ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
تلنگانہ میں ڈاکٹروں کی ایک تنظیم سرگرم ہے ، جس کا نام ہے :Doctors Association for Relief and Education(DARE) ۔۔۔اس نے کورونا کے موجودہ ماحول میں اس سے تحفظ کے سلسلے میں مسلمانوں میں بیداری لانے کے مقصد سے جماعت اسلامی ہند ، ریاست تلنگانہ کے اشتراک سے ایک آن لائن سمینار (Webinar) کا انعقاد کیا _ اس کا موضوع طے کیا گیا تھا : The ongoing pandemic and its Islamic perspectives (موجودہ وبا سے تحفظ _ اسلامی نقطۂ نظر سے) یہ ڈسکشن کل شب 9 بجے سے سوا 10 بجے تک چلا _ پینل میں ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر محمد عاطف اسماعیل کے ساتھ راقم کو بھی شریک کیا گیا تھا _ ڈاکٹر عاطف نے طبی پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور راقم نے اسلامی نقطۂ نظر
سے وضاحت کی _ ماڈریٹر ڈاکٹر نعمان رضوی تھے، جنھوں نے بہت خوب صورتی سے پروگرام چلایا _ تقریباً 150 ڈاکٹرس اس پروگرام میں شریک تھے _ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ایک تہائی تعداد خواتین ڈاکٹرس کی تھی _ اس ڈسکشن میں ہونے والی اہم باتوں کا خلاصہ ذیل میں پیش کیا جارہا ہے _۔
کورونا کو ایک سازش کی حیثیت سے پیش کیا جارہا ہے _ سازشی نظریہ کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر عاطف نے کہا کہ کورونا کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کہی جارہی ہیں ، ماہیت مرضی ، احتیاطی تدابیر اور علاج کے بارے میں اب تک قطعی معلومات سامنے نہیں آسکی ہیں ، لیکن اسے محض سازش قرار دینا درست نہیں ہے _۔
وبا کے بارے میں اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟ اس سوال پر میں نے وضاحت کی کہ تعدیہ (Infection ) کو اسلام تسلیم کرتا ہے _ وہ مانتا ہے کہ بعض بیماریاں ایک شخص سے دوسرے کو لگ سکتی ہیں _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ “جذام زدہ شخص سے اس طرح بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو _” اس بنا پر متعدی اور وبائی بیماریوں کے معاملے میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے _۔
کورونا میں مرنے والوں کو میڈیکل اسٹاف ان کے اہل خانہ کے حوالے نہیں کرتا، بلکہ اسپتال سے سیدھے قبرستان لے جاتا ہے _ اس سلسلے میں آپ کیا کہیں گے؟ اس سوال پر ڈاکٹر عاطف نے وضاحت کی کہ اب تک کی معلومات کے مطابق کسی شخص کے مرنے کے بعد اس سے وائرس دوسرے تک ہوا کے ذریعے نہیں پہنچ سکتا، ہاں اسے چھونے سے منتقل ہوسکتا ہے _ محض سخت احتیاطی تدابیر کے تحت ایسا کیا جاتا ہے _۔
کورونا میں وفات پانے والوں کو غسل دینے والوں میں سے بعض لوگ پازیٹیو پائے گئے ہیں _ اس سلسلے میں کیا مشورہ ہے؟ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ ایسی میّتوں کو پوری احتیاط کے ساتھ غسل دیا جاسکتا ہے _ شرعی نقطۂ نظر کے بارے میں مجھ سے سوال کیا گیا تو میں نے جواب دیا کہ عام حالات میں میّت کو غسل دینا اور کفن پہنانا واجب ہے ، لیکن استثنائی حالات میں ، جب دوسرے لوگوں کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہو ، یہ اعمال ساقط ہوجاتے ہیں ، ایسی میّتوں کو بغیر غسل دیے اور کفن پہنائے ان کی تدفین کی جاسکتی ہے _۔
کس مریض کا علاج گھر پر کیا جائے؟ اور کس کو اسپتال لے جایا جائے؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ ابتدائی علامات ظاہر ہوں اور مریض نوجوان ہوں تو ان کا علاج گھر پر کیا جاسکتا ہے ، لیکن علامات شدید ہونے لگیں اور مریض زیادہ عمر کے ہوں تو انہیں اسپتالوں میں داخل کرنا بہتر ہے _۔
والدین میں سے کسی کو کورونا ہوجائے تو اولاد ان کی خدمت کیسے کرے؟ اس سوال کے جواب میں میں نے کہا کہ اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کو پوری احتیاط کے ساتھ ڈاکٹرز دیکھتے ہیں ، نرسیں اور طبی عملہ ان کی نگہ داشت کرتا ہے ، وہ سب ایسے مریضوں کے رابطہ میں رہتے ہیں،لیکن محفوظ رہتے ہیں ، اسی طرح اولاد بھی پوری احتیاط ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے والدین کی تیمارداری کرسکتی ہے _۔
کیا کورونا کے مریضوں کو اوندھا لٹانے سے کچھ فائدہ ہوتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر عاطف نے بتایا کہ ہاں ، مریض کی ہیئت تبدیل کرنے سے بھی اسے آرام ملتا ہے ، کچھ دیر اوندھا لٹانے سے اسے سانس لینے میں آرام مل سکتا ہے _ اسلامی نقطۂ نظر سے میں نے بتایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اوندھا لیٹنے سے منع فرمایا ہے ، لیکن اس کا تعلق عام حالات ہے _ استثنائی حالات میں اگر کبھی اوندھا لیٹنے سے مریض کو آرام ملے تو اس کی اجازت ہے _۔
ڈسکشن میں خاصے سوالات اسلامی نقطۂ نظر جاننے سے متعلق تھے _ مثلاً یہ کہ آج کل مسجدوں میں بعض احتیاطوں کے ساتھ نماز باجماعت ادا کی جارہی ہے ، مثلاً ہر شخص اپنی جانماز لے کر آئے ، گھر سے وضو کرکے آئے ، منھ پر ماسک لگائے ، دو نمازیوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے ، وغیرہ _ اس کی کیا شرعی حیثیت ہے؟ میں نے جواب دیا کہ دین کے تمام احکام عام حالات کے لیے ہیں ، استثنائی حالات میں ان میں حسبِ ضرورت کچھ رخصت ہوجاتی ہے ، چنانچہ موجودہ وبائی حالات میں اختیار کی جانے والی احتیاطوں کو ملحوظ رکھنے کی نہ صرف گنجائش ہے ، بلکہ انہیں اختیار کرنا بہتر ہے _۔
کیا موجودہ حالات میں جمعہ کی نماز ، اسی طرح عیدین کی نماز گھروں میں پڑھی جاسکتی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ فقہاء کی دونوں طرح کی رائیں ہیں _ بعض گھروں میں ان کی باجماعت ادائیگی کی اجازت دیتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ گھروں پر جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز باجماعت یا تنہا ادا کی جائے اور عید کی نماز کے بجائے دو یا چار رکعت چاشت کی نماز پڑھ لی جائے _۔
موجودہ حالات میں قربانی کیسے کریں؟ نہ کرسکیں تو کیا کریں؟ اس سوال کے جواب میں میں نے بتایا کہ قربانی کا تاکیدی حکم ہے ، اس لیے قربانی کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے ، کسی عذر کی بنا پر قربانی ممکن نہ ہو تو کسی دوسرے مقام پر قربانی کروانے کی کوشش کرنی چاہیے ، یہ بھی نہ ہوسکے تو ایّامِ قربانی گزرنے کے بعد قربانی کے بقدر رقم کا غریبوں میں صدقہ کیا جاسکتا ہے _۔
قربانی ہر صاحبِ حیثیت مسلمان کو کرنی چاہیے ، لیکن کیا موجودہ استثنائی حالات میں ایک گھر میں ایک قربانی کی گنجائش ہے؟ اس سوال کے جواب میں میں نے عرض کیا کہ ایک حدیث میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ ایک گھر کے تمام افراد کے لیے ایک قربانی کافی ہے _ موجودہ حالات میں اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے ایک گھر میں ایک قربانی کی جائے اور گھر کے دوسرے لوگ ، جو قربانی کی خواہش رکھتے ہوں ، اگر قربانی کی رقم غریبوں میں تقسیم کردیں تو اس کی گنجائش ہے ، بلکہ میرے نزدیک یہ بہتر ہوگا _۔
مابعد کورونا حالات کو ہم دعوت کے مقصد سے کیسے استعمال کرسکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں میں نے کہا کہ اولاّ ہم اسلام کی ان تعلیمات کو عام کریں جو متعدی اور وبائی امراض سے نپٹنے، علاج معالجہ کرنے اور مریضوں کی تیمار داری کے سلسلے میں دی گئی ہیں ، جو پوری طرح سائنٹفک ہیں _ ثانیاً دیگر مذاہب سے متعلق رکھنے والے مریضوں کے ساتھ ہم دردی کا مظاہرہ کریں اور انسانی بنیادوں پر ان کی اور کورونا میں وفات پانے والوں کی جو بھی مدد کرسکتے ہیں اس میں دریغ نہ کریں _ ثالثاً لاک ڈاؤن کے نتیجے میں بہت بڑی تعداد بے روزگار ہوگئی ہے اور بھکمری کا شکار ہے _ ایسے لوگوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کریں _ اس سے ہم اسلامی تعلیمات کا اچھا تعارف کرائیں گے اور اسلام کا عمدہ نمونہ پیش کرسکیں گے _۔
طبی اور اسلامی نقطۂ نظر سے اور بھی سوالات کیے گئے _ شرکاء کو بھی اجازت تھی کہ وہ تحریری طور پر سوالات کرسکتے ہیں _ پھر بھی وقت کی وجہ سے تمام سوالات کا احاطہ نہیں کیا جاسکا _ ماشاء اللہ وقت کے اہم ترین موضوع پر یہ بہت اچھا ڈسکشن ہوا _ منتظمین اس کے انعقاد پر قابلِ مبارک باد ہیں اور شرکاء بھی کہ انھوں نے بہت دل چسپی سے اس میں حصہ لیا _
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں