نئی دہلی،23/فروری(نمائندہ):
سوشل ورکر حاجی محمد سلمان نظامی نے اپنے صحافتی بیان میں کہاکہ مسلم خواتین کو باختیارومضبوط بننا چاہئے، حجاب جیسے مسئلوں میں نہیں پڑنا چاہئے،بلکہ تعلیم پر دھیان دیتے ہوئے خود مختار کے ساتھ خود کفیل ومضبوط بننے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایاکہ این ایس ایس اوکے حالیہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں ناخواندگی کی اعلی سطح اور تعلیم کی بیحد کمی ہے، جو کمیونٹی کو غربت کے دلدل میں گھسیٹتی ہے،ایسے میں مسلم خواتین کو ایسے ایشوز سے بچنا چاہئے اور تعلیم کی طرف دھیان لگانا چاہئے۔حاجی سلمان نظامی نے مزید کہاکہ مسلم کمیونٹی کے اندر مذہبی اور جدید تعلیم کے درمیان توازن کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ مسلم خواتین بھی اپنے لیے ایک بہتر روشن مستقبل محفوظ کر سکیں اور وہ بھی کمیونٹی کی فلاح و بہبود اور ترقی میں اپناحصہ بنا سکیں،ساتھ ہی اس بات پربھی زور دینے کی ضرورت ہے کہ ہندوستانی مسلم خواتین اپنی قدر، مقام اور ذمہ داری کو سمجھیں اور بدلتے ہوئے حالات کے مطابق خودکو تیارکریں نیز صرف حجاب کو ہی مکمل دین نہ سمجھیں،بلکہ انہیں اپنی سماجی حیثیت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسلام نے خواتین کو جائداد کا حق، پسند نا پسند کی شادی کا اختیار، وراثت میں حصہ داری، مختلف معاشی سرگرمیوں میں حصہ لئے جا نے کو ترجیح دی ہے، مگرمسلمانوں میں انتہا پسند چاہتے ہیں کہ حجاب کا مسئلہ زور پکڑے تاکہ انہیں پردے کے نام پر مسلم خواتین کودبانے اور معاشرے میں ان کی نقل و حرکت کو کم کرنے کا موقع مل سکے،جبکہ ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ اگر ایک عورت بھی تعلیم سے آراستہ ہو جائے تو اسکا پورا خاندان کا میابی کی طرف گامزن ہو جائے گا،یقینی طورپرحجاب تعلیم میں رکاوٹ نہیں ہوناچاہئے۔ان کا مزید کہناتھا کہ ہم یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ مسلم بچیوں کو تعلیم مل رہی ہے کہ نہیں، اسکول کتنی بچیاں جارہی ہیں،کتنی بچیاں آئی پی ایس، آئی اے ایس اور دوسری سرکاری نوکریوں میں منتخب ہورہی ہیں یا انہیں کتنی سرکاری مراعات مل رہی ہیں،جسکی وہ حقدار ہیں۔حاجی سلمان نظامی نے واضح کہاکہ مذہب اسلام نے عورت ومرد کوبرابری کے ساتھ آزادی دی ہے، لیکن جدیدیت یعنی تاحال صرف خواتین کو ہی دبانایاانہیں کمزور ٹھہرانا یا سمجھنایہ قطعی ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ جبکہ اگر مذہب اسلام کے حوالے سے بات ہوگی تو اسلام یہ کہتا ہے کہ عورت اپنی آواز بھی غیر محرم کو نہیں سناسکتی ہے اور اگر اسکو کسی غرض سے بولنے کی ضرورت ہو تو تلخ لہجہ میں دوٹوک بات کرے، جبکہ موجودہ وقت میں یہ بھی دیکھتے ہیں کہ مسلم خواتین ترقی کے آگے حجاب کو پسند نہیں کرتی ہیں،بلکہ وہ جدیدیت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذہب اسلام میں حجاب لازمی حصہ نہیں ہے، اور دیکھا بھی گیا ہے کہ حجاب مسلم قوم میں عام نہیں ہے، وہ صرف چند لوگ ہی سیاست کررہے ہیں،کیو نکہ آج اپنے اطراف میں نظر دوڑائیں تو دیکھیں گے کتنی خواتین حجاب میں رہتی ہیں اور کتنی بغیر حجاب کے رہتی ہیں، ہمیں فضول کے معاملات میں فوکس نہیں کرنا چاہئے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں