طلاق بل کیخلاف خواتین کی29تنظیموں کا احتجاج،صدر جمہوریہ سے عہدہ اور منصب کے وقارکو پامال نہ کرنے کی اپیل

0
1138
All kind of website designing

نئی دہلی ۔30جنوری(نیا سویرا لائیو) صدر جمہوریہ کے خطاب کی مخالفت کرتے ہوئے آج دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں خواتین کے درمیان کام کرنے والی مسلم خواتین تنظیموں نے ایک پریس کانفرنس کرکے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو یہ نصیحت کی ہے کہ وہ اپنے آئینی عہدہ کا خیال رکھیں اور حکومت کے سیاسی ایجنڈا کی ستائش کرنے سے گریز کریں ، شریعت میں مداخلت اور مسلم خواتین کے حقوق کی کوئی بات نہ کریں ،اسلام نے ہمیں چودہ سوسال پہلے آزادی ،عزت اورمساوات فراہم کردیا تھا جس کا کسی اور سماج میں تصور تک نہیں کیا جاسکتاہے ۔

پریس کانفرنس میں خواتین نے کہاکہ مودی سرکار کا طلاق بل خواتین کے حقوق کے خلاف ہے ،مذہبی آزادی میں مداخلت ہے اور شریعت پر عمل کرنے سے روکنے کی سازش ہے ۔خواتین نے صاف لفظوں میں کہاکہ اسلام نے چودہ سوسال پہلے عورتوں کو ظلم وستم سے آزادی دلائی تھی ،معاشرے میں عزت اور عظمت کی دولت سے سرفراز کیا تھا،مسلم معاشرے سے سبق لیتے ہوئے دیگر مذاہب کی عورتوں نے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اسلام کی طر ح حقوق دینے کا مطالبہ کیاہے ۔اسلام میں خواتین کو جتناحق دیا گیاہے دنیا کا کوئی اور مذہب اور سماج اس کی نظیر نہیں پیش کرسکتاہے۔طلاق خواتین کیلئے رحمت ہے ،اسلام کے نظام طلاق میں کسی طر ح کی کوئی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے ،طلاق بل کے ذریعہ مودی سرکار اسلام کے نظام طلاق کو ختم کرکے دیگر سوسائٹی کی طرح مسلم خواتین کو بھی مظلوم بنانا چاہتی ہے ۔یہ دنیا جانتی ہے کہ اسلام کے سوا کسی اور سماج میں خواتین کو اس کا حق نہیں دیاگیا ہے ۔اپنی تقریر میں طلاق کو صدر جمہوریہ کا شامل کرنا افسوسناک ہے او رہم واضح طور پر یہ بتادینا چاہتے ہیں کہ اسلام کے سواکسی اور سے ہمیں آزادی نہیں چاہیئے ،اسلام نے ہمیں تما م عظیم نعمتوں سے نوازا ہے ۔

پریس کانفرنس میں دہلی ،بہار ،یوپی ،بنگال ،کرناٹک ،تمل ناڈو ،کیرالا،آندھر پردیش ،تلنگانہ ،راجستھا ن ،گجرات سمیت متعدد ریاستوں سے 29 خواتین تنظیموں کی سربراہ نے شرکت کی جس میں ڈاکٹر اسما ءزہر ا ،یاسمین فاروقی ،ممدوحہ ماجد ،فاطمہ مظفر ،ڈاکٹر مہ جبین ناز ،عطیہ صدیقی وغیرہ کے نام سر فہرست ہیں ۔

واضح رہے کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے گذشتہ کل پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھاکہ ”میں امید کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ جلد اس بل کو قانونی شکل دے گی اور طلاق ثلاثہ پر قانون بننے کے بعد مسلمان بہو بیٹیاں عزت کے ساتھ بغیر خوف کے زندگی گزار سکیں گی۔ مسلم خواتین کو مضبوط بنانے کے لئے یہ بل لایا گیا ہے اور اسے جلد منظور کراکر حکومت ان کی ترقی اور مفادات کی حفاظت کرنا چاہتی ہے“۔

صدر جمہوریہ کے اس خطاب کی دیگر حلقوں میں بھی پرزور مذمت کی جارہی ہے اور یہ کہاجارہاہے کہ کسی بھی حساس ایشو پر صدر جمہوریہ کو ایسا نہیں کہنا چاہیئے ،صدر جمہوریہ جیسے آئینی عہدہ کے وقار کے یہ خلاف ہے۔تجزیہ نگاروں کا یہ بھی مانناہے کہ پہلی مرتبہ کسی صدر جمہوریہ حکومت کے سیاسی ایجنڈا کو اپنی تقریر کا حصہ بنایا ہے جو ملک کیلئے افسوسناک ہے ۔

واضح رہے کہ چند مخصوص چہروں کو چھوڑ کر ہندوستان کی تمام مسلم خواتین مودی سرکارکے طلاق بل کے خلاف ہے اور اسے شریعت میں مداخلت ماناجارہاہے ،پور ے ملک میں مسلم خواتین کی جانب سے اس بل کی مخالفت میں احتجاج اور مظاہر ہ کا سلسلہ جاری ہے ، حکومت اسے واپس لینے کا پزور مطالبہ کیا جارہاہے ۔سول سوسائٹی اور حقوق انسانی کی تنظیمیں بھی مجوزہ بل کو مسلم خواتین کیلئے پریشان کن قرار دے رہی ہیں،اس سے قبل 5 کڑور مسلمانوں کا دستخط لا ءکمیشن میں پیش کیا جاچکا ہے کہ مسلم مرد وخواتین شریعت میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کے خلاف ہے ،طلاق اور دیگر ایشوز پر حکومت کا کوئی بھی اقدام انہیں منظور نہیں ہے ۔

 

 

 

 

 

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here