خیرات کرنے والا کبھی کنگال نہیں ہوتا!

0
1122
All kind of website designing

 ڈاکٹر میم ضاد فضلی

قرآنِ کریم میں ارشاد ربانی ہے، ترجمہ! ”جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے گندم کی سات بالیاں اگیں اورہر ایک بالی میں سو سو دانے ہوں اور اللہ جس(کے مال) کو چاہتا زیادہ کرتا ہے ،وہ بڑی کشائش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے ۔”(سورۃالبقرہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انسان کے بدن کے ( تین سو ساٹھ جوڑوں میں سے ) ہر جوڑ پر ہر اس دن کا صدقہ واجب ہے، جس میں سورج طلوع ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔“ (صحیح بخاری)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات طرح کے آدمی ہوں گے۔ جن کو اللہ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ اول انصاف کرنے والا بادشاہ، دوسرے وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے، چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد یہی للهیت( اللہ کے لیے محبت ) ہے، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے ( برے ارادہ سے ) بلایا ،لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور ( بے ساختہ ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔(صحیح بخاری)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ صرف حلال کمائی کے صدقہ کو قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے۔ پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں زیادتی کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے، تاآنکہ اس کا صدقہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔(صحیح بخاری)
رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم عید الاضحی یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے اور فرمایا اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں زیادہ تم ہی کو دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! ایسا کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو، باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے میں نے تم سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقلمند اور تجربہ کار آدمی کو دیوانہ بنا دینے والا نہیں دیکھا۔ عورتوں نے عرض کیا کہ ہمارے دین اور ہماری عقل میں نقصان کیا ہے یا رسول اللہ؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے نصف نہیں ہے؟ انہوں نے کہا، جی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس یہی اس کی عقل کا نقصان ہے۔ پھر آپ نے پوچھا کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزہ رکھ سکتی ہے، عورتوں نے کہا ایسا ہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔ (صحیح بخاری )
نبی کریم صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم کا ارشاد ہے یقینا صدقہ اللہ ربّ العزت کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اوربری موت کو دور کرتا ہے۔ “(ترمذی)
لیکن آج ہم دیکھیں اسلام کی روشن تعلیمات سے دور ہوکر ہماری طرز زندگی، ہماری طرز معاشرت بہت عجیب سی ہوگئی ہے، بے حسی تو آج کے معاشرے کا معمول بنتی جارہی ہے ۔ ہم خود تو پیٹ بھر کر کھاتے ہیں، لیکن برابر میں رہنے والے بھوکے پڑوسی کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھتے۔ اس کے بچے روٹی کو ترستے ہیں اور ہم اپنے بچے پر ضرورت سے زائد خرچ کرتے ہیں۔ ہمیں اس بے حسی اور بے جا اسرا ف پر شرمندگی بھی نہیںہوتی ۔ ہمیں فلاح انسانیت کے لئے اپنی طرز زندگی بدلنی ہوگی ۔ جیسا کہ صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ و سلم کے کہنے پر اپنی جان ومال اپنے مسلمان بھائیوں پر نچھاور کرنے کیلئے ہمہ وقت تیا ر رہتے تھے، اسی طرح آج ہمیں بھی اسلامی تعلیمات پرعمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ پھر ہماری دنیا بھی پر امن اور شاد کام ہوگی اور موت کی شدت کو بھی اللہ اپنے خاص فضل و کرم سے دور فرمادے گا۔اور ضرورت مندوں ، بھوکوں اور محتاجوں کی مدد کرنے والے کے ساتھ آخرت میں جس سرخروئی اور اپنی رضاکا وعدہ ہمارے خالق و مالک نے کررکھا ہے وہ ہمارا نصیب بنے گا۔ ان شاء اللہ
مضمون کی سرخی میں لکھا گیا ہے کہ خیرات کرنے والا کبھی کنگال نہیں ہوتا۔ اس کی دلیل سورہ بقرہ کی یہ آیت ہے، ترجمہ: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضا کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں، اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو اور زور دار بارش اس پر برسے اور وہ اپنا پھل دگنا لائے اور اگر اس پر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے ہر کام دیکھ رہا ہے۔‘‘ (البقرہ)
رب کریم ہم سب کو ارشادات خداوندی اور فرامین نبوت الصلوٰۃ والسلام علیہ و علی اٰلہ الف الف مرۃ پر خلوص نیت کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمایے۔ آمین

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here