کیا عورت قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرسکتی ہے؟

0
1493
All kind of website designing

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

کیا عورت قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرسکتی ہے؟ یہ سوال کوئی مسلمان آج کے دور میں پوچھتا ہے تو مجھے بہت تعجب ہوتا ہے _ دنیا بدل گئی ہے _ خواتین زندگی کے ہر میدان میں کہاں سے کہاں نکل گئی ہیں؟ انھوں نے مردوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور ہر جگہ کام یابی کے جھنڈے گاڑے ہیں _ لیکن مسلم مائنڈ سیٹ کا المیہ یہ ہے کہ شریعت نے تو گنتی کے صرف چند معاملات میں مرد اور عورت میں فرق کیا ہے ، لیکن وہ ہر میدان میں اسے الگ تھلگ عضو معطّل کی طرح رکھنا چاہتے ہیں _ اسی مائنڈ سیٹ کی وجہ سے ان کے ذہنوں ڈاکٹر رضی الاسلام ندویمیں ایسے سوالات پیدا ہوتے ہیں _۔
قرآن مجید میں حرام جانوروں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے استثنا کیا گیا ہے :… اِلَّا مَا ذَکيتُم (المائدۃ:3)  سوائے اس کے جسے تم نے زندہ پاکر ذبح کر لیا ہو، یعنی جن جانوروں کا گوشت کھانا حلال ہے انہیں صحیح طریقے سے ذبح کرکے ان کا گوشت استعمال کیا جاسکتا ہے _ اس آیت کا خطاب اہلِ ایمان سے ہے ، جن میں مرد اور خواتین سب شامل ہیں۔ _
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں بعض ایسے واقعات پیش آئے جن میں کسی عورت نے جانور ذبح کیا ، آپ نے اس کا گوشت کھانے کی اجازت مرحمت فرمائی _ ایک لڑکی صحرا میں بکریوں کا ریوڑ چرا رہی تھی _ ایک بکری گر کر بہت زیادہ زخمی ہوگئی _ اس نے فوراً ایک دھار دار پتھر سے اسے ذبح کر دیا _ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے اس ذبیحہ کا گوشت کھانے کی اجازت دے دی _(بخاری :5504) ایک دوسری روایت میں تفصیل ہے کہ یہ لڑکی حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی لونڈی تھی۔ _(بخاری :5505)
امام بخاریؒ (م256 ھ) نے اس حدیث پر یہ عنوان (ترجمۃ الباب) لگایا ہے :’’باب ذبیحۃ المرأۃ او الامۃ‘‘ (اس چیز کا بیان کہ عورت خواہ آزاد ہو یا لونڈی ، وہ جانور ذبح کرسکتی ہے _) صحیح بخاری کے شارح حافظ ابن حجر عسقلانی (م852ھ) نے لکھا ہے :’’ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کا جانور ذبح کرنا جائز ہے ، چاہے وہ آزاد ہو یا لونڈی ، چھوٹی ہو یا بڑی ، مسلمان ہو یا اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) میں سے ہو، پاک ہو یا ناپاک _‘‘۔
امام بخاری کے ترجمۃ الباب سے اشارہ ملتا ہے کہ ان کے زمانے (تیسری صدی ہجری) میں یہ سوال لوگوں کے ذہنوں میں تھا کہ کیا عورت کا ذبیحہ درست ہے؟ اس سوال کا جواب انھوں نے حدیث سے استنباط کرکے دیا _ اسی طرح حافظ ابن حجر کی تشریحِ حدیث سے بھی اشارہ ملتا ہے کہ یہ سوال ان کے زمانے (نویں صدی ہجری) میں بھی لوگوں کے ذہنوں میں قائم تھا _
حدیث سے تین باتیں معلوم ہوتی ہیں :
(ا) ایک لڑکی نے زخمی بکری کو ذبح کیا _
(2) وہ لونڈی تھی _
(3) اس نے بکری کو ذبح کرنے کے لیے ایک پتھر کا استعمال کیا _
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت کیا گیا تو آپ نے اس ذبیحے کا گوشت کھانے کی اجازت دے دی _ حدیث خاموش ہے کہ صحابۂ کرام کا سوال کیا تھا؟ ممکن ہے ، انھوں نے دریافت کیا ہو کہ کیا عورت کا ذبیحہ حلال ہے؟ ممکن ہے ، ان کا یہ سوال بھی ہو کہ کیا لونڈی کے ذبیحہ کا گوشت کھایا جاسکتا ہے؟ اسی طرح یہ بھی عین ممکن ہے کہ صحابہ کا یہ سوال بھی رہا ہو کہ کیا ہنگامی طور پر وقتِ ضرورت پتھر سے جانور ذبح کیا جاسکتا ہے؟
اس حدیث سے امام بخاری نے اوّل الذکر دو باتوں کا تو استنباط کیا ، یعنی عورت جانور ذبح کرسکتی ہے اور یہ کہ اس معاملے میں آزاد اور لونڈی میں کوئی فرق نہیں ہے ، لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان کا ذہن تیسری بات کی طرف کیوں نہیں گیا کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ وقتِ ضرورت چاقو ، چھری کے سوا کسی دھار دار چیز مثلاً پتھر وغیرہ سے بھی جانور ذبح کیا جاسکتا ہے _ اس تیسرے استنباط کی طرف امام بخاری کے چھ سو برس بعد اس کے شارح امام عسقلانی کا بھی ذہن کیوں نہیں منتقل ہوا؟ اس کا سبب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر زمانے میں مسلمانوں کا مائنڈ سیٹ یہ بنا رہا ہے کہ یہ کام عورتوں کے کرنے کا نہیں ہے _
اس تفصیل کا مقصد یہ ثابت کرنا نہیں ہے کہ اگر کوئی خاتون اپنی طرف سے قربانی کررہی ہے تو لازماً وہی جانور کو ذبح بھی کرے _ قربانی کرنے والا چاہے مرد ہو یا عورت ، وہ اپنا جانور خود ذبح کرسکتا ہے اور دوسرے سے بھی کرواسکتا ہے _ ذبح کیے جاتے وقت اس کا وہاں موجود رہنا ضروری نہیں ، البتہ اگر ممکن ہو تو اس کی وہاں موجودگی بہتر ہے _
اس سلسلے میں آج کل سوشل میڈیا پر بعض کتبِ حدیث کے حوالے سے ایک روایت یہ پیش کی جارہی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی صاحب زادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : ” اے فاطمہ! اٹھو اور اپنی قربانی کے جانور کے پاس ذبح کے وقت موجود رہو ، اس لیے کہ اس کے خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی تمھارے تمام گناہ معاف ہوجائیں گے _”
یہ روایت صحیح نہیں ہے _

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here