وقت معین اور مکان معین کو میقات کہتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ میقات کی دو قسمیں ہیں: میقات زمانی اور میقات مکانی۔
میقات زمانی کا بیان
پہلی شوال سے دسویں ذی الحجہ تک کا زمانہ، حج کا زمانہ کہلاتا ہے۔ اس کے اندر افعال حج کیے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے :
الحج اشھر معلومات( سورۃ بقرۃ رکوع۲۵)
حج (کا زمانہ) چند معلوم مہینے ہیں۔
اور وہ معلوم مہینے وہی ہیں، جن کو بیان کیا۔ صحابہ کرام سے یہی ثابت ہوا ہے ۔(ہدایہ)
مسئلہ : حج کے افعال خواہ کسی قسم کے ہو:واجب ہو، یا سنت، یا مستحب ؛تمام افعال حج کے مہینوں ہی میں صٓحیح ہوتے ہیں۔ احرا م کے سوا اگر کوئی فعل ان مہینوں سے پہلے کیا، تو صحیح نہ ہوگا، مثلا قارن یا متمتع اگر حج کے مہینوں سے پہلے عمرہ کا طواف کرلے، یا حج کی سعی طواف قدوم کے بعد حج کے مہینوں سے پہلے کرلے ،تو سعی نہ ہوگی ۔طواف قدوم کرنا صحیح ہوگا، لیکن سعی کے لیے موسم حج میں پھر طواف کرنا ہوگا خواہ نفلی طواف ہی سہی ۔
مسئلہ: حج کا احرام حج کے مہینوں سے پہلے باندھنا مکروہ تحریمی ہے ۔
مسئلہ: طواف قدوم کے اکثر شوط شوال میں کیے اور اس کے بعد حج کے لیے سعی کرلی، تو یہ حج کی سعی ہوجائے گی۔ اور اگر شوال کے بجائے رمضان ہی میٓں یہ طواف اور سعی کرلی، تو وہ حج کی سعی نہ ہوگی۔ پھر سے حج کی سعی موسم میں کرنی ہوگی۔ اگر رمضان ہی میں طواف کیا، مگر سعی شوال میں کیا، تو یہ سعی صحیح نہ ہوگی؛ البتہ اگرشوال میں کوئی نفلی طواف کرکے ،پھر سعی کرے تو یہ حج کی سعی ہوجائے گی۔ اگر طواف قدوم کے اکثر پھیرے رمضان ہی میں کیے اورتھوڑے سے شوال میں، تب بھی جائز نہیں ہے ۔ اسی طرح اگر سعی طواف قدوم سے پہلے کرلی، گو شوال ہی میں کی، تو سعی نہ ہوگی ۔ سعی کے لیے پہلے طواف ضروری ہے، خواہ کسی قسم کا طواف ہو، لہذا شوال میں طواف اور سعی ہونا چاہیے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں