طلاق ثلاثہ اور بابری مسجد کے تعلق سے زوردار بحث، بورڈ نے بابری مسجد کا مقدمہ اخیر دم تک لڑنے کاعہد کیا، طلاق ثلاثہ کو مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ بل کو رد کرے، بابری مسجد کے معاملہ میں متنازعہ بیان دینے پر مولانا سلمان ندوی کی رکنیت منسوخ
حیدرآباد : (نازش ہما قاسمی) حیدرآباد کے سالار ملت آڈیٹوریم میں بورڈ کے ۲۶؍ویں سہ روزہ اجلاس کے آخری نشست کا آغاز بورڈ کے سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی مہتمم جامعہ الہدایہ جے پور کی تلاوت سے ہوئی۔ اس اجلاس میں ملک بھر سے ۴؍سو سے زائد ارباب فکر و نظر، علماء، ماہرین قانون اور سیاسی و سماجی اہم شخصیتوں نے شرکت کی اور قانون شریعت کے تحفظ و بقا کے مختلف گوشوں پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد طے کیا کہ بابری مسجد شعائر دین میں سے ہے اور مسلمان اس سے کسی طرح بھی دستبردار نہیں ہوسکتا، ماضی میں بورڈ نے بابری مسجد کے متعلق جو قراردادیں منظور کی ہیں بورڈ دوبارہ ان کا اعادہ کرتا ہے کہ بابری مسجد، مسجد تھی، مسجد ہے اور قیامت تک مسجد رہے گی، مسجد کو شہید کردینے سے مسجد کی حیثیت ختم نہیں ہوتی، شرعی طور پر مسجد کی اراضی کو نہ فروخت کیا جاسکتا ہے اور نہ کسی فرد و جماعت کو تحفہ میں دیا جاسکتا ہے۔ اسلئے کسی شک اور تذبذب کے بغیر مسجد کی حقیت کے لئے جدوجہد جاری رہے گی اور سپریم کورٹ میں جو مقدمہ چل رہا ہے بورڈ پوری طاقت و توانائی اور تیاری کے ساتھ ماہر وکلاء کے ذریعہ پیروی کررہا ہے اور کرتا رہے گا ہمیں اللہ کی ذات سے امید رکھنی چاہئے کہ سپریم کورٹ حقیقت حال کو سمجھے گی اور اس مقدمے میں بورڈ اور مسلمانوں کو کامیابی ملے گی۔ اس اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ ملک کے مختلف صوبوں میں ریاستی سطح کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور مقامی ضلعی کنوینرس بھی بنائے جائیں اور ان کو مرکزی اصلاح معاشرہ کمیٹی سے جوڑدیا جائے۔طلاق ثلاثہ سے متعلق مرکزی حکومت کے مجوزہ بل پر سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا اور اجلاس کا یہ احساس رہا ہے کہ یہ مسلم خواتین کے لئے دشواریاں پیدا کرنے والا ہے، شریعت اور آئین ہند سے ٹکرانے والا ہے، اس بل کو راجیہ سبھا میں روکنے کی جو تدبیریں اختیار کی جارہی ہیں ان کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے۔ اجلاس کا یہ بھی احساس رہا کہ اس سلسلہ میں وسیع پیمانے پر بیداری مہم چلائی جائے اور ساتھ ہی اپوزیشن پارٹیوں سے رابطہ مضبوط کیا جائے کہ وہ راجیہ سبھا میں اس بل کو روکنے کی کوشش کریں۔صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا رابع حسنی ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جامع اور مکمل دین عطا فرمایا ہے ۔ ہماری شریعت ہماری رہنمائی کرتی ہے تو ہمیں شریعت کی حفاظت کی ضرورت ہے جب شریعت ہماری محفوظ رہے گی تو اس کی رہبری ہمیں حاصل ہوتی رہے گی۔ اور وہ ہماری زندگی کو اچھی زندگی بنائے گی اور پروردگار عالم جس نے ہمیں یہ دین عطا فرمایا ہے تو اس کے حکم کے مطابق ہم زندگی گزار سکیں اور یہ ہماری کامیابی کی بات ہے۔ اس لیے ہمیں شریعت کی بڑی فکر کرنی پڑتی ہے کہ وہ محفوظ رہے اور اس کےلحاظ سے ہم عمل کرسکیں اور پروردگار کو راضی کرسکیں۔ اس لیے کہ ہماری شریعت میں زندگی کو بہتر بنانے کا حکم ہے۔بورڈ کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ وہ سارے مسلمانوںکا متحدہ پلیٹ فارم ہے۔ اتحاد سے طاقت پیدا ہوتی ہے اور بڑے کام انجام دئیے جاتے ہیں۔ اتحاد کے اندر طاقت ہے تفرقے کے اندر طاقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ اس ملک نے دستور کو سیکولر بنایا ہے اور جمہوری بنایا ہے، اور اس پر حکومتوں کو اور جو صاحب اقتدار ہیں ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اسےقائم رکھیں تاکہ شہریو ں کو شکایت نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے مذہبی قوانین اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن اور اس کے رسولﷺ کی سنت میں سے ماخوذ ہیں۔ اس طرح وہ آسمانی ہدایات ہیں اور اس کی بنا پر ناقابل تغیراور ناقابل تنسیخ ہیں، اس کی وجہ سے مسلمانوں کے لیے اس میں کسی طرح کی ترمیم کرنا یا ترمیم کا مشورہ دینا قابل قبول نہیں ہے اور ہندوستان کے دستور کے سیکولر ہونے کی بنا پر ان کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ اپنے مذہب کے مطابق عمل کریں اور اس میں کسی کی مداخلت کو قبول نہ کیا جائے۔ موجودہ حالات میں بورڈاپنی توجہ امور ذیل پر مرکوز کرتا رہے گا۔ اصلاح معاشرہ میں خواتین کے حقوق کی ادائیگی اور ان کے ساتھ حسن سلوک، طلاق سے حتی الوسع بچنے اور مطلقہ عورتوں کے بارے میں ان کے خاندان کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے پر خصوصی طورپر توجہ دلائی جائے۔ایک تو طلاق کے مسئلہ میں جس پر حکومت مسلمانوں پر پابندی عائد کررہی ہے۔دوسرا مسئلہ بابری مسجد کا مقدمہ جس میں بورڈ اس کی بحالی کے معاملہ میں اپنی کوششیں صرف کررہا ہے۔تیسرا مسئلہ مسلمانوں کو شریعت کے احکام سمجھانے کا ہے، مسلمانوں کا پرسنل لا چونکہ مذہبی حیثیت رکھتا ہے اس طرح جب عبادات کی ادائیگی کے لئے اس کے طریقہ اور احکام معلوم کرناہوتا ہے اسی لحاظ سے ہم کونکاح و طلاق اور میراث و دیگر احکام کو جاننے اور اسکے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا بورڈ شریعت کے مسائل و احکامات سے لوگوں کو روشناس کرانے کی مہم بھی چلائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بورڈ تنہا کسی کی کوشش سے نہیں چلتا بلکہ جو تعاون دوسروں سے ملتا ہے اس سے چلتا ہے انہوں نے استقبالیہ کمیٹی کے صدر جناب اسدالدین اویسی ،اکبرالدین اویسی ، رحیم الدین انصاری اور دیگر معاونین کا بھی شکریہ ادا کیا۔ جنرل سکریٹری بورڈ حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے جنرل سکریٹری رپورٹ میں تفصیل سے گذشتہ اجلاس سے اب تک کی کارکردگی اور پیش رفت بیان فرمائی اور یہ پیغام دیا کہ ہماری اصل طاقت ملت کا اتحاد ہے اگر ہم نے اپنے آپ کو انتشار سے محفوظ نہیں رکھا اور مشترک مقاصد کیلئے مل جل کر کام کرنے کی کوشش نہیں کی تو ہمارے لئے اس ملک میں ایک باعزت قوم کی حیثیت سے باقی رہنا مشکل ہوجائے گا۔اس لئے موجودہ عالمی اور خاص کر ملکی حالات کے پس منظر میں اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ ہم ہر قیمت پر ملت کے اتحاد کو باقی رکھیں، اختلافی مسائل میں اعتدال کا راستہ اختیار کریں اور اپنی زبان و قلم کو امت کے درمیان افتراق و انتشار کا ذریعہ نہ بنائیں۔دریں اثناء مولانا سلمان ندوی کے بورڈ کے موقف کے خلاف بیان کے بعد گزشتہ دنوں بورڈ کی چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی کمیٹی نے آج وہ رپورٹ پیش کردی اس کمیٹی میں مولانا ارشد مدنی اور خالد سیف اللہ وغیرہ افراد شریک تھے رپورٹ میں کہاگیا کہ مسجد اللہ کی عبادت کی جگہ ہے اس لیے اس پر امت کا اتفاق ہے اسے غیراللہ کی عبادت گاہ نہیں بنایا جاسکتا ہے اور نہ اسے کسی کو دیا جاسکتا ہے بابری مسجد قیامت تک کیلیے مسجد ہے افسوس کہ مولانا سلمان ندوی صاحب نے بورڈ کے خلاف اپنا موقف پیش کیا اور ذرائع ابلاغ کے ذریعہ ظاہر کیا ہے کہ وہ ایک متوازی بورڈ بنانے جارہے ہیں جو یہ واضح کرتا ہے کہ وہ بورڈ سے علاحدہ ہوگئے ہیں اس لیے بورڈ ان کی علاحدگی کو قبول کرتا ہے ۔بابری مسجد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بورڈ کے ترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ابھی ہم حالت اختیاری میں ہیں جب تک ہمیں اختیار ہے ہم مقدمہ لڑتے رہیں گے اوراگر خدانخواستہ عدالت ہمارے خلاف فیصلہ صادر کرتی ہے تو اس وقت ہم حالت اضطراری میں ہوں گے لہذا اس وقت ہمیں وہ فیصلہ قبول کرنا ہوگا اور اس کا گناہ ہمیں نہیں ملے گا۔ ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے صدر بورڈ کے حکم سے اجلاس میں مولانا سلمان ندوی کے علاحدہ ہونے کی خبر د ی اور کہا کہ اب وہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن نہیں رہے جسے اراکین بورڈ نے قبول کرلیا اور ہاتھ اٹھا کر ان کی تائید کی۔ ارا کین نےبیک زبان کہا کہ بورڈ کسی فرد واحد کی محتاج نہیں ہے کسی ایک فرد کے جانے سے بورڈ کے اتحاد واتفاق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ قبل ازیں عاملہ کے رکن اور دارالقضا کمیٹی کے کنوینر مولانا عتیق احمد بستوی نے دارالقضا کمیٹی رپورٹ پیش کی انہوں نے کہا کہ بورڈ نے روز اول سے ہی مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ عائلی تنازعات کو اپنے طور پر حل کرنے کوشش کریں عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھانے کے بجائے اسلام کے دئے ہوئے سادہ آسان طریقہ پر دارالقضا اور قاضی کے ذریعے اپنے و اختلافات خصوصا ازدواجی تنازعات کو حل کریں ـ ۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنی رپورٹ تفہیم شریعت پیش کی اور کہا کہ تفہیم شریعت پروگرام کا احاطہ کیا جو ملک کے مختلف گوشوں میں منعقد ہوا جس میں طلبا وکلا دانشوران اور زعمائے ملت علمائے قوم شریک تھےـ انہوں نے کہا کہ تفہیم شریعت کے موضوع پر بورڈ کے مرکزی دفتر سے کئی اہم کتابیں شائع ہوچکی ہیں شعبہ تفہیم شریعت نے بھی کئی کتابیں شائع کی ہیں اب تفہیم شریعت سے متعلق اہم مسائل پر ویڈیو کلپ بھی تیار کی جارہی ہے چنانچہ اب تک تعدد ازدواج؛ طلاق قبل التحکیم؛ یتیم پوتے کی میراث؛ خواتین کا حق میراث؛ طلاق کا مسئلہ وغیرہ موضوعات پر مختصرا تفصیلی تقریبا بیس کلپ یوٹوب پر اپلوڈ کی گئی ہیں جسے بڑی تعداد میں سنا جارہا ہے ان شاء اللہ یہ سلسلہ جاری رہے گاـ ۔ ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی نے بابری مسجد سے متعلق پیش رفت کی تازہ ترین صورت حال کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جس میں پانچ نکات شامل ہیں ۔بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کریمنل کیس کے بارے میں جیلانی صاحب سے سوال کیا کہ اس میں گواہ سامنے نہیں آرہے ہیں اور حکومت نے سے ٹرانسفر کردیا یے دوسرا سوال روی شنکر کے پاس سنی وقف بورڈ کا چیڑمین بھی گیا تھا کیا اس کا کیس پر اثر پڑے گا اور تیسرا سوال یہ کہ کیا کپل سبل اس کیس کی پیروی کریں گے۔ جیلانی نے کہا کہ زیادہ تر گواہ سازش کے مہاراشٹر اور گجرات کے ہیں وہ گوہ منحرف نہیں ہوئے ہیں وہ ڈٹ کر جواب دے رہے کہ اوما بھارتی وہاں گئی تھی اور جو جو گئے تھے ان کا نام لے رہے ہیں بہت کم ہی گواہ منحرف ہوئے ہیں اور کچھ گواہ اس عمر کو پہنچ گئے ہیں جو آہی نہیں سکتے تیس چالیس گواہ ایسے ہیں کہ کورٹ کو ماننی ہی پڑے گی اجنہوں نے کہا کہ اس کیس میں سازش کا بھی چارج ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اگر سنی وقف بورڈ کیس واپس بھی لے لے تو ہمیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ کپل سبل کے تعلق سے کہا کہ اگر کپل سبل پر ان کی پارٹی دبائو ڈال رہی ہے تو اس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑے گا ۔ ڈاکٹر شکیل صمدانی صاحب نے تفہیم.شریعت کے تعلق سے علی گڑھ میں رکھنے کی تجویز مولانا خالد سیف اللہ صاحب کو پیش کی جسے مولانا نے قبول کرلیا اور کہا کہ اگر قانون کے طلبہ کو جوڑا جائے تو افادہ عام.ہو صمدانی صاحب نے وکلا اور طلبہ کے ہروگرام کو الگ الگ کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا جسے قبول کرلیا گیا۔ ـایڈوکیٹ حاتم مچھالہ کی رپورٹ بھی ظفر یاب جیلانی صاحب نے ہی پیش کی جس میں انہوں نے ممبئی ہائی کورٹ دہلی ہائی کورٹ اور کیراکہ ہائی کورٹ میں چل رہے مقدمے کی تفصیل بیان کی ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے طلاق ثلاثہ معاملہ میں اپنا فیصلہ سنا دیا ہے جس کی خبر تمام لوگوں تک پہنچ چکی ہے یادرہے طلاق ثلاثہ سے متعلق عرضداشتوں میں کثرت ازدواج اور حلالہ سے متعلق سوالات بھی کیے گئے تھے تاہم سپریم کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ کثرت ازدواج اور حلالہ سے متعلق سواکات آئینی بینچ کے ذریعے نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے اصول و ضوابط کے تحت دوسری بنچوں کے ذریعے ان معاملات کی سماعت کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بی جے پی حکومت نے فورا ایک بل بنام شادی شدہ خواتین کا تحفظ پیش کیا جسے لوک سبھا نے منظوری دے دی اور راجیہ سبھا میں زیر التوا ہے بورڈ نے اس بل کے مضر اثرات سے متعلق امت میں واقفیت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے مزید یہ کہ بورڈ کو اپنا ایک مسودہ تیار کرنا چاہئے جس میں بورڈ کے موقف کے تحت مشورے ہوں ۔ ـ ترجمان بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے رپورٹ مجموعہ قوانین اسلامی پیش کی انہوں نے کہا کہ بورڈ کے مرتب کردہ مجموعہ قوانین اسلامی پر نظر ثانی کا کام کافی عرصے سے چل رہا ہے چنانچہ گزشتہ رپورٹ میں یہ خوشخبری سنائی گئی تھی کہ ۱۵اکتوبر ۲۰۱۷ کو اردو مسودہ کا کام مکمل ہوگیا مگر جب جسٹس شاہ محمد قادری نے انگریزی ترجمہ ہر نظر ثانی کی تو انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ میں ان کے ساتھ اس مرحلے میں شریک رہوں تاکہ اصطلاحات سمجھنے میں آسانی رہے الحمدللہ یہ کام ۱۵جنوری کو مکمل ہوگیا جس میں شوافع اور اہل حدیث حضرات کا مسلک بھی شامل ہےـ اس موقع پر بورڈ کے آفس سکریٹری ڈاکٹر محمد وقارالدین لطیفی ندوی کی تصنیف کردہ کتاب سوانح حضرت امیر شریعت مولانا منت اللہ رحمانی حیات و خدمات اور مولانا شبلی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پٹنہ کی مرتب کردہ کتاب طلاق مخالف بل مسلم خواتین کے ساتھ نا انصافی کا اجرا مقتدر علما کے ہاتھوں عمل میں آیا ـ
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں