شریعت ہماری پسند ہے ۔ مجبور ی نہیں:اجلاس عام ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
نئی دہلی ، نیا سویرا لائیو: ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی جانب سے خواتین و طالبات کیلئے ’’تین طلاق بل کی مخالفت میں‘‘ ایک عظیم الشان اجلاس عام مؤرخہ ۲۸؍ جنوری۲۰۱۸ء بروز : اتوار، بمقام : ملی ماڈل اسکول، نئی دہلی ،اوکھلا، ۲؍ بجے دن ، زیر صدارت ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ، مسؤلہ ویمنس ونگ آل آنڈیا مسلم پرسنل لا بورڈمنعقد ہوا۔ اجلاس عام کا آغاز آمنہ رضوان مومناتی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ ممدوحہ ماجد، رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ طلاق کے واقعات مسلمانوں میں بہت کم ہیں ،یہ کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں بلکہ اس کو سوچی سمجھی سازش کے تحت مسئلہ بنایا جارہا ہے۔میڈیا میں اسے غیر ضروری بڑھا چڑھا کر اچھالا جارہا ہے۔تین طلاق بل بچوں او ر عورتوں کیلئے ایک مصیبت ہے۔شوہر جب جیل چلاجائیگا تو انکے نان و نفقہ کا ذمہ دار کون ہوگا۔ یہ بل سراسر ناقص اور کمزور ہے اور اس بل میں کئی تضاد ہے، یہ بل مسلمانوں کیلئے ناقابل قبول ہے۔ڈاکٹر آصفہ نثار کونسلر مسلم ویمن ہلپ لائن ،بنگلور ،کرناٹک نے اجلاس عام میں خواتین و طالبات کو مسلم ویمن ہلپ لائن کی کارکردگی سے واقف کروایا اور اسکا تعارف پیش کرتے ہوئے اب تک جو خدمات اسکی رہی ہیں خواتین کو اس سے واقف کرایا۔
لکھنؤ سے مسلم پرسنل لا بورڈ کی اہم رکن آمنہ رضوان مومناتی نے اجلاس عام کو مخاطب کرتے ہوئے ’’ مسلم پرسنل لا کے تعارف اور تاریخ پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ہمارا مسلم پرسنل لا بورڈ اس وقت ہند میں سرمایہ ملت کے نگہبان کی حیثیت رکھتا ہے، اس ادارہ کا قیام ہی تحفظ شریعت کی خاطر ہواہے، ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم مسلم پرسنل لا بورڈ کی �آواز پر لبیک کہیں اور اپنے گرمجوشانہ تعاون کے ساتھ اس ادارہ کے ذمہ دار جو اس وقت اس ملک کی سسکتی و بلکتی ملت کے نبض شناس قائدین ہیں، ان پر بھروسہ رکھیں اور کاندھے سے کاندھا ملا کر بورڈ کی آواز پر لبیک کہیں ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی اس ملک میں شریعت کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے اور ایمانی فریضہ بھی ہے۔
ڈاکٹر مہہ جبیں ناز پٹنہ بہار سے تشریف لائیں انہوں نے اجلاس عام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پا ک میں اللہ تعالیٰ نے نکاح ، طلاق، وراثت اور ازدواجی زندگی کے بارے میں بہت کھول کر احکام بیان کئے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہیکہ اس کا غور سے مطالعہ کریں اور سمجھیں اور اس پر خود بھی عمل کریں، گھروالوں کو عمل کرانے کے ساتھ ساتھ اپنے سماج گاؤں اور محلوں میں اسکی کوشش کریں جب تک ہم شریعت پر خود مضبوطی سے عمل نہیں کریں گے اس وقت تک شریعت کا بچاؤ ممکن نہ ہوگا۔
محترمہ نگہت پروین خان نے کہا کے ہماری ہمدردی کی اتنی باتیں کہیں جارہی ہیں ذرا ملک کی صورتحال کا بھی جائزہ لیں۔ خواتین کے خلاف کتنے مظالم ہورہے ہیں، ریپ ہورہے ہیں مرڈر ہور ہے ہیں، ہریانہ میں بچیوں کی کیا صورتحال ہے کیا اس کی فکر نہیں ہے، خواتین کی مجموعی فکر چھوڑ کر صرف مسلم خواتین کی ہمدردی کی بات کہہ کر یہ حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہیں اور اس وقت ہمارے ملک میں ایک بڑی تعداد ان بہنوں کی ہے جن کے شوہروں نے انہیں الگ کررکھا ہے نہ طلاق دیتے ہیں نہ نان و نفقہ دیتے ہیں، ان کے لئے پہلے حکومت کو اقدام کرنا چاہئے۔
محترمہ عطیہ صدیقہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اللہ کا بنایا ہوا قانون ہر طرح سے متوازن، مرد اور عورت دونوں کے لیے رحمت جن ممالک میں empowerment کے نام پر قوانین بدلے جارہے ہیں عورت مزید مصیبت کا شکار ہو رہی ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتی ہوئی محترمہ مہرالنساء صاحبہ نے کہا کہ دستورمیں دیئے گئے مذہبی حقوق کی آزادی کے مطابق ہم شریعت اسلامی میں کسی قسم کی مداخلت کو برداشت نہیں کریں گے، یہ ہمارا دستوری اور جمہوری حق ہے اور اس حق کو ہم ہرحال میں لے کر رہیں گے۔
صدر جلسہ ڈاکٹر اسماء زہرہ ،مسؤلہ ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کی تعلیم و ترقی سے زیادہ حکومت کو مسلمانوں کے ایمان و عقائد اور اصول شریعت میں مداخلت کرنے ،مسلمانوں کے خاندانی نظام کو تہس نہس کرنے میں دلچسپی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دوسرے سماج اور خاندانوں میں اس وقت جو تباہی مچی ہوئی ہے۔ اسی طرح حکومت چاہتی ہے کہ مسلم سماج اور خاندانوں کو بھی تباہی کے دہانے پر پہنچادیاجائے۔انھوں نے کہا کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ ہورہا ہیکہ ایک سول کنٹراکٹ کو کریمنل ایکٹ بنایا جارہا ہے۔ کہا تو یہ جارہا ہیکہ مسلم خواتین کو مسائل سے آزادی دلائینگے۔ بے تکی، بے ڈھنگی لاقانونیت کے قانون کو لاکرمسلمانوں پر مسلط کرنے کی کوشش ہے۔ اس ملک کے مسلمانوں نے 5 کروڑ دستخطیں مسلم پرسنل لا کی تائید میں دئیے اور واضح انداز میں کہا کہ شریعت اسلامی میں کسی بھی طرح کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ بغیر علماء کرام سے پوچھے عجلت میں پارلیمنٹ میں تین طلاق بل کو لایا گیا۔ جس کیلئے قانون بنایاجارہا ہے ان سے پوچھا بھی نہیں جارہا ہیکہ ان کی رائے کیا ہے۔ پریس و میڈیامیں ایسی نام نہاد مرتد خواتین کو لاکرہوّا کھڑاکرکے جھوٹے پروپگنڈے کئے جارہے ہیں۔ایسے وقت ہم مسلم خواتین کی ذمہ داری ہیکہ شریعت کی تائید میں اور تین طلاق بل کی مخالفت میں جمہوری طریقہ پر احتجاج کریں۔شریعت ہماری پسند ہے۔ مجبور ی نہیں۔اسلام کی اس نعمت کا ہم آخری دم تک حفاظت کریں گے۔اس اجلاس میں اتر پردیش، ویسٹ بنگال، ٹاملناڈو، کرناٹک،تلنگانہ، مہارشٹرا، مدھیہ پردیش،بہار، پٹنہ،اور دیگر ریاستوں کی خواتین نے بھی شرکت کیں۔ڈھائی ہزار سے زائد خواتین و طالبات اس اجلاس عام میں شریک ہوئیں۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں