کمزور پہلوؤں کو نہ چھیڑیں
لوگوں کو جینے دیں
کیا یہ ضروری ہے کہ ہم ہر ملاقات میں، ہر ٹیلیفونک گفتگو میں دوسرے کے کمزور پہلوؤں کو ہی چھیڑیں ؟
-
تمہاری بچی کا ابھی تک رشتہ نہیں ہوا ؟
-
تمہاری بیٹی کو طلاق کیوں ہو گئی ؟
-
سسرال والے کیسے ہیں ساس، سسر اور جیٹھ کے بارے میں بتائو
-
محلے والوں کی خبر دو کس لڑکی کا چکر چل رہا ھے۔
-
ملک صاحب کے پاس پیسہ کہاں سے آیا لگتا ھے رشوت کی کمائی ھے
-
چوہدری صاحب کے لڑے / لڑکی کا ایڈمیشن کیسے ہو گیا نمبر تو بہت کم تھے سفارش یا رشوت کام کر گئی۔
-
تمہارے بچوں کا رزلٹ کیسا رہا جبکہ انہیں معلوم ھے وہ فیل ہو گیا ھے۔
-
درس میں جاتے / جاتی ہو تبدیلی نظر نہیں آتی کیا فائدہ جانے کا ؟
-
کاروبار کیسا چل رہا ھے کتنی آمدنی ہو جاتی ھے؟
-
اتنی تنخواہ میں کیسے گذارا کرتے ہو ؟
-
اچھی تنخواہ ملتی ہو گی کہاں خرچ کرتے ہو ؟
-
بچے کو نوکری نہیں ملی؟
-
بیٹے / بیٹی کی کتنی تنخواہ ھے گھر میں کتنا دیتا ھے؟
-
شادی کے بعد بیٹا الگ گھر میں کیوں رہتا ھے؟
-
بہو جہیز میں کیا کیا لائی ؟
-
تمہارا داماد کیسا ھے بیٹی کا خیال رکھتا ھے کہ نہیں؟
-
بیٹی کو جہیز میں کیا دو گی ؟
-
تمہاری شادی کو اتناااا عرصہ ہو گیا ابھی تک کوئی خوشخبری نہیں سنا رہے؟
-
پانچ سالوں میں بس ایک ہی بچہ/بچی؟ یارررر آگے کا بھی سوچو ۔۔۔!!
-
رشتے سے انکار کر دیا کیوں بھئی کیوں؟
-
اللّٰہ یہ تمہارے چہرے پہ اتنے دانے کیوں نکل آۓ؟ پہلے تو اتنا پیارا سا چہرہ تھا۔
-
اتنے موٹے کیوں ہو گئے ہو؟ پہلے تو بہت اسمارٹ تھے ۔۔!
-
ہاااااا یہ تمہارے بالوں کو کیا ہو گیا، بال کالا کرتے ہو؟
ٹھہر جائیں !!!!
رک جائیں ….!!!
ذرا سوچئے !!!
آپ کے پاس اگر یہ سب نعمتیں ہیں تو کیا اس میں آپ کا اپنا کمال ہے؟
آپ کے بچہ یا بچی کا رشتہ ہو گیا تو کیا آپ کا اپنا کمال ہے؟؟؟
آپ کے بچے اعلیٰ عہدوں پہ نوکریوں پہ لگ گئے آپ کا اپنا کمال ہے؟
نہیں بالکل بھی نہیں کیونکہ وہ ایک ذات اوپر موجود ہے جو جانتی ہے کہ کونسی چیز کس انسان کو کس وقت میں دینی ہے ۔ وہ ذات جانتی ہے کس کے صبر کو کس طرح ٹیسٹ کرنا ہے۔ اور کس کے شکر کو کس طرح جانچنا ہے ۔
لہٰذا یہ آپ کا کام نہیں ہے…!!!
اور کیا کبھی آپ کو یہ سوال کرتے ہوئے اگلے کے چہرے کی اذیت نظر نہیں آتی؟؟؟
کیا اس کی بے بسی آپ دیکھتے نہیں ؟
یقیناً …. سب کو نظر آتی ہو گی لیکن کچھ لوگ محض اپنے چسکے اور اپنے دل کی اس فضول ترین تسکین کے لئے ایسا کرتے ہیں۔
کسی کے بچے کے منفی پہلوؤں کو کبھی بھی نہیں اچھالنا چاہیے ۔ نہ ہی ایسی چیزوں کے بارے میں سوال کرنے ہیں جن کا تعلق انسان کی قسمت کے ساتھ ہوتا ہے۔ (رشتہ کیوں نہیں ہو رہا، کیوں ٹوٹ گیا، نوکری نہیں ملی ) میرے سامنے بیٹھ کے جب کوئی دوسرا اس معاملے کے بارے میں سوال و جواب کرتا ہے تو سامنے والے چہرے کی اذیت نہیں دیکھی جاتی ۔ سوال کرنے والا اتنا بے حس کیوں ہو جاتا ہے؟
اگر ان سب چیزوں کا ڈیپریشن ہوتے ہوئے بھی آپ سے کوئی ملاقات کرنے آ جائے یا آپ سے فون پہ رابطہ کر لے تو ضروری ہے کہ آپ اس کے اُس ڈیپریشن میں اضافے کا ہی باعث بنیں؟
ہو سکتا ہے اس نے رلیکس ہونے کے لئے آپ سے ملاقات رکھی ہو یا فون کیا ہو ۔
براہِ کرم تکلیف کا باعث مت بنیں۔ اسے تسلیاں بھی مت دیں، جب تک وہ خود اپنا مسئلہ آپ سے ڈسکس نہ کرے۔ بلکہ آپ کسی بھی طرح اس موضوع کو مت چھیڑیں۔
ہر ملاقات میں ایک ہی سوال مت کریں (رشتہ نہیں ہوا، بچہ نہیں ہوا، نوکری نہیں ملی، گھر نہیں خریدا ابھی تک؟؟؟؟ وغیرہ وغیرہ) آپ کو اگلے کا احساس کرنا چاہیئے اور سوچنا چاہیئے کہ جو بھی ہو گا آپ کو وہ خود بتا دیں گے۔
بار بار پوچھنے کا مقصد؟
اگر آپ کے ساتھ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے تو سوالات کرنے سے پہلے اپنی ذات کو خود اس جگہ پہ رکھ کے سوچئے شاید آپ کچھ سمجھ پائیں اگلا کس عزیت سے گذرتا ہو گا
خدارا ایسے سوالات نہ کریں جو اگلے کے لیے جواب دینا مشکل یا شرمندگی کا باعث ہو۔
کچھ لوگ زندگی کی دوڑ میں آگے نکل جاتے ہیں اور کچھ پیچھے رہ جاتے ہیں یہی قانون فطرت ھے۔
مگر یاد رہے پیچھے رہ جانے والے بھی آپکے اپنے ہیں۔
تقدیر کے اپنے کھیل اور رنگ ہیں۔ رنگ بدلتے دیر نہیں لگتی۔
کل کو یہ رنگ آپ پر بھی چڑھ سکتا ھے سوچئے کیا آپ اس طرح کے سوالوں کا جواب دینا پسند کریں گے؟
آسانیاں کیجیئے،
محبتیں بانٹیے
پرسکون رہیے
پرسکون رہنے دیجیئے –
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں