مولانا معز الدین احمد قاسمی کا انتقال پر ملال۔

0
705
All kind of website designing

ہم ایک جامع الحسنات عالم دین سے محروم ہوگئے: عبدالمعید قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع فتح پور

فتح پور: (پریس ریلیز) مولانا معز الدین احمد قاسمی رکن مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند اور ناظم امارت شرعیہ ہند کا مختصر علالت کے بعد آج 13 ستمبر کو 11 بجے دن میں،میکس ہاسپٹل دہلی میں انتقال ہوگیا۔ مولانا عبدالمعید قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع فتح پور نے ان کے سانحہ ارتحال کوعظیم ملی خسارہ اور نا قابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے، بظاہر اس کا پر ہونا مشکل معلوم ہوتا ہے۔انہوں نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ شوگر بڑھنے کے بعد انہیں دہلی کے میکس ہاسپٹل میں ایڈمٹ کیا گیا تھا۔طبیعت میں اتار چڑھاؤ ہو رہا تھا، لیکن کل سے حالت بگڑی تو پھر بگڑتی ہی چلی گئی، سنبھل نہیں سکی اور وقت موعود آگیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سانحہ ہم سب کے لیے بڑا ہی جانکاہ اور کپکپا دینے اور ہلا دینے والا ہے۔ متعلقین اور منتسبین میں سے جس نے بھی ان کے سانحہ ارتحال کی خبر سنی وہ بے چین، بے کل اور بے قرار ہوگیا۔مولانا عبدالمعید قاسمی نے ان کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک ذی علم، بیدار مغز، مردم شناس اور حوصلہ مند عالم دین اور جمعیۃ کے قدیم، انتہائی مخلص اور اہم شعبہ کے ذمہ دار اور اکابرین جمعیۃ کے خاص معتمد تھے۔ اللہ نے انہیں بڑی خوبیوں سے نوازا تھا۔مولانا قاسمی نے کہا کہ بیمار ہو نے سے ایک دو دن پہلے موبائل سے بات چیت ہو ئی تھی۔ کیا معلوم تھا کہ یہ آخری سلام و کلام ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ میرے رفیق کار اور دیرینہ ہمدم تھے۔ ان کے ساتھ جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر دہلی میں برسوں تک رہنا سہنا ہوا۔اور جمعیۃ علماء ہند کی بہت سی مہمات کو انجام دینے میں ساتھ بھی رہا ہے۔جمعیۃ علماء ہند سے تقریباً تیس سالوں سے وابستہ تھے اور مرکزی دفتر مسجد عبد النبی آئی ٹی او نئ دلی میں ان کا مستقل قیام تھا۔ دفتر میں رہتے ہوئے ہی ان کی طبیعت خراب ہوئی، جو جان لیوا ثابت ہوئ۔ وہ دارالعلوم دیوبند میں بھی میرے ہم عصر تھے۔ وہ شروع ہی سے متحرک اور لکھنے پڑھنے کا اعلٰی ذوق رکھتے تھے۔ 59 سال کی عمر تھی، عرصہ سے ان کو شوگر کا عارضہ تھا۔ ابھی جب وہ ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہوئے تو اس طرح کی تشویشناک بات سمجھ میں نہیں آرہی تھی، لیکن رفتہ رفتہ طبیعت بگڑتی ہی گئی۔ “مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی” ۔ اب تو زیادہ ترایسا ہورہا ہے کہ جتنا بڑا ہاسپٹل اتنی ہی بڑی بڑی ہوش رباخبریں بھی سننے کو ملتی ہیں۔اللہ سب کی حفاظت کرے اور فضل خاص کا معاملہ فرمائے، خاص طور سے مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے، اور اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے۔ لواحقین خصوصاً ضعیف العمر والدین اور اہلیہ و بچوں، اعزہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اس کوہ غم کے ٹوٹنے پر جمعیۃ علماء ضلع فتح پور کے تمام خدام ان کے اہل خانہ اور اپنے تمام جمعیۃ کے کرم فرماؤں، خاص طور سے جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر کے احباب کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں،اور دکھ کی اس گھڑی میں ہم سب ان کے ساتھ ہیں۔ ضروری کارروائیوں کے بعد کل صبح آٹھ بجے تک نعش ملنے کی توقع ہے۔ اب تک کی صورت حال کے تحت تدفین دلی قبرستان میں متوقع ہے۔

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here