عار ض خان کوسزائےموت!
دہلی کی ساکیت کورٹ نے آج بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے ملزم عارض خان کو پھانسی دینے کا حکم دیا ہے، 13 ستمبر 2008 کو دہلی میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد 19 ستمبر کی صبح جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں ایک’انکاؤنٹر’ہوا تھا، جس میں دہلی پولیس نے دو مسلم نوجوان، عاطف امین اور محمد ساجد کو دہشتگرد بتاکر مار گرانے کا دعوٰی کیا تھا۔
اس انکاؤنٹر میں ایک پولیس انسپکٹر بھی شدید طور پر زخمی ہوا تھا، جس کی بعد میں موت ہو گئی۔انسپکٹر موہن چند شرما کے قتل کے الزام میں عدالت نے عارض کو سزا سنائی ہے، ایڈیشنل جج سندیپ یادو نے عارض خان کو موت تک گردن سے لٹکانے کا حکم دیا ہے۔
یہ وہی انکاؤنٹر ہے جس کیخلاف بڑا ہنگامہ ہوا تھا، عزیز برنی، پرشانت بھوشن، سینٹرل جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پروفیسرز، آرٹی آئی ایکٹوسٹ افروز عالم ساحل راشٹریہ علماء کونسل، منیشا سیٹھی جیسے سینئر ماہرین سمیت کئی ملی تنظیموں اور سیاسی لیڈران وغیرہ نے سوالات کھڑے کیے تھے، کئی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹس بھی شایع ہوئیں تھیں کہ یہ انکاؤنٹر مشتبہ ہے ۔
اس انکاؤنٹر کےبعد اعظم۔گڑھ سے بڑی تعداد میں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیاگیاتھا، جامعہ ملیہ کے بچوں کو بدنام کیاگیا، اور انہیں انڈین مجاہدین کا دہشتگرد قرار دیاگیاتھا ۔ جی ہاں وہی انڈین مجاہدین جس کا وجود ثابت نہیں کیا جاسکا ہے، بس اس کےنام پر مسلم بچوں کو جیلوں میں ٹھونسا گیا، بھارتی سسٹم کے اندر گھسے ہوئے جن سنگھی عناصر نے جم کر مسلم کمیونٹی کو دہشتگرد ثابت کرنے کے لیے اسلامو فوبیا کے کھیل کھیلے۔
البته، عوامی سطح پر یہ انکاؤنٹر فرضی انکاؤنٹرس میں نمایاں مقام حاصل کرچکا تھا، عوام آج بھی اس انکاؤنٹر کو منصوبہ بند اور سازشی نظریے سے دیکھتے ہیں۔بہرحال اب زعفرانی بھارت کے دور میں جہاں عدالتوں سے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے بھاجپائی لیڈران اور بابری مسجد شہید کرنے والے سنگھی مجرمین بےشرمی سے بری کیے جارہےہیں بم۔بلاسٹ کی ماخوذ سادھوی پرگیہ پارلیمنٹ میں فائز ہورہی ہے، وہیں اسی نظامِ عدالت نے ایک مشتبہ اور متنازعہ معاملے میں عارض خان کو پھانسی پر چڑھانے کا حکم جاری کردیاہے، جنہیں اس فیصلے سے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر یقین اور عارض کی گنہگاری کا یقین ہورہاہے، وہ جلدی نہکریں، دیکھیں کہ اب یہ فیصلہ ملک میں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوگا اور ہندؤوں کی نظر میں مسلمانوں کی دہشت گردانہ شبیہ قائم کرنے اور ہندو ووٹوں کوپولرائز کے مقصدسے مسلمانوں سے ڈرانے کیلیے بھاجپا کیسے کیسے اس کا استعمال کرکے نفرت پھیلائے گی، اور سہراب الدین اور عشرت جہاں انکاؤنٹر کے معاملے کو یاد کریں اور حقیقت کشائی اور یقینی انصاف قائم ہونے کے لیے اللّٰہ کی عدالت کا انتظار کریں۔
[email protected]
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں