریا اور حیض کی خرابیاں انتہائی خطرناک اور پریشان کن ہوتی ہیں۔ جن برائیوں کی وجہ سے مرد حضرات متاثر ہوتے ہیں بالکل وہی برائیاں خواتین میں بھی پائی جاتی ہیں،ا سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ماحول نے معاشرتی برائیاں اس قدر عام کر دی ہیں کہ کوئی گھر اس سے محفوظ نہیں۔ الا ماشاءاللہ۔
خواتین میں ایام کی خرابیوں کا معدہ سے براہ راست تعلق ہے۔ شادی میں تاخیر، یا شادی کے بعد شوہر سے علیحدگی یا کسی وجہ سے دور رہنا، ایام حیض کی خرابی اور لیکوریا کا باعث بن سکتا ہے۔ خلاف فطرت جنسی عمل، اس میں زیادتی اور اعتدال کی خلاف ورزی کے نتیجے میں رحم اور بچہ دانی کے امراض، ساتویں یا آٹھویں مہینہ میں اسقاطِ حمل، یا حمل کا بالکل نہ ٹھہرنا، یا ابتداءمیں ہی ضائع ہو جانا، یا بچوں کا پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں مر جانا وغیرہ عمومی مسائل ہیں۔
بعض خواتین میں بیضہ دانی یا بچہ دانی کے درجہ حرارت میں خرابی کا مسئلہ بھی درپیش ہوتا ہے، اندرونی خرابیوں کی وجہ سے بچہ دانی کا داخلی درجہ حرارت غیر موافق ہو جاتا ہے اور یہ بیضہ بننے کا عمل خراب کر دیتا ہے جس کی عام طور پر لوگوں کو سمجھ نہیں آتی اور وہ مردانہ یا زنانہ کمزوریوں کا علاج شروع کر دیتے ہیں، مگرنتیجہ صفر ہی نکلتا ہے۔۔۔ کیونکہ اصل مسئلہ تو داخلی درجہ حرارت اور اس کی موافقت کا ہوتا ہے۔ ان تمام مسائل کی وجہ سے عورت کو فولاد، کیلشیم کی کمی ہو جاتی ہے اور ٹانگوں میں درد، سر کا چکرانا، نظر کی کمزوری، سستی اور کاہلی، لیکوریا اور ایام کی شدید بے ترتیبی جیسے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔
مردوں میں ان تمام علامات و مسائل کی موجودگی کے بعد، جریان، پیشاب کے بعد قطرے، جنسی خواہش کا بڑھ جانا مگر انجام نہ دے پانا، یا جنسی خواہش کا انتہائی فقدان، سر درد، چڑچڑا پن، کام میں دل نہ لگنا، ڈر اور خوف کا رہنا، اعتماد کی کمی، شکوک و شبہات کا پیدا ہو جانا وغیرہ عام مسائل ہیں۔
بانجھ پن، مردانہ یا زنانہ کمزوری کا علاج سو فیصد ممکن ہے۔ ڈاکٹر یا طبیب سے رجوع کرنے سے قبل، آپ اس کی وجوہات پر غور کیجئے، عزم کریں کہ جن وجوہات کی بنا پر ان مسائل نے جنم لیا ہے ،آپ ان سے اجتناب کریں گے۔ اپنی خوراک اچھی کریں اور دل و دماغ میں سکون حاصل کرنے کے لئے جسمانی طہارت حاصل کریں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کریں ،تاکہ آپ کو سکون ملے اور آپ اس پریشانی سے نجات پائیں۔ کسی نیم حکیم یا غیر مستند معالج کے پاس ہرگز نہ جائیں کہ اس طرح کے لوگ آپ کی بچی کھچی صحت کا بھی بیڑہ غرق کر دیں گے۔ بنیادی طور پر کسی یورالوجسٹ سے رجوع کریں تاکہ وہ آپ کے مثانہ، گردہ اور نظامِ بول کا مکمل معائنہ کرے۔ اب اگر ضرورت پیش آئے تو گائناکولوجسٹ کی مدد لیں۔ مکمل لیبارٹری ٹیسٹ، الٹراساو¿نڈ، پیشاب کے ٹیسٹ اور تولیدی اعضاء کا معائنہ کروائیں۔ یہی بہترین طریقہ ہے۔ سستے علاج کو ترجیح نہ دیں بلکہ مستند و صحیح علاج کا انتخاب کریں کہ صحت سب سے بڑی دولت ہے۔
اس سلسلے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مرد و خواتین کی افزائش نسل کی صلاحیت کا ان کی غذائی عادات سے بھی گہرا تعلق ہوتاہے۔میاں بیوی کی غذائی عادات نہ صرف بچے کی ولادت بلکہ زندگی میں بچے کی صحت کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔جو شادی شدہ جوڑے طویل عرصے سے اولاد کی نعمت سے محروم ہیں ان کے لئے سائنس دانوں نے چند غذائی اشیاءتجویز کی ہیں۔یہ غذائیں مردوں اور خواتین دونوں میں افزائش نسل کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر شادی شدہ افراد کو بھی اپنی غذا میں ان اشیاءکو شامل کرنا چاہیے تاکہ مستقبل میں ان کے ہاں صحت مند بچے پیدا ہو سکیں۔
عورت یا مرد اس وقت بانجھ کہلاتے ہیں جب کسی قسم کی کوئی احتیاط نہ کرنے اور طبعی ازدواجی تعلقات کے باوجود شادی کے ڈیڑھ سال بعد بھی ان کے ہاں استقرار حمل نہ ہو پائے۔بانجھ پن کی دو اقسام ہیں۔ابتدائی بانجھ پن( Primary Infertility)اور ثانوی بانجھ پن( Secondary infertility)۔بانجھ کالفظ عموماً عورت سے منسوب کیا جاتاہے۔اگرکسی کے ہاں بچے کی ولادت نہیں ہوتی تو سارے الزامات عورت پر لگا دیے جاتے ہیں کہ بچہ نہ ہونے کی وجہ عورت ہے۔
حالانکہ سائنسی تحقیق کے مطابق بانجھ پن عورت یا مرد دونوں میں سے کسی کو بھی ہو سکتاہے۔
آج کل نوجوان نسل میں بانجھ پن تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس کی وجوہات میں نیند کی کمی،بے سکونی،ٹینشن اور آلودگی بھی شامل ہے۔یہاں پر ایک بات اور یاد رکھنی چاہیے کہ اگر بچے کی پیدائش جلدی نہیں ہورہی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ عورت یا مرد بانجھ پن میں مبتلا ہے، کیونکہ بعض اوقات ہارمونز کا نظام درست نہ ہونے کی وجہ سے بھی بچے کی پیدائش میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر چند غذاو¿ں کا استعمال کیا جائے تو بانجھ پن دور ہو سکتا ہے اور ہارمونز میں مثبت تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔یہاں ان غذاو¿ں کا تذکرہ کیا جارہا ہے جو بانجھ پن میں مفید بتائی جاتی ہیں۔
خشک میوہ جات : تحقیق کے مطابق اخروٹ بانجھ پن میں مدد گار ہو سکتے ہیں۔اومیگا تھری فیٹس اور وٹامن ای سے بھر پور اس غذا کو استعمال کرکے مرد توانائی حاصل کر سکتے ہیں جس سے ان کے اسپرم بہتر ہوتے ہیں۔
وٹامن بی اور پروٹین عورتوں کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔بادام کا روزانہ استعمال بانجھ پن میں مفید بتایا جاتاہے۔
ایواکاڈو(Avocado) : ایواکاڈو کو غذائی طاقت کا پاور ہاو¿س بھی کہا جاتاہے۔اس میں منرلز ،وٹامن ،پروٹین،کار بوہائیڈریٹ اور فائبرکی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے۔اس میں وٹامن ای کی کافی مقدار بھی ہوتی ہے جو خواتین کے رحم کی صحت مندی اور افزائش نسل کی قوت کے لیے ضروری ہے۔ایواکاڈو میں موجود فولک ایسڈ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کے لیے مفید ہے۔
میٹھا کدو: حلوہ کدوغذائیت سے بھر پور سبزی ہے۔اس میں کئی طرح کے وٹامنز،منرلز،اینٹی آکسیڈنٹس اور زود ہضم فائبر پائے جاتے ہیں۔اس میں بیٹا کیروٹن( Beta Carotene)بھی وافر پایا جاتا ہے جو خواتین میں پروجیسٹران(Progesterone)نامی ہارمون کی پیداوار بڑھانے میں مفید ہے۔
چقندر : چقندر میں ایسے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو زیادہ عمر کے باعث لاحق ہونے والے بانجھ پن کو دور کرتے ہیں۔اس کے علاوہ اس میں نائٹریٹ بھی پایا جاتاہے جو نظام دوران خون کو بہتر بناتاہے۔ایسی خواتین جو افزائش نسل کی قوت بڑھانے کی خواہش مند ہوں انہیں چقندر کا جوس ضرور پینا چاہیے۔
انڈا: انڈے کا شمار غذائیت سے بھر پور اشیاءمیں کیا جاتاہے۔انڈے میں بی کمپلیکس وٹامن کو لین(Choline)پایا جاتاہے جو ماں کے پیٹ میں بچہ بننے کے عمل پر مثبت اثرات مرتب کرتاہے۔ایک تحقیق کے مطابق اس کے اثرات پیدا ہونے والے بچے پر تمام عمر قائم رہتے ہیں۔انڈے میں دیگر وٹامنز اور منرلز بھی پائے جاتے ہیں جو عمومی صحت کے ساتھ ساتھ افزائش نسل کی صلاحیت کے لیے بھی انتہائی اہم ہیں۔
اخروٹ: اخروٹ صحت بخش غذائی اجزاءسے بھرا ہوا خشک میوہ ہے۔اس میں پائے جانے والے غذائی اجزاء میں کینسر سے لڑنے کی بھی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔اخروٹ بالخصوص مردوں میں مثانے کے کینسر اور خواتین میں سینے کے کینسر کے امکانات کوکم کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔اس میں اومیگا تھری چکنائی اور وٹامن ای پایا جاتاہے جو مردوں کے لیے مفید ہے۔اس کے علاوہ اخروٹ میں وٹامن بی اور پروٹین بھی پائے جاتے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اخروٹ کو اس کی غذائیت کے باعث خشک میوہ جات کا بادشاہ کہا جا سکتا ہے۔روزانہ مٹھی بھراخروٹ کھانا بانجھ پن میں مفید بتایا جاتاہے۔
انار : انار میں وٹامن سی ،وٹامن کے اور فولک ایسڈ سمیت کئی دیگر وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں جو جوانی کو دیر پا کرکے انسان کو جلد بوڑھا ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ اجزاء کینسر کے خلاف بھی مدافعت رکھتے ہیں اور دل کی صحت اور ہڈیوں کے لیے بھی مفید ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین اگر دوران حمل انار کا جوس پئیں تو اس سے بچے کی دماغی صحت بہتر ہوتی ہے۔
پالک: پالک ایک سستی غذاہے۔یہ ہر انسان کی پہنچ میں ہے۔اس میں وٹامن بی،آئرن پایا جاتاہے جو کہ بانجھ پن کے ازالے کے لیے مفید ہے۔سبز پتوں والی سبزیاں بھی بانجھ پن میں مفید ہیں۔
دالیں: دالیں،لوبیا، چنے وغیرہ پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔دالوں کے استعمال سے فرٹیلائزیشن کا عمل آسان ہوتاہے ،یہ حمل ٹھہرانے کے امکانات کو بڑھتاہے۔دالیں اور بیج عورت کی تولیدی صحت کے لیے مفیدہیں۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں