Behosh aur Mareez waghirah ke Ihram ka bayan

0
845
All kind of website designing
بیہوش اور مریض وغیرہ کے احرام کا بیان
قسط نمبر (20)

 

تصنیف:
حضرت مولانا محمد منیر الدین  جہازی نور اللہ مرقدہ بانی و مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ گڈا جھارکھنڈ
احرام باندھنے کے وقت اگر کوئی شخص بیہوش ہوجائے، جیسا کہ جہاز میں ہوجاتا ہے، تو ساتھی کو چاہیے کہ اپنا احرام باندھ کر یا اس سے پہلے بیہوش کی طرف سے بھی احرام کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لے ۔ جب ساتھی نے اس کی طرف سے احرام کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیا تو بیہوش کا احرام بندھ گیا۔
مسئلہ: بیہوش کی طرف سے احرام باندھنے کے لیے اس کے کپڑے نکالنا ضروری نہیں، کپڑے نکالے بغیر بھی احرام صحیح ہوجائے گا ؛ مگر اس کے کپڑے نکال لینا چاہیے تاکہ اس پر جزا لازم نہ آئے۔
مسئلہ: بیہوش کو جس کا احرام اس کے ساتھی نے باندھا ہے، جس وقت ہوش آجائے تو تعیین احرام کرکے باقی افعال حج خود ادا کرے۔ اور ممنوعات احرام سے بچے۔ اور اگر ہوش نہ آئے تو جس شخص نے اس کی طرف سے احرام کی نیت کی ہے ، وہ یا اور کوئی دوسرا شخص وقوف عرفہ اور طواف وغیرہ اس کی طرف سے نیت کرکے ادا کرے گاتو حج ہوجائے گا۔ بیہوش کو ساتھ لے جانا ضروری نہیں ؛ مگر بہتر یہ ہے کہ ساتھ لے جائے ۔ اور جو شخص ایسے بیہوش کی طرف سے طواف اور سعی کرے ، اس کو اپنا طواف اور سعی علاحدہ کرنی ہوگی۔ ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی دونوں کی طرف سے کافی نہ ہوگی۔ البتہ اگر بیہوش کو ساتھ اٹھا کر لے جائے اور اپنی اور اس کی دونوں کی نیت کرے تو اس صورت میں ایک ہی طواف اور سعی کافی ہوگی، اس لیے کہ جب بیہوش پیٹھ پر سوار ہے تو وہ خود طواف کر رہا ہے ، اسی طرح سعی میں شریک ہے۔
مسئلہ: اگر بیہوش سے کوئی فعل ممنوعات احرام میں سے ہوگیا ، اگرچہ بلا ارادہ اور بے خبری میں ہوا ہے، اس کی جزا بیہوش پر ہی لازم آئے گی ۔ اس پر لازم نہیں آئے گی جس نے اس کی طرف سے احرام باندھا ہے ۔
مسئلہ: جو شخص اپنا احرام باندھے اور بیہوش کی طرف سے بھی احرام باندھے، اگر وہ ممنوعات احرام کرے گا، تو صرف ایک ہی جزا اس پر واجب ہوگی ، اور وہ اپنے احرام کی ہوگی۔
مسئلہ: اگر احرام کے بعد کوئی شخص بیہوش ہوجائے، تو اس کو عرفات اور طواف وغیرہ میں ساتھ لے جانا ضروری ہے ، دوسرے شخص کی نیابت کافی نہ ہوگی۔ اور جب ایسے بیہوش کو کوئی دوسرا شخص طواف کرائے تو کرانے والے کے لیے طواف کی نیت کرنی شرط ہے ۔
مسئلہ: اگر بیہوش کو خود اٹھا کر طواف کرایا اور نیت طواف کی اپنی طرف سے کرلی تو دونوں کو ایک طواف کافی ہوجائے گا۔
مسئلہ: اگر اٹھانے والے حج کا طواف کرتا ہے اور بیہوش کو عمرہ وغیرہ کا طواف کراتا ہے تب بھی جائز ہے، نیت مختلف ہونے کا کچھ مضائقہ نہیں۔
مسئلہ: کوئی مریض بیہوش نہ ہواور وہ احرام کے وقت سو جائے اور کسی دوسرے کو احرام باندھنے کے لیے کہہ دے اور دوسرا اس کی طرف سے احرام باندھ لے تو احرام صحیح ہوجائے گا۔ جاگنے کے بعد باقی افعال حج خود ادا کرے اور ممنوعات احرام سے بچے ۔ اور اگر اس کے حکم کے بغیر دوسرے نے احرام باندھ لیا تو اس کا احرام صحیح نہ ہوگا۔ اسی طرح اگر ایسے مریض کو کوئی دوسرا شخص طواف سونے کی حالت میں کرائے تو اس کے لیے بھی اس کا حکم اور فورا طواف کرانا شرط ہے ۔ اگر اس کے حکم کے بغیر یا کچھ دیر کے بعد طواف کرایا تو طواف نہ ہوگا۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here