نئی دہلی،19/مارچ(نمائندہ):سوشل ایکٹیوسٹ ڈاکٹر ریما نفیس نے پریس کو جاری بیان میں موجودہ حالت کے سلسلے میں کہاکہ عورتوں کی حالت دیکھ کر مزید افسوس ہوتا ہے، جدید دنیا میں خواتین کے پاس ترقی اور خواہشات کا احساس کرنے کے بہت سے مواقع ہیں، تاہم حیدرآباد کی طیبہ بیگم جیسی خواتین کے بارے میں پڑھنا،سیکھنا سبھی لڑکیوں کیلئے ضروری ہے اور انکی شاندار زندگی کی جھلک تعلیمی حقوق کیلئے لڑنے والی ہزاروں ہندوستانی مسلم خواتین کو تحریک دے سکتی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ طیبہ بیگم کی پرورش ایسے وقت ہوئی جب خواتین کیلئے تعلیم یافتہ ہونا بالکل بھی حقیقت پسندانہ نہیں تھا، 1894 میں مدراس یونیورسٹی سے بیچلر کی ڈگری حاصل کرکے تعلیم مکمل کی اور پہلی مسلم خاتون بنیں نیزبرہم سماج کی سالانہ خواتین کانفرنس کی بطورسماجی کارکن کی صدارت کی،نیز انجمن الخواتین اسلام کا کنٹرول بھی سنبھالا، یہ ایک منصوبہ ہے جو بیگم روقیہ سخاوت حسین نے خواتین کو انکی تعلیم، ہنر کی ترقی میں مدددیکرآزادکرنے کیلئے شروع کیا،بیگم کھیڈیو جنگ نے زندگی بھرخواتین کی تعلیم کیلئے جدوجہد کی، 1907 میں بیگم کھیڈیو جنگ نے سروجنی نائیڈو، لیڈی امینہ حیدری جیسی خواتین کیساتھ مل کر نظام حیدرآباد کومحبوبیہ گرلزاسکول قائم کرنے کی اجازت دینے کیلئے اہم کردارادا کیا، لیڈی حیدری اوربیگم کھیڈیوجنگ نے کئی سماجی منصوبوں میں تعاون کیا،دونوں نے لیڈی حیدری کلب کی بنیاد رکھی تھی، ایک لائبریری اور ایک اسکول بھی مقصد پسماندہ لوگوں کیلئے چلایا اس نے حیدرآبادمیں خواتین کیلئے جو 8 اسکول قائم کیے تھے ان میں سے دو آج بھی چل رہے ہیں۔انکاکہناتھا کہ طیبہ بیگم نے 1905 میں انوری بیگم کا ناول لکھ کر 1909 میں قارئین کیلئے دستیاب کیاگیا، ناول نے ان سماجی اصلاحات کی حمایت کی جسے بیگم کھدیوجنگ نے حیدر آبادکی گھرانوں کی خواتین کی زندگیوں پرتوجہ مرکوزکرتے ہوئے نافذ کرنا چاہااور بیگم کوہندوستانی فوک موسیقیکیلئے جانا جاتا ہے،طیبہ بیگم ایک غیر معمولی مثال ہے جس سے ہم عصرخواتین سیکھتی ہیں،اس نے ثابت کیا کہ عورتیں دوسری جنس کی طرح وجود کیلئے نہیں بنائی گئیں، انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے آجکی خواتین افرادی قوت میں کیریئر بنانے کی خواہشمند ہیں آزاد ہندوستان میں خواتین کوانکے مرد ہم منصبوں کے مقابلے میں مساوی کام کیلئے برابرمعاوضہ ملتاہے، حکومت انہیں بااختیاربنائے کے راستے میں مددکرنے کیلئے خصوصی فوائد فراہم کرتی ہے زچگی کی چھٹی کے فوائد ان میں سے ایک ہیں،وقت آگیا ہیکہ وہ اسکا ادراک کریں، اگر طیبہ بیگم حاملہ ہوتے ہوئے سیلاب زدگان کی مددکرنے کے قابل ہوتیں تو اس دورمیں خواتین کیلئے حمل کیسے رکاوٹ بن سکتاہے؟یہ حدود صرف ذہنی تعمیرات ہیں جوخواتین پر ظلم کرنے کیلئے ایک طویل عرصے پیوست کی ہیں،لہذا مسلم خواتین اپناراستہ خودبنائیں۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں