جب احرام باندھ لیا، تو اس کا حکم یہ ہے کہ جس چیز کا احرام باندھا ہے اس کو پورا کرکے ہی احرام کھولے۔ اگر کوئی ایسا فعل بھی ہوجائے، جس سے احرام فاسد ہوجاتا ہے ، تب بھی تمام افعال حج کے ادا کرے اور اگر حج نہ ملے تو عمرہ کرکے حلال ہوجائے ۔ اور اگر کوئی روک دے ، تو قربانی کا جانور ذبح کرنے کے بعد حلال ہو۔
مسئلہ: احرام کی نیت دل سے ہونا ضروری ہے۔ زبان سے کہنا صرف مستحسن ہے ، جس کا احرام باندھنا ہے دل میں اس کی نیت کرنی چاہیے کہ حج کا احرام باندھتا ہوں، یا حج اور عمرہ دونوں کا، یعنی قران کا، یا میقات سے عمرہ کا اور حرم سے عمرہ کے بعد حج کا یعنی تمتع کا ۔ اگر دل سے نیت کرلی اور زبان سے کچھ نہیں کہا تو نیت ہوجائے گی۔
مسئلہ: اگر کسی نے احرام باندھا اور حج یا عمرہ کسی کی نیت نہ کی، تو احرام صحیح ہوگیا۔ اب اس کو افعال حج یا عمرہ کے شروع کرنے سے پہلے تعیین کرلینا چاہیے ۔ اگر بلا تعینن افعال شروع کردیے؛ اگر عمرہ کے شروع کیے تو عمرہ کا احرام ہوا۔ یا حج کے افعال شروع کیے اور طواف سعی سے پہلے وقوف عرفہ کرلیا ،تو حج کا احرام ہوا۔
مسئلہ: حج کا احرام باندھا لیکن فرض یا نفل کی تعیین نہیں کی تو یہ احرام فرض کا ہوگا، اگر اس پر حج فرض ہے۔ اور اگرنذر یا نفل یا کسی دوسرے کی طرف سے حج کی نیت کرلی تو جیسی نیت کرے گا ویسا ہوگا۔
مسئلہ: کسی حج یا عمرہ یا قران کا احرام باندھا اور پھر بھول گیا یا شک ہوگیا کہ کس کا احرام باندھا تھا، تو ایسے شخص کو حج اور عمرہ دونوں کرنا چاہیے۔ اور عمرہ پہلے کرنا چاہیے جس طرح قارن کرتا ہے ؛ لیکن یہ شخص شرعا قارن نہ ہوگا، اس پر قران کی ہدی لازم نہ آئے گی۔
مسئلہ: اگر حج بدل ہے ، تو جس کی طرف سے حج کرنا ہے اس کی طرف سے نیت کرے اور زبان سے بھی کہے کہ فلاں کی طرف سے حج کی نیت کی اور اس کی طرف سے احرام باندھا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں