سابق ممبر حج کمیٹی نے حج متعدد بد انتظامیوں اور اسٹیٹ حج کمیٹیوں کی تشکیل نو میں کی جا رہی تاخیر پر سوال اٹھائے!
نئی دہلی ، (ایجنسی) حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر اور حج خدمات میں پیش پیش رہنے و الے حافظ نوشاد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی سے اپنے عہدے سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اعظمی نے چند روز قبل مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو خط لکھ کر مرکزی حج کمیٹی کی تشکیل نو میں کی جا رہی دیری اور حج سے متعلق متعدد ریاستوں کی حج کمیٹیوں کی تشکیل نو میں کی جا رہی دیری پر سوال اٹھایا تھا۔لیکن وزیر کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے اور نہ ہی ہمارے مطالبات پر وزارت اور حج کمیٹی کی طرف سے کوئی پیش رفت کی گئی ہے۔
حافظ نوشاد اعظمی نے آج ایک پریس بیان جاری کرکے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی سے اپنے عہدے سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے حج کے متعلق متعدد بد انتظامیوں اور اسٹیٹ حج کمیٹیوں کی تشکیل نو میں کی جا رہی دیری پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں مرکزی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ مرکز کی نریندر مودی سرکار کی وزارت خارجہ نے 9 جون 2016 کو جو حج کمیٹی بنائی تھی اس میں دو سنی علماکی جگہ آج بھی خالی رکھی گئی ہے جب کہ حج ایکٹ کے مطابق سبھی سات ممبروں کے نام ایک ساتھ نامزد کیاجاتاہے۔ 2016 ہی میں ہی یہ کمیٹی وزارت خارجہ سے وزارت اقلیتی امور میں ٹرانسفر ہوگئی تھی۔مگر نہ تو آپ نے اورنہ ہی آپ کے جوائن سکریٹری نے (اقلیتی امور فلاح وبہبود) نے ابھی تک اس پر غور کرکے کمیٹی میں سنی علما کے ناموں کو نام زد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس وقت کی جوکمیٹی وزارت خارجہ نے بنائی وہ آپ کی دیکھ ریکھ میں بنی اور آپ نے سوچی سمجھی سازش کے تحت سنی علماو ں کی نمائندگی غائب کردی جوایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید سوال کیا ہے کہ آپ نے کمیٹی کو چھ چھ مہینہ کے لئیدو بار اینٹینش کرایا اور کس ایکٹ کے تحت آپ اور آپ کے افسران نے چھ مہینہ سے کمیٹی نہیں بنائی اور کس قانون کے تحت آپ حج کمیٹی میں دخل دے رہے ہیں۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ حج کمیٹی آف انڈیا پر مسلمانوں کا بھروسہ ہے۔ آپ سے میں مودبانہ گزارش کرتا ہوں کہ اس بھروسے کو آپ ختم نہ کریں اور مہر بانی کرکے حج کمیٹی کو بخش دیں۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں