دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا مسلماں یا پھر بہی خواہ افرنگ ہو جا

0
171
All kind of website designing
✍️سید لبید غزنوی
میں نے لوگوں کی دو رنگیاں دیکھیں، ان کے دوغلے چہروں کو دیکھا، ظاہری چہرے بڑے دلکش، پرنور، خوشنما و دلربا، مشفق و محبتوں سے بھرپور اور باطنی چہرے بڑے غلیظ و مکروہ، منافق، غیظ و غضب اور حسد و بغض عدوات و رنجشوں سے بھرے ہوئے۔
فہم و فراست، عقلمندی اور ظرف کے بھی الگ الگ پیمانے دیکھے، لوگوں کی محبتوں اور چاہتوں کے زاویوں کو دیکھا، میں نے اکثریت کے دلوں میں دنیا کے مال و منال، جاہ و حشمت، عزت و شہرت، مناصب و مراتب کی طلب دیکھی، اور وہ اس کا خود کو حقدار بھی سمجھتے ہیں اس بات سے قطعی لا علم کہ اس سب کا اصل لائق ؤ حقدار اللہ وحدہ لا شریک ہے ،جو اگر کسی کو کچھ حصہ دیتا ہے تو محدود وقت کے لیے۔
میں نے دیکھا کچھ لوگوں نے آخرت پر دنیا کو ترجیح دی اور چند ایک ہی ایسے تھے جو دنیا کی بجائے آخرت کو چاہتے ہیں۔ دنیا کے طلب گاروں نے حصولِ دنیا میں حلال وحرام کی تمیز بھلا دی، بعضوں نے اس دنیا کے آگے ہاتھ پاؤں جوڑ دیے ،اپنا ایمان بھی اس کے حوالے کردیا اور اس سے کہا ہمارے ساتھ دوستوں اور اہل و عیال جیسا سلوک کرو۔ مگر یہ دنیا کسی کی سگی نہیں، آج کسی کی تو کل کسی اور کی۔ دنیا کسی پر رحم نہیں کھاتی، دنیا کی محبت میں دیوانوں کا سا حال بنائے شاید یہ لوگ فرامین نبویہ کو فراموش کر چکے ہیں، دنیا کی محبت ام الخبائث ہے۔
مال ہی کی چاہ ہے تو وہ مال حاصل کرو جو فائدہ مند ہے، قرآن وحدیث کے سیکھنے والے کے علم میں اضافہ صاحب مال کے اپنے مال کی تجارت کی طرح ہوتا ہے، اور یہ مال قیمتی مال ہے، اس کے مقابلے میں دنیا کے مال کی حیثیت رائی کے ایک دانے جتنی بھی نہیں ہے۔ فرعون بہت طاقتور، ظالم و جابر اور بڑے خزانوں کا مالک تھا، مگر ذرا سی اکڑ پر حکم ربی سے سمندر نے اسے اسکی ساری طاقتوں سمیت ڈبو دیا۔ قارون بہت مالدار آدمی تھا، اس کے خزانوں کی چابیاں اُٹھانے کے لیے کئی گھوڑے اور خچراستعمال ہوتے تھے، مگر تھا نافرمان، اسی مال پر اترانا اسکی ہلاکت کا سبب بنا، حکم ربی زمین نے اسے اسکے سارے خزانوں سمیت نگل لیا۔
ایک طرف دنیا کا مال ہے اور دوسری طرف اللہ کی رضا کا حصول ہے، مرضی آپ کی ہے کس طرف جانا ہے ،اختیار آپ کو دے دیا گیا ہے، ایک طرف خالق دوجہاں کی محبتوں اور کرم و فضل کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے تو دوسری طرف اسکے غصے، ناراضگی اور غیظ و غصب کی آگ بھی دہک رہی ہے۔ صاحب و مالک الوری کا حکم ہے کہ جو کوئی اس سے ملاقات کے وقت اپنے ساتھ نیکی اور بھلائی لائے گا، اسکی محبت اسکا فضل و کرم بھی اسے ہی ملے گا۔ اور جو کوئی سیئات کے ساتھ آئے گا، تو پھر اسے اسکے غصے اور غضب کی دہکتی ہوئی آگ سے ضرور حصہ ملے گا۔
اپنے خالق حقیقی کے صحیح معنوں میں فرمابردار اور مطیع بن جاؤ، یہ بات تو واضح ہے کہ نہ تم دائمی ہو نہ تمہاری شخصیت، نہ یہ نام و شہرت نہ مناصب و مراتب دائمی ہیں، تو پھر اگر کچھ اسکے عطا اور مہربانی سے تمہیں مل ہی گیا ہے تو عوام الناس کے حق میں الله سے ڈرو، ان کے حق میں خیر و بھلائی سے کام لو، اپنے نفس پر قابو پاؤ، دشمنوں کی چالوں سے ہوشیار رہو، دشمنوں کو انکے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہونے دو، اللہ کے ذکر سے شاد آباد اور مطمئن رہو کہ وہ اسلام کو غالب اور کفر کو مغلوب کرنے والا ہے۔
اللّهُمَّ أَعِنّي
فَأَنَا أُجَاهِدُ لِأَكُونَ نُورًاً فِي قُلُوبِ أُحِبَّتِي
فَإِنْ لَمْ أَكُنْ فَلَا تُطْفِئْ لَهُمْ قَلْبًاً بِسَبَبِي🤲
آمین يارب العالمين

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here