بھارتی مسلمانوں کی اذیت رسانی میں یوٹیوب بھی فیس بک کے ساتھ!

0
775
لوگو ملت ٹائمز
All kind of website designing

یوٹیوب نے ڈیلیٹ کردیا تھا ملت ٹائمز کا پروگرام ” خبر در خبر “

ماب لنچنگ کے ان واقعات کی خبریں تھیں جسے میڈیا اور پولس نے چھپانے کی کوشش کی 

نئی دہلی (نیاسویرا لائیو) یوٹیوب نے کل 7ستمبر کو ملت ٹائمز نیوز پورٹل اور یوٹیوب چینل کے خاص پروگرام ” خبر در خبر “ کو اپنے یہاں سے ڈیلیٹ کردیا ۔ملت ٹائمز کی ٹیکنل ٹیم نے یوٹیوب کو بتایاکہ یہ ویڈیو کمیونٹی گائڈ لائنز کے خلاف نہیں ہے۔ جس کے بعد 8ستمبر کی صبح 10 بجے یوٹیوب نے خبر در خبر کا شو ریسٹور کیا ،لیکن اسے محدود اور مشروط کردیا ۔ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے یومیہ پروگرام خبر در خبر میں7ستمبر کی رات ایک دن میں آئے ماب لنچنگ کا تین واقعہ کا تذکرہ کیا تھا ۔ پہلا واقعہ دادری کا تھا، جہاں محمد آفتاب کو تین شدت پسندوں نے جے شری رام نہ بولنے پر چاقو گود کربے رحمی کے ساتھ شہید کردیاتھا ۔ دوسرا معاملہ پانی پاپت کا تھا، جہاں نانوتہ سہارنپور کے ایک نوجوان محمد اخلاق کو گھر میں بند کرکے بھیڑ نے مارا ۔ آرا مشین سے ہاتھ کا ٹ دیا اور مردہ سمجھ کر ریلوے ٹریک کے کنارے پھینک دیا ۔ تیسرا واقعہ کشی نگر کا تھا، جہاں ایک مبینہ قاتل کو بھیڑ نے پولس سے چھین کر مار دیا ۔ اس کے علاوہ معمول کے مطابق سات ستمبر کی پانچ اہم خبریں بھی شروع میں بتائی گئی تھیں ۔ یوٹیوب نے اس ویڈیو کو جاری ہونے کے ایک گھنٹہ بعد ڈیلیٹ کردیااور میل بھیج کر اس معاملہ کی اطلاع دی ۔ یوٹیوب نے لکھاکہ یہ ویڈیو کمیونٹی گائڈ لائنز کے خلاف ہے ۔ اس لئے ہم نے اسے ڈیلیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یوٹیوب نے یہ بھی لکھا کہ اگر آپ کو یقین ہے کہ یہ ویڈیو کمیونٹی گائنڈ لائنز اور ہمارے طے کردہ اصولوں کے خلاف نہیں ہے تو دوبارہ اپیل کرسکتے ہیں ۔ جس کے بعد ہم نظر ثانی کریں گے ۔ ملت ٹائمز نے اپیل کے اختیار پر عمل کرتے ہوئے فوری طور پر یوٹیوب کو میل لکھا ۔ا س ویڈیو میں ماب لنچنگ کے تین واقعات کا تذکرہ کیاگیاہے جو حقیقت پر مبنی ہے ۔ ان واقعات کی تصدیق خود پولس انتظامیہ نے کی ہے ۔ ویڈیو میں بھی کوئی بھی تصویر یا ویڈیو ایسی استعمال نہیں کی گئی ہے جس سے اشتعال انگیز ی پیدا ہوتی ہواور اس سے کمیونٹی گائڈ لائنز کی خلاف ورزی ہوتی ہو، براہ کرم نظر ثانی کریں ۔مکتوب پریوٹیوب نے نظر ثانی کرنے کے بعد8ستمبر کی صبح 10بجے اس ویڈیو کو بحال کردیا،تاہم گیارہ بجے یوٹیوب نے ایک اور میل کیا کہ یہ ویڈیو سبھی ناظرین کیلئے مناسب نہیں ہے ،اس لئے 18 سال سے کمر عمر کے ناظرین یہ ویڈیو نہیں دیکھ سکیں گے ۔ سائن ان کئے بغیر یہ ویڈیو پلے نہیں ہوگی ۔ کچھ جگہوں پر یہ ویڈیو دیکھی بھی نہیں جاسکے گی ۔ اس کے علاوہ اس ویڈیو پر کلک ہونے کے بعد کنفرم اور کینسل کا آپشن آئے گا ۔ کنفرم پر کلک ہونے کے بعد ہی یہ ویڈیودیکھی جاسکے گی ۔ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے کہاکہ ہمیں اس بات کا اندازہ تھا کہ یوٹیوب مکمل طور پر آزاد نہیں ہے، لیکن اب یقین ہوگیاہے کہ یہاں ہم اپنی مرضی سے کام نہیں کرسکتے ہیں ۔ صحافت کی آزادی اور حقائق پر مبنی جرنلزم کیلئے یوٹیوب کے علاوہ کچھ اور متبادل پرغور کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ فیس بک کا معاملہ کھل کر سامنے آگیاہے کہ کس طرح 2019 کے عام انتخابات میں کمپنی نے بی جے پی کے ساتھ تعاون کیا ۔ اب یوٹیوب کا بھی ویسا ہی معاملہ سامنے آرہاہے ۔ کئی سارے چینل اور بلاگر کی ویڈیو یوٹیوب کے سبھی اصولوں کے خلاف ہیں لیکن وہ سنگھ پریوار سے تعلق رکھتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ہیں، اس لئے انہیں ڈیلیٹ نہیں کیا جاتاہے جبکہ ہماری ویڈیو پر بغیر کسی وجہ کے ایکشن لیاگیا،کیوں کہ ہم نے وہ سچ دکھایاتھا، جسے ملک کےگودی میڈیا نامی چینلوں اور میڈیا ہاؤسز نے نظر انداز کردیا اور چھپا دیا۔واضح رہے کہ ملت ٹائمز نے ہی سب سے پہلے دن میں گیارہ بجے دادری میں ہوئی لنچنگ کی خبر چلائی تھی ۔ یوٹیوب پر اس سلسلے میں2بجے ویڈیو بھی نشر کی گئی تھی ۔ اور رات بارہ بجے شمس تبریز قاسمی کا اسپیشل پروگرام ” خبر در خبر “ اپلوڈ ہوا، جس میں اس کے علاوہ دو اورواقعے کا ذکر تھا ۔ خبر در خبر کا پروگرام شمس تبریز قاسمی روزانہ پیش کرتے ہیں، جس میں وہ دن بھر کی پانچ اہم خبروں کے ساتھ کسی قومی یا بین الاقوامی موضوع پر تفصیلی تجزیہ پیش کرتے ہیں ۔ یہ پروگرام روزانہ رات کے گیارہ بجے ملت ٹائمز کے یوٹیوب چینل پرپیش کیا جاتاہے ۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here