مدرسہ بہاربورڈ زوال امت کی فیکٹری

0
1151
All kind of website designing

محمد انس عباد صدیقی
مذہب اسلام کےتحفظ وبقاء اور اس کی نشرواشاعت کا فریضہ ابتدائے عہد سے دینی مدارس انجام دے رہےہیں اور تاہنوزیہ سلسلہ بحمداللہ برق رفتاری کے ساتھ رواں دواں ہے مدرسہ کانام جیسے ذہن میں آتاہے اس کے تئیں ہمدردی کے ساتھ اس کے آغوش کی پرنور روحانی فضاء دوڑنے لگتی صداقت وسچائی امانت ودیانت عدل وانصاف غم گساری ودل جوئی کی بھینی بھینی خوشبؤوں سے جان ودل عطربیز ہونے لگتے ہیں چونکہ مدارس اسلامیہ کی تاسیس کامقصد ہی انسانیت نوازی و کردار سازی ہوتاہے جہاں عقل وفکر قلب ونظر کے زنگوں کو صیقل کرکے ایمان ویقین کی بادبہاری کاسان چڑھایاجاتاہے تاکہ صالح معاشرے کی تشکیل میں فضلائے مدارس اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآں ہوسکے
بہارمدرسہ بورڈ نے دور حاضر میں ملت کی راہبری اور معاشرے کی تشکیل وتزئین میں کیسااہم رول ادا کیاہے اگر اس کے حقائق سامنے آنے لگیں تو سوائے شرمندگی اور ملامت وافسوس کے کچھ نہیں کہاجاسکتاہےبہار​مدرسہ بورڈ میں رشوت خوری کو حلال ہی نہیں بلکہ احسن درجے کا کارثواب سمجھاجاتاہے مدرسہ بورڈ کے اساتذہ مدرسے میں تعلیم وتربیت کو اپنے مفاد کے زہرہلائل سمجھتے ہیں غیرحاضری کو سنت اورڈیوٹی نہ کرنے کو واجب گردانتے ہیں مدرسہ بورڈ کی کمیٹی کے اراکین جاہلوں کی ٹولی ہوتی ہے جسے حرام وحلال تو دور کی بات اسے انسان وجانور میں فرق کرنے کی صلاحیت تک نہیں ہوتی ہےاور یہ اراکین گاؤں کے سادہ لوح عوام کے درمیان انتشار وافتراق پیداکرنے کارہائے بدبھی انجام دیتے ہیں مدرسہ بورڈ میں تعلیم تربیت کادور دورتک تصورنہیں ہے خانہ پوری کے لئے گاؤں کے اجہل ترین لڑکوں سے سرکاری امتحان دلایاجاتاہے اور یہ اجہل ترین لڑکے جسے اردو عریی زبان میں نام تک لکھنے نہیں آتابتدریج وسطانیہ سے عالم فاضل تک کا امتحان چوری کے ذریعے دیکر قرآن وحدیث کے عالم فاضل ہونے کی سند حاصل کرتے ہیں اس طرح کے سرکاری علمائے سوءکی تعداد روزافزوں فزوں تر ہوتی جاتی ہے پھر مدرسہ بورڈ میں اسی طرح کے بدباطن مولویان جاہلین مدرس بنتے ہیں اب فیصلہ آپ کے ہاتھوں ہے ایسے افراد سے ملت کو عروج ملے گا یاملت زوال کی کھائی میں اوندھی منہ گرے گی یانہیں ایسے حضرات سے معاشرے میں خیروخوبی کو فروغ ملے گا یاجہالت وضلالت اور دروغ وفتنے منہ پسارکر لقمہ تر بنائیں گے یہ کتنابڑاظلم اور شریعت کے ساتھ کتنابھونڈا مزاق ہے تفسیر وحدیث فقہ واصول فقہ بلاغت وسیرت اور فلسفہ وتاریخ کےعلوم وفنون کی سندایسے افراد کو دی جارہی جسے پیشاب وپاخانہ تک کرنے کا اسلامی طریقہ معلوم نہیں ہے ۔
کیاایسے افراد سے امت مسلمہ کی امامت وسیادت کی امید کی جاسکتی ہے ۔
یادرکھئے سرکاری رکارڈمیں ایسے ہی حضرات علماء وفضلاء ہیں مستقبل میں مسجدوں کی امامت کے لئے اگر یہ سرکاری عدالت میں مقدمہ دائر کردئیے تو اس کی سرکاری سند کی بنیاد پہ فاضل جج امامت کااستحقاق اسے ہی قراد دیں گے ،فضلائے دیوبند وسہارن پور ندوہ ومبارکپور کو ہزیمت کا منہ دیکھناپڑے گا ،مدرسہ بورڈ کی ملازمت حاصل کرنے اور انتظامیہ کی بحالی وعدم بحالی کو لیکر ہرگاؤں میں کئ فریق ہیں جوآپس میں دست وگریباں ہی نہیں ہوتے بلکہ تلوار وپستول تک نکل جاتا ہے بالآخر پولس کے ڈنڈوں سے ان کا کلیجہ سرد پڑتاہے اور مقدمہ بازی کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتاہے یہ حالات ہیں مدارس بورڈ کے ۔ یہ ببول کا درخت ہے اس سے آم امرود کے پھل کی امید حماقت ہے
حالیہ فوقانیہ امتحان کانتیجہ اپنی جگہ درست ہے جس نے مدرسہ بورڈ کو آئینہ دیکھانے کاکام کیاہے
اللہ تعالی امت واحدہ کی حفاظت فرمائے۔۔۔۔۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here