گزشتہ سال ایودھیا انتظامیہ نے روناہی کے گاؤں دھنی پور گاؤں میں سنی سنٹرل وقف بورڈ کو مذکورہ زمین الاٹ کی ہے
لکھنؤ نیوز: دہلی سے تعلق رکھنے والی دو عورتوں نے دعوی کیا تھا کہ انتظامیہ نے ایودھیا کے دھنی پور میں بابری کے بدلے میں مسجد بنانے کے لئے جو 5 ایکڑ زمین الاٹ کی ہے۔ وہ زمین اس کی ہے، جس کا مالکانہ حق ان کے والد کو دیا گیا تھا، لیکن آج عدالت کے فیصلے کے بعد کی تعمیر کی راہ ہموار ہوگئی ہے، جس کا سنگ بنیاد 26 جنوری کو رکھا جا چکا ہے۔
ایودھیا کے دھنی پور میں زیر تعمیر مسجد ڈالی جانے والی رکاوٹ اب ختم ہوگئی ہے۔۔ پیر کے روز الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے دھنی پور میں سنی سنٹرل وقف بورڈ کو دی گئی 5 ایکڑ اراضی پر دو خواتین کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ واضح رہے کہ دہلی کی دو خواتین نے دعوی کیا تھا کہ ضلع انتظامیہ نے مسجد تعمیر کرنے کے لئے جو 5 ایکڑ اراضی الاٹ کی ہے وہ ان کی ہے۔ سرکاری وکیل رمیش کمار سنگھ نے عدالت کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دعوی کی گئی زمین کا خسرہ نمبر خواتین کی زمین سے الگ ہے۔ عدالت میں دعویٰ کرنے والی خواتین کے وکیل نے بتایا کہ حقائق کی جانچ کیے بغیر یہ درخواست جلد بازی میں دائر کی گئی ہے۔ اس کو بنیاد سمجھتے ہوئے عدالت نے درخواست کو مسترد کردیا ہے۔
قابل ذکر یہ ہے کہ رام مندر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے ایودھیا کی حدود میں 5 ایکڑ زمین مسجد کی تعمیر کے لئے سنی سنٹرل وقف بورڈ کو دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے اسی حکم کے تحت گزشتہ سال ایودھیا انتظامیہ نے روناہی علاقے کے گاؤں دھنی پور گاؤں میں سنی سنٹرل وقف بورڈ کو مذکورہ زمین الاٹ کی تھی۔ اس اراضی پر مسجد کے علاوہ ایک اسپتال اور میوزیم بنانے کے لئے انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کی جانب سے مسجد کی بنیاد 26 جنوری کو رکھی گئی تھی۔ اس کے بعد دہلی کی دو عورتوں نے اس اراضی پر اپنا دعویٰ پیش کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جسے جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس منیش کمار کی بنچ نے آج مسترد کردیا۔
درخواست میں رانی کپور پنجابی اور رما رانی پنجابی نے کہا تھا کہ تقسیم کے وقت ان کے والدین پاکستانی پنجاب سے نقل مکانی کرکے آیے تھے اور انہوں نے ضلع فیض آباد میں سکونت اختیار کی تھی۔ اس وقت انہوں نے محکمہ نزول میں نیلامی کے شعبے میں نوکری بھی کی تھی۔ اسی زمانے میں اس کے والد گیان چندر پنجابی کو گاؤں دھنی پور، پرگنہ مگلاسی، تحصیل سوہوال، ضلع فیض آباد میں ۱۵۶۰ روپے کے عوض تقریبا 28 ایکڑ زمین 5 سال کے لئے لیز پر دی گئی تھی۔ پانچ سال گزرنے کے بعد بھی یہ اراضی درخواست گزاروں کے اہل خانہ کے استعمال میں ہی رہی اور ان کے والد کا نام مالک کے طور پربندو بستی محکمہ کے ریکارڈ میں بھی درج تھا۔ تاہم 1998میں سوہوال ایس ڈی ایم کے ذریعہ ان کے والد کا نام مذکورہ اراضی کے متعلقہ ریکارڈوں سے خارج کردیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کی والدہ نے ایس ڈی ایم کے اس قدم کے خلاف طویل قانونی جنگ بھی لڑی تھی ۔ آخر کار اس کے حق میں فیصلہ لیا گیا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں