جمعیۃ یوتھ کلب کیا ہے؟
محمد یاسین قاسمی جہازی
۲۴؍ جولائی ۲۰۱۸ء پیر کے دن شہر علم دیوبند میں ، جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام تقریبا گذشتہ چار سال سے جاری بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائڈ کا مظاہرتی پیروگرام ہوا۔ اور اسی پروگرام میں جمعیۃ یوتھ کلب کو بھی متعارف کیا گیا۔ مظاہرتی پروگرام میں آفات و حادثات کے مواقع پر وسائل کے بغیرمتاثرین میں فرسٹ ایڈ اور راحت رسانی کا کام کیسے کیا جائے اور اپنے اندر انسانی خدمت کے جذبہ کے کیسے پیدا کیا جائے؛ اس قسم کے طریقوں پر مشتمل تربیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرہ کی یہ خبر بھارتی میڈیا میں جنگل میں آگ کی طرح پھیلی اور کچھ چینلوں نے حقیقت سے کنارہ کشی کرتے ہوئے ،پروگرام کو کچھ منفی کردار والی تنظیموں کی سرگرمیوں سے جوڑ دیا۔ یہ خبر ٹرینڈ ہوجانے کی وجہ سے لوگوں میں حقیقت جاننے کا تجسس پیدا ہوا۔ یہ تحریر اسی تجسس کی تسکین کی ایک کوشش ہے۔
سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ جمعیۃ یوتھ کلب کیا ہے؟ یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ مختلف سیاسی اور غیر سیاسی تنظیموں کو متحرک و فعال رکھنے کے لیے کیڈر اور والنٹیر کی ضرورت ہوتی ہے، جو تقریبا ہر زندہ تنظیموں اور پارٹیوں کے پاس ہوتے ہیں۔ جمعیۃ بھی اسی مقصد سے اپنے والٹنیر کو جوڑنے کا کام کر رہی ہے، جس کو جمعیۃ یوتھ کلب کا نام دیا گیا ہے۔ اس سوال کا ایک جواب تو یہ تھا اور دوسرا جواب یہ ہے کہ جمعیۃ یوتھ کلب کوئی نیا معاملہ نہیں ہے؛ بلکہ 20 / واں اجلاس عام منعقدہ 9/10/11/ 1960 میں منظور کردہ دستور اساسی جمعیۃ علماء ہند کی دفعہ (93) میں مذکور خدام ملت کی تشکیل کے تحت اس کا بنیادی و ضمنی ڈھانچہ ہے، جس کا نام جمعیۃ یوتھ کلب رکھا گیا ہے۔ یہ کلب بزرگوں کے خوابوں کی تعبیر کا حسین عنوان ہے اور وقت کے نبض کی صحیح تشخیص ہے۔ یہ کلب جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری حفظہ اللہ اور حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی دور رس نگاہوں کا پرتو جمیل ہے۔ اورہند میں ملت اسلامی کے سنہرے مستقبل کا اشاریہ بھی ہے۔
جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ جمعیۃ علماء ہند کا ہر کام قرآن و احادیث کی ہدایات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ چنانچہ اس کلب کے بھی دو بنیادی مقاصد ہیں، جن کے حوالے احادیث میں موجود ہیں۔
(۱) طاقت ور مومن تیار کرنا۔اس مقصد کا سرچشمہ نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان ہے کہ المومن القوی خیر و احب الیٰ اللہ من المومن الضعیف۔ یعنی طاقت ور مومن اللہ کے نزدیک کمزور مومن سے زیادہ بہتر اور محبوب ہے۔
(۲) انسانیت کا خدمت گار بنانا۔یہ اس نبوی فرمان کا عملی مظہر ہے کہ خیرکم من ینفع الناس۔یعنی لوگوں کو نفع پہنچانے والا سب سے زیادہ بہتر شخص ہوتا ہے۔
ان دونوں مقاصد کے دائرہ کارکا تعین کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کی دستور اساسی کی دفعہ (۹۳) شق نمبر ۲ میں کہا گیا ہے کہ ’’جمعیۃ علماء ہند کی ہدایات کے بموجب:
(الف) سماجی اور جماعتی خدمات انجام دینا۔
(ب) بلا امتیاز مذہب و ملت مظلوموں کی امداد اور خلق خدا کی خدمت کرنا۔
(ج) قیام امن، حفاظت وطن اور ملک کے تعمیری پروگراموں میں تنہا یا دوسری جماعتوں کے ساتھ حصہ لینا۔
(د) مسلمانوں میں دینی رجحان پیدا کرنا۔
(ھ) اسکاؤٹنگ کے طریقے پر تربیت حاصل کرنا۔‘‘
دیوبند میں منعقد پروگرام کے موقع پر اس کلب کے تعارف و طریق کار پر مشتمل جو کتابچہ پیش کیا گیا ہے، اس میں درج بالا اغراض و مقاصد کے علاوہ شرائط داخلہ بھی بیان کیا گیا ہے، جو دستور اساسی کی دفعہ (۹۳) شق نمبر ۳ سے لیا گیا ہے۔ دستور کا متن یہ ہے کہ
’’۳۔ شرائط داخلہ
اس تنظیم میں ہر وہ عاقل و بالغ مسلمان داخل ہوسکتا ہے ، جو جمعیۃ علماء ہند کے مقاصد اور طریقۂ کار سے پورا اتفاق رکھتا ہو۔
(الف) جمعیۃ علماء ہند کی ہدایا ت پر عمل کرنے اور اس کے پروگراموں کو کامیاب بنانے ۔
(ب) احترام مذاہب اور حتیٰ الامکان پابندیِ شریعت کرنے۔
(ج) نیک چلن رہنے ، خدمت خلق اور ہر ایک ساتھ اخلاق سے پیش آنے کا عہد کرے ۔
(د) جمعیۃ علماء ہند کا منظور کردہ عہد نامہ منظور کرے۔
(ہ) اس کی عمر کم سے کم ۱۸؍ سال ہو اور جسمانی قوت کے لحاظ سے رضا کارانہ خدمات انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔(دستوراساسی، ص؍ ۳۶؍۳۷۔ دستخط شدہ : محمود اسعد مدنی، ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند، ۲۸،۲۹؍ مئی ۲۰۰۵ء )
کتابچہ میں اس کے علاوہ کلب کا جھنڈا، وردی اور تنظیمی خاکہ پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، چنانچہ اس کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کا جھنڈا ہی اس کلب کا جھنڈا ہوگا، علاوہ ازیں جمعیۃ کے جھنڈے کلر کی ٹوپی اور لباس پر جمعیۃ کا مونو گرام اس کی وردی کا حصہ ہوگا۔ اور ان سب کے حوالے دستور کی دفعہ (۹۳) کی ذیلی شقوں میں موجود ہیں۔
جمعیۃ یوتھ کلب کا پیش کردہ دستور اور طریق عمل کے مطابق ،اس کے تین پروسیس ہیں: اس میں شامل ہونے والوں کو سب سے پہلے بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائڈ کی ٹریننگ دی جائے گی، بعد ازاں جمعیۃ یوتھ کلب میں شامل کیا جائے گا۔ اور پھر اس میں سے منتخب افراد کو خدام ملت کا ممبر بنایا جائے گا۔ اور یہی افراد جمعیۃ علماء ہند کے اصل خادم اور والنٹیر قرار پائیں گے۔
اس کی ٹریننگ میں دو قسم کی ٹریننگ کا تذکرہ کیا گیا ہے، جو دونوں اس کے دونوں بنیادی مقاصد کے پیش نظر طے کیا گیا ہے۔پہلا مقصد طاقت ور مومن بنانے کے لیے جسمانی ٹریننگ کو لازم کیا گیاہے، جس میں اسکاؤٹ کی ٹریننگ لازمی کی گئی ہے ۔ اور دوسرا مقصد نافع بخش مومن بنانے کے لیے ذہنی تربیت کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت اسوہ نبوی ﷺ پر عمل، دینی خدمات کی ترغیب اور خدمت خلق کا جذبہ و داعیہ پیدا کرنے کے لیے مختلف پروگرام کیے جائیں گے۔
جمعیۃ یوتھ کلب کا ایکشن پلان بھی پیش کیا گیا ہے، جس کے مطابق دو ایکشن پلان ہیں: قلیل مدتی اور طویل مدتی۔ قلیل مدتی میں جنوری ۲۰۱۹ء تک دس ہزار نوجوانوں کو کلب کا ممبر بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے ، جب کہ طویل مدتی پلان میں دس سالہ منصوبہ پیش کیا گیا ہے، اس کے مطابق آنے والے ۲۰۲۸ء تک سوا کروڑ نوجوانوں کو اس سے جوڑ ا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر سال بارہ لاکھ پچاس ہزار افراد کو ممبر بنایا جائے گا۔
دستور میں تنظیمی ڈھانچہ کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں، جس میں چھ عہدوں کا تذکرہ کیا گیا ہے، سب سے چھوٹی یونٹ کے ذمہ دار کا نام مانیٹر رکھا گیا ہے، جو دس افراد پر ہوگا۔ اس کے بعد دوسرا عہدہ آرگنائزر کا ہے، جو ہر پانچ مانیٹر یعنی پچاس افراد پر ہوگا۔ تیسرا عہدہ نقیب کا ہے، جو پانچ آرگنائزر یعنی دو سو پچاس افراد پر منتخب کیا جائے گا۔ نقیب کے بعد رائد ہوگا، جو پانچ نقیب یعنی ایک ہزار دو سو پچاس افراد پر منتخب ہوگا۔ پھر پانچ رائد یعنی چھ ہزار دو سو پچاس افراد پر ریاستی سالار ہوگا۔ اور سارے ریاستی سالار قومی سطح پر منتخب سالار ملت کے ماتحت ہوں گے۔
اسی طرح خدام ملت کے عہدیداران کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں، جن میں پانچ عہدوں کا تسلسل ہے اعلی ترتیب سے مرکزی؍ریاستی؍ ضلعی ناظم،سکریٹری،آرگنائزر، آگنائزنگ ممبر اور عام ممبر ان ہیں۔
کسی بھی تحریک کے ہدف کا تعیین اس کے مقاصد سے کیا جاتا ہے۔ جمعیۃ یوتھ کلب کے دستوری کتابچہ اور جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی صدر و ناظم صاحبان کے بیانات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ بھارتی آئین و قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے یہاں کے مسلم شہریوں کو ملک و ملت اور انسانیت کے لیے کار آمد و فعال بنانے کے لیے جمعیۃ یوتھ کلب کی تشکیل عمل میں آئی ہے۔مظلوموں اور مصیبت زدوں کی آہ سننا اور خدمت خلق کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہنا اس کے ممبران کی خصوصی شناخت ہوگی۔ اس سے وابستہ افراد دینی رجحانات سے اس طرح لبریز ہوں گے کہ ان کی زندگی نبوی سیرت کے عملی مجسمے بن جائیں گے۔اور رحمۃ اللعالمین کے امتی اپنے اندر بھی خلق خدا کے تئیں الفت و محبت کے جذبہ سے سرشار نظر آئیں گے۔
اور جس تحریک و تنظیم کے یہ مقاصد ہوں، اسے کسی منفی کردار والی تنظیموں سے جوڑنا ، یقیناًحقیقت کا منھ چڑھانا ہوگا، لہذا جو لوگ اس کے خلاف غلط بیان سے کام لے رہے ہیں، در حقیقت کالے دل اور منفی نظریات و کردار کے پرستار ہیں، جنھیں سچائی اور انسانی ہمدردی سے چڑھ ہے۔
آئیے دعا کریں اللہ تعالیٰ اس تحریک کو تمام شرور فتن سے محفوظ رکھے اور اسے قوم و ملت اور بھارت کے لیے نافع بنائے ، آمین۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں