ممبئی : گذشتہ تین دنوں میں آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے بینرتلے ممبئی اور اس کے مضافات میں آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے کئی اہم پروگرام ہوئے، مورخہ ۱۶؍مارچ بروزجمعہ بعد نماز عصر صابو صدیق مسافر خانہ ممبئی میں آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے دفتر کاافتتاح ہوا، اس مبارک موقع پر بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا فضل الرحیم مجددی نے صابو صدیق مسافر خانہ کے ذمہ داران اور ممبئی کے ارکان بورڈ کا شکریہ ادا کیا اوراس اقدام کو خوش آئند قراردیا، اور یہ امید ظاہر کی کہ بورڈکا یہ دفتر نہ صرف ممبئی بلکہ پورے صوبے کے لیے بورڈ کے کاموں کا مرکز بنے گا، افتتاحی تقریب میں آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی نیزارکان بورڈ مولانا محمود دریابادی ، الحاج فرید شیخ مفتی سعیدالرحمن فاروقی، مولانا سیداطہر علی اشرفی، مولانا نظام الدین فخرالدین ،ڈاکٹر ظہیر قاضی، اورصابو صدیق مسافر خانہ کے چیئرمن الحاج بشیر پٹیل صاحب موجود تھے۔
بعد نمازمغرب صابو صدیق مسافرخانے ہی میں ایک اہم مشورتی نشست منعقد ہوئی، جس میں ممبئی کے مختلف علاقوں کے سرکردہ علماء اورسماجی کارکنان نے شرکت کی، اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی نے فرمایا کہ طلاق ثلاثہ بل شریعت اسلامی اور آئین ہند سے متصادم ہے،اور یہ عورتوں اور انسانیت دونوں کے خلاف ہے، اس بل کا نقصان یہ ہوگاکہ مسلمان شوہروں کو جیل میں ڈال دیاجائے گا اور مسلمان عورتیں بے سہارا ہو جائیں گی اور انہیں پولس اسٹیشن اور کورٹ کے چکر لگانے پڑیں گے،انہوں نے بورڈ کی مختصر تاریخ اور اس کے قیام کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بورڈ کے قیام کا مقصد تحفظ شریعت اور اتحاد و ملت ہے بورڈ نے ان دونوں محاذوں پر بڑی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، اس مشورتی نشست کی صدارت مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب نے فرمائی، اورخواتین کی ریلی سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کی، ان کے خطاب کے بعدخواتین کی ریلی سے متعلق مشورہ ہوا، اور ضروری امور طے پائے۔
مورخہ ۱۷؍مار چ کو میراروڈ میںآل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کی جانب سے دارالقضاء کے قیام کے سلسلے میں بعد نماز ظہر خواص کی ایک اہم نشست ہوئی، جس میں بورڈ کے رکن عاملہ و کنوینر دارالقضاء کمیٹی حضرت مولانا عتیق احمد بستوی اور بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے خطاب فرمایا۔مولانا عتیق احمدبستوی صاحب نے دارالقضاء کے نظام پر روشنی ڈالتے ہو ئے فرمایا کہ اسلام کے سب سے پہلے قاضی حضوراکرم ﷺ تھے پھر آپ کے بعد صحابہ او ر ان کے بعد تابعین نے یہ ذمہ داری انجام دی، یہ ایک ایسی سنت ہے جس کا اتباع ہر دور میں کیا جاتارہا ہے، دارالقضاء اسلامی معاشر ے کی اہم ترین ضرورت ہے ، اور اس کے بڑے فوائد اور برکات ہیں۔
اسی دن بعد نماز مغرب این ایچ اسکول کے گراؤنڈمیں ایک عظیم الشان جلسۂ عام منعقد ہوا جس میں ہزاروں مردوں اورعورتوں نے شرکت کی۔ اس اجلاس کی صدارت حضرت مولانا عتیق احمد بستوی نے فرمائی، اور بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا کلیدی خطاب ہوا، دیگر مقررین میں مولانا عبدالسلام سلفی (امیر جمعیت اہلحدیث، مہاراشٹر)مولانا ظہیر عباس رضوی (صدر شیعہ علماء بورڈ)جناب فاروق بھائی مٹھائی والا (اہل سنت والجماعت) مولانا محموددریابادی، جناب ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالاصاحب ،جناب توفیق اسلم صاحب (جماعت اسلامی) بطورخاص لائق ذکر ہیں، اجلاس کے آخر میں صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے مولانا عتیق احمد بستوی صاحب نے فرمایا کہ دارالقضاء کے ذریعے انصاف جلد اور بآسانی مل جاتاہے یہی وجہ ہے کہ بعض مقامات پر دارالقضاء میں غیر مسلم بھائی بھی اپنا مقدمہ لے کر آ تے ہیں، انہوں نے کامیاب اجلاس کے انعقاد پر ڈاکٹر عظیم الدین صاحب اور ان کے رفقاء کو مبارکباد دی، اس کے بعد مولانا محترم نے بورڈ کے صدر عالی و قار حضرت مولانا رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم کی جانب سے جناب مفتی صادق خان صاحب کو قاضی شریعت مقرر کیا، اوران سے حلف لیا کہ وہ کتاب و سنت کے مطابق دارالقضاء میں آنے والے معاملات کوحل کریں گے،یہ عظیم الشان اجلاس عام حضرت مولانا بستوی صاحب کی دعا پراختتام پذیر ہوا۔
موخہ ۱۸؍مارچ بروز اتواربعدنماز ظہر فوراًمسجد ارقم ممبرا خواص کی ایک اہم نشست منعقد ہوئی جس کی صدارت حضرت مولانا سلامت ا ﷲ ندوی صاحب (مہتمم جامعہ ابن عباس) نے فرمائی اس نشست میں آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے سکریٹری محمد عمرین محفوط رحمانی نے طلاق ثلاثہ بل کے سلسلے میں تفصیلی خطاب فرمایاانہوں نے طلاق ثلاثہ بل کی خامیاں بتاتے ہوئے اس بل کو مسلمان مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے سخت نقصان قرار دیا، اور ملک کے طول و عرض میں ہونے والے خواتین کے پر امن اور خاموش احتجاجی جلوس کی تفصیل بیان کی۔ اس نشست میں ممبرا کے علماء اور سرکردہ افراد نے شرکت کی۔ نشست کے آخر میں خواتین احتجاجی جلوس کے بارے میں مشورہ ہوا اور یہ اہم نشست محمد عمرین محفوظ رحمانی کی دعا پر اختتام پذیر ہوئی۔
اسی دن بعد نمازمغرب اولا جامع مسجد اندھیری میں دارالعلوم اسلامیہ کا جلسۂ دستاربندی و تقریب افتتاح دارالقضاء منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت ممبئی کے مشہور عالم دین حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن فتحپوری نے فرمایا، اور کلیدی خطاب بورڈ کے رکن مولانا عتیق احمد بستوی صاحب نے فرمائی ، اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوط رحمانی نے فرمایا کہ ملک کے حالات تشویش ناک ضرور ہیں مگر مایوس کن نہیں، زندہ قوموں اور ملتوں پر حالات آتے رہتے ہیں، اوروہ عزم وہمت کے ساتھ حالات کامقابلہ کیا کرتی ہیں، آج کے حالات بظاہرشر کے حالات ہیں ہوسکتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اسی شر میں سے کوئی بڑا خیر ظاہرفرمائے۔انہوں نے حکومت وقت سے بھی صاف صاف کہاکہ حکومت شریعت میں مداخلت کی راہ اختیار نہ کرے، ورنہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔اجلاس میں شریک مسلمانوں کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈتحفظ شریعت کے محاذ پر کل بھی ڈٹا ہواتھااور آج بھی پورے عزم اور ہمت کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے،یہ بورڈ مسلمانوں کا سب سے با وقار اور متحدہ ومشترکہ پلیٹ فارم ہے،آپ اس کی آواز پر لبیک کہیں،اس کے فیصلوں کو تسلیم کریں اوراس مضبوط قیادت کو مزید مضبوط بنانے کاعزم کریں۔
اس اجلاس سے مولانا شاہ عالم صاحب گورکھپوری (استاذ دارالعلوم دیوبند) اور مولانا قاضی اشفا ق صاحب (قاضی شریعت آکولہ) نے بھی خطاب کیا، اجلاس کے آخر میں مفتی طٰہٰ صاحب کے قاضی شریعت مقرر کیے جانے کا اعلان حضرت مولانا عتیق احمدبستوی صاحب نے فرمایا اور موصوف سے کتاب وسنت کے مطابق فیصلہ کرنے کاعہد لیا۔ یہ اجلاس شب گیارہ بجے حضرت مولانا مفتی عزیزالرحمن فتح پوری کے صدارتی کلمات اور دعاپر بحسن وخوبی پایہ تکمیل کو پہونچا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں