گوہاٹی، 30 ستمبر ( نیا سویرا لائیو)۔ آسام کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر ترون گوگوئی نے کہا ہے کہ ہندو اور غیر ہندو کے مسئلے پر بات چیت کرنے پر کبھی بھی خالصتا ًقومی آبادی رجسٹر (این آر سی) تیار نہیں ہو سکتا ہے۔ گوگوئی نے کہا کہ ایک ریویو کمیٹی قائم کر این آر سی میں شامل نہیں ہونے والے بھارتی لوگوں کے نام شامل کرنے کے عمل کو شروع کرنا چاہئے۔ گوگوئی نے پیر کے روز رکن اسمبلی کی رہائش گاہ میں منعقد ہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ریاست میں شہریت
کی بنیاد سال 1971 کو مان کر این آر سی تیار کرنے میں اتنا طویل وقت لگا ہے۔ اگر بنیاد سال 1951 کر دیا گیا تو اور کتنا وقت لگے گا، یہ کہنا مشکل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ میں کچھ لوگوں نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح آسام میں بھی شہریت بنیاد سال 1951 کرنے کی مانگ کو لے کر عرضی دائر کی ہے، جبکہ آسام تحریک کے دوران آسو سمیت دیگر تنظیموں نے ریاست میں شہریت بنیاد سال 1971 کو قبول کیا تھا۔ اس کو لے کر اب ریاست میں تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ گوگوئی نے کہا کہ ہوجائی سے بی جے پی ممبر اسمبلی شلادتیہ دیو نے این آر سی میں مسلمان ملازمین کے سبب ہندوو¿ں کا نام کاٹے جانے کا الزام لگایا ہے۔ اس طرح کے بیان کی وجہ سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر انہیں سزا دی جانی چاہئے۔ اگر ان کی باتوں میں سچائی ہے تو انہیں ایسے ملازمین کے ناموں کی فہرست عوامی کرنی چاہئے۔ گوگوئی نے کہا کہ ستائش کرنے کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ مسلسل نظم ونسقکے معاملے میں حکومت ناکام ہوتی جا رہی ہے۔ ہرطرف افراتفری پھیل گئی ہے۔ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ حکومت کو قرض لینے کی نوبت آ گئی ہے۔ اس سے حکومت کی اقتصادی حالت کا پتہ چلتا ہے۔ گزشتہ سال حکومت نے ایڈوا نٹیج آسام کا انعقاد کیا تھا، لیکن دیکھنے میں یہ نظر آ رہا ہے کہ یہ ڈس اےڈوانٹےج آسام ہو گیا ہے۔ حقیقی معنوں میں حکومت تمام محاذوں پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ گوگوئی نے کہا کہ ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ نلی گڑھ ریفائنری کونجی ہاتھوں میں سونپنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریفائنری کی نجکاری کرنے کی کسی بھی صورت میں کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے ایک بات ضرور ثابت ہوتی ہے کہ حکومت دیوالیہ ہو گئی ہے اور ملک بھی دیوالیہ پن کے دہانے پر کھڑا ہے ۔ ریاست کے چار اسمبلی حلقوں کے لئے آئندہ 21 اکتوبر کو ہونے جا رہے ضمنی انتخاب کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ کانگریسی چاروں سیٹوں پر پوری مضبوطی کے ساتھ لڑے گی۔ گوگوئی نے کہا کہ کانگریس نے چائے باغان مزدور کو بھی ٹکٹ دیا ہے، لیکن بی جے پی چائے باغات کے کارکنوں کو ٹکٹ دینے سے بچتی رہی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی مزدوروں کا صرف سیاسی فائدہ لینا چاہتی ہے۔ ان کو مضبوط بنانے کی کوشش نہیں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں تو نہیں لیکن 2021 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف ) کے ساتھ اتحاد کیا جا سکتا ہے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں