روزہ اور تراویح سے مات کھاسکتا ہےکورونا

0
428
All kind of website designing

حکیم نازش احتشام اعظمی

دنیا بھر کے مختلف مذاہب اور ثقافتوں میں روزہ رکھنے کی روایت صدیوں سے چلی آرہی ہے۔انسانی تجربات اور مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزہ رکھنے کے بے شمار فوائد ہیں ۔روزہ نہ صرف ذیابطیس (sugar )،(بلند فشار خون (pressure blood )اور انسانی وزن کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتاہے ،بلکہ دماغی افعال کو بہتر طریقے سے سر انجام دینے کے لیے بھی بڑی اہمیت کاحامل ہے۔طبی ماہرین کے مطابق روزہ نہ صرف انسان کو مختلف طبی امراض سے محفوظ رکھتا ہے بلکہ انسانی عمر میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے ۔ زیر نظر تحریر میں روزے کے انہیں فوائد کا احاطہ کیا جارہاہے ،جسے دنیا میں رائج تمام طریقہ ہائے علاج نے متفقہ طور پر قبول اور مفید قرار دیا ہے۔ اس تحریر کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ عوام کو روزے کے فوائد کے ساتھ ساتھ ایسی معلومات فراہم کی جائیں جس سے ماہ رمضان کے بعد بھی عمل کر کے اپنی صحت کا بہترین طریقےسے خیال رکھ سکیں ۔
ان دنوں ساری دنیا کورونا وائرس کی تباہ کاری سے دوچار ہے۔ اس دوران بعض میڈیکل ایکسپرٹ کی رائے ہے کہ چونکہ کورونا وائرس نرخرہ اور حلق کو اثر انداز کرتا ہے ،لہذا گلے کا خشک رہنا کورونا کے مریض کےلیے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔مگر یہاں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ گلے کا خشک پڑناکورونا متاثر مریض کے لیے تشویشناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جب کہ روزہ کے متعلق سائنسدانوں بالخصوص ڈبلیو ایچ او کی ریسرچ ٹیم نے تجربہ و مشاہدہ کی بنیا دپر کہا ہے روزہ سال بھر تک ٹھونس ٹھونس کر پیٹ کو جہنم بناچکے لوگوں کے معدے کی آلودگی اور کثافت دور کرنے کا بہترین ذریعہ، معدے کی صفائی کا اتنا شافی عمل کسی دوا کے ذریعے بھی ممکن نہیں ہے۔لہذ ا یہ بات فراموش نہیں کی جانی چاہئے کہ ماہِ رمضان کے روزے جہاں ہم مسلمانوں کے لیے روحانی مسرت اور دینی بالیدگی کی وجہ بنتے ہیں، وہیں ان کے بہت سے طبی فوائد بھی ہیں۔
حکیم نازش احتشام اعظمی
 ان میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ چند دنوں تک روزہ رکھنے سے جسمانی گلوکوز ختم ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس کے بعد اسٹیم سیل متحرک ہوکر خون کے نئے سفید خلیات (وائٹ بلڈ سیلز) بنانا شروع کردیتا ہے۔ یہ خلیات قدرتی طور پر کئی وائرس اور بیکٹیریا کے حملے سےبچاتے ہیں۔سائنس کے اس انکشاف سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جس عمل یا عبادت سے ڈبلیو بی سی کی افزائش ہوتی ہو،وہ قوت مدافعت کو مزیدمستحکم اور فعال بنائے گی۔ہم ہندو دیو مالائی کہانیوں کی طرح غیر سائنسی اساطیری لفظیات کی شعبدہ بازی نہیں دکھا رہے ہیں ، بلکہ اس حقیقت کو پیش کررہے ہیںجس کا اعتراف اور تائید شعبہ صحت کے بڑے ماہرین اور سائنسدانوں نے کی ہے۔
تحقیق سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ رمضان شریف میں روزہ رکھنے سے وزن کم کرنے میں یقینی
مدد ملتی ہے۔ماہرین امراض قلب کے مطابق روزہ نہ صرف خون میں موجود کولیسٹرول (cholesterol )کی مقدارکو معتدل رکھتا ہے، بلکہ خون کی شریانوں کو اپنا کام احسن طریقے سے سرانجام دینے میں مدد دیتا ہے اور مختلف امراض مثلاً دل کا دورہ، اسٹروک یا فالج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ روزہ جسم میں نظام ہاضمہ کے دوران مختلف اقسام کے کیمیائی عوامل کو بخوبی انجام دینے میں مدد
دیتا ہے ،جس سے خوراک میں موجود اہم غذائی اجزا کو جذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔
روزہ دماغی افعال کو نہ صرف مستعد رکھتا ہے، بلکہ جسم میں موجود کورٹی سول(cortisol )نامی
ہارمون کو کم کرتا ہے جس کی وجہ سے اعصابی دبائو میں کمی آتی ہے ۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے
آئی ہے کہ روزہ رکھنے کی وجہ سے دماغی خلیے زیادہ تعدا د میں بنتے ہیں اور دماغ بہتر طریقے
سے کام کرتا رہتاہے۔اب کوئی شعور سے خالی فرد ہی یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ روزہ رکھنے سےکورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ جب کہ سائنس پہلے اس بات کو ثابت کرچکی ہے کہ روزہ صحت کے لیے مطلوب تمام نوعیت کے کیمیائی و حیاتیاتی اجزا کی افزائش کا بہترین ذریعہ ہے، پھر روزے دار شخص کو کورونا سے کسی قسم کا خطرہ کیسے ہوسکتا ہے۔
(UK )یو۔کے نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق رمضان شریف میں روزہ کے باعث کھانے پینے کی دوری جہاں انسانی جسم میں جمع شدہ چربی کو توانائی فراہم کرنے کا موقع مہیا کرتی ہے، وہاں اس دوران جسم میں موجود نقصان دہ اجزا کو بھی تحلیل کرنے میں مدد دیتی ہے۔
کورونا سے محفوظ رہنے کے لیے اساطیری مذہب کے کاروباری سنتوں نے بڑی شد ومد کے ساتھ اس بات کو اٹھا یا ہے کہ اگر مستقل یوگ اور پرانایم اور سوریہ نمسکار کی پابندی کی جائے تو کورونا پازیٹیو بھی نگیٹیو ہوسکتے ہیں۔ حالاں کہ اس کوئی سائنسی دلیل ابھی میری تحقیق میں سامنے نہیں آسکی ہے۔
ابھی گزشتہ ہفتہ ہی نیوی کے ایک سابق افسر نے یوگ کے دیومالائی فوائد گناتے ہوئے کہا ہےکہ انہوں نے ’’یوگ‘‘ اور ’’پرانایم‘‘ سے کورونا پر فتح حاصل کرلی۔خبروں کے مطابق اشونی گرگ جو 15 سال تک مرچنٹ نیوی میں کپتان رہے ،انہوں نے 4 بار کوروناپازیٹیورپورٹ آنے کے باوجود کورونا کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کرلی۔اشونی گرگ نے جرمنی میں مقیم اپنے بھائی کے مشورے پر وششٹھ یوگ فاؤنڈیشن کے یوگ گرو ، دھیرج وششٹھ کی ہدایت کے مطابق مخصوص تکنیک کی بنیاد پر یوگ اور پرانایم کیا اور یوں کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے۔یوگ گرودھیرج وششٹھ کے علاوہ ہزاروں یوگ گروؤں کی دکان اس وقت چل پڑی ہے اور لوگ بے تحاشہ یوگ کی جانب متوجہ ہورہے ہیں۔
عقل سے پیدل لوگ گروؤں کی بھکتی میں اس قدر اندھے ہوچکے ہیں کہ سائنسی طور پر اس موذی مرض سے بچنے کا واحد راستہ ’’فزیکل ڈسٹینس‘‘ کی بھی پرواہ نہیں کررہے ہیں۔چناں گزشتہ 27 اپریل کوہی چنڈی گڑھ سے آنے والی اس قبیل کی ایک خبر نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بھی ہوش اڑا دیے ہوں گے۔خبر کے مطابق ایسے وقت میں جبکہ پورا ملک کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑرہا ہے۔ لوگ گھر وں میں اپنے کنبے کے ساتھ خود کو محصور کرکے اس سے بچنے کی کوششیں کررہے ہیں۔لاک ڈاؤن پر سختی سےعمل کرانے کیلئے مقامی پولیس اور پیرا ملٹری دستہ تک کو میدان میں اتار دیا گیا ہے، تمام دفاتر ، دکانیں ، مندر، مسجد ،گرودوارے اور چرچزبند ہیں۔ اس کے برخلاف حکومت کو ٹھینگا دکھاتے ہوئے ‘’’ناگ جاگرن کیندر‘‘، جوجھار نگر میں تین دن سے یوگا کیمپ کا انعقاد ہورہا ہے۔ پچھلے تین دن سے صبح شام کیمپ لگتے ہیں، اس میں 100 سے زیادہ افراد شامل ہوتے ہیں۔ قاعدے کے مطابق ایسی کوئی بھی بھیڑ جمع نہیں کی جاسکتی ۔اس نوعیت کے یوگ کیمپ سے کورونا کا غصہ ساتویں آسمان پر پہنچ جائے گا اور یہ موذی مرض ہندوستان کو بھوکے اجگر کی طرح نگلنا شروع کردے گا۔مگر کیپٹن امریندر کی کرپا سےپولیس بھی اس کیمپ سے بے خبر رہی جو تین دن سے جاری تھا۔ یہاں آنے والے لوگوں کو بتایا جارہا تھا کہ کورونا سورج کی پہلی کرن میں بیٹھ کر سوریہ نمسکار سے ہی بھاگ جائے گا۔فزیکل ڈسٹینس جیسی احتیاطی تدبیر کا اس سے بھی زیادہ کوئی بھونڈا مذاق دنیا میں کہیں دیکھنے کو مل سکتا ہے، ہرگز نہیں۔ اس کے بر عکس اسلامی عبادت نماز ہے جسے جدید سائنس نے نیچورل فزیو تھیراپی قرار دیا ہے۔نماز کی رُوحانی و اِیمانی برکات اپنی جگہ مسلّم ہیں، سرِدست ہمارا سوال طبی تحقیقات کے بارے میں نماز کا کردار ہے۔ کیونکہ نماز سے بہتر ہلکی پھلکی اور مسلسل ورزش کا تصوّر نہیں کیا جا سکتا۔ فزیو تھراپی کے ماہر (physiotherapists) کہتے ہیں کہ اُس ورزش کا کوئی فائدہ نہیں جس میں تسلسل نہ ہو یا وہ اِتنی زیادہ کی جائے کہ جسم بری طرح تھک جائے۔لہذا مسلمانوں کو اللہ ربّ العزت نےنماز کی شکل میں اپنی عبادت کے طور پر وہ عمل عطا کیا ہے جس میں ورزش اور فزیو تھراپی کی غالباً تمام صورتیں بہتر صورت میں پائی جاتی ہیں۔
ایک مؤمن کی نماز جہاں اُسے مکمل رُوحانی و جسمانی منافع کا پیکج مہیا کرتی ہے، وہاں منافقوں کی علامات میں سے ایک علامت اُن کی نماز میں سستی و کاہلی بھی بیان کی گئی ہے۔ اِرشادِ باری تعالیٰ ہے :
وَاِذَا قَامُوْآ اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسَالٰی۔
النساء، 4 : 142
’’اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سُستی کے ساتھ کھڑے (ہوتے ہیں)۔‘‘
تعدیلِ اَرکان کے بغیر ڈھیلے ڈھالے طریقے پر نماز پڑھنے کا کوئی رُوحانی فائدہ ہے اور نہ طبی و جسمانی، جبکہ درُست طریقے سے نماز کی ادائیگی کولیسٹرول کی مقدار کو اعتدال میں رکھنے کا ایک مستقل اور متوازن ذریعہ ہے۔قرآنی اَحکامات کی مزید وضاحت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِس حدیثِ مبارکہ سے بھی ہوتی ہے : فانَّ فِی الصَّلَاۃِ شِفَاءً۔(احمد بن حنبل، المسند، 2 : 390)
’’بے شک نماز میں شفاء ہے۔‘‘جدید سائنسی تحقیق کے مطابق وہ چربی جو شریانوں میں جم جاتی ہے رفتہ رفتہ ہماری شریانوں کو تنگ کر دیتی ہے اور اُس کے نتیجہ میں بلڈ پریشر، اَمراضِ قلب اور فالج جیسی مہلک بیماریاں جنم لیتی ہیں۔عام طور پر اِنسانی بدن میں کولیسٹرول کی مقدار 150 سے 250 ملی گرام کے درمیان ہوتی ہے۔ کھانا کھانے کے بعد ہمارے خون میں اس کی مقدار اچانک بڑھ جاتی ہے۔ کولیسٹرول کو جمنے سے پہلے تحلیل کرنے کا ایک سادہ اور فطری طریقہ اللہ تعالیٰ نے نمازِ پنجگانہ کی صورت میں عطا کیا ہے۔ دن بھر میں ایک مسلمان پر فرض کی گئی پانچ نمازوں میں سے تین یعنی فجر (صبح)، عصر (سہ پہر) اور مغرب (غروب آفتاب) ایسے اوقات میں ادا کی جاتی ہیں جب انسانی معدہ عام طور پر خالی ہوتا ہے، چنانچہ ان نمازوں کی رکعات کم رکھی گئیں۔ نمازِ ظہر اور نمازِ عشاء عام طور پر کھانے کے بعد ادا کی جاتی ہیں اِس لیے اُن کی رکعتیں بالترتیب بارہ اور سترہ رکھیں تاکہ کولیسٹرول کی زیادہ مقدار کو حل کیا جائے۔ رمضانُ المبارک میں اِفطار کے بعد عام طور پر کھانے اور مشروبات کی نسبتاً زیادہ مقدار کے اِستعمال کی وجہ سے بدن میں کولیسٹرول کی مقدار عام دنوں سے غیرمعمولی حد تک بڑھ جاتی ہے، اِس لیے عشاء کی سترہ رکعات کے ساتھ بیس رکعات نمازِ تراویح بھی رکھی۔اب سائنس کا معمولی علم رکھنے والا شخص بھی اس بات سے انکار نہیں کرسکتا کہ پابندی کے ساتھ پنجگانہ اداکرنے والے اور تراویح جیسے عمل کو اعتدال کے ساتھ انجام دینے والوں کی جسمانی ورزش کسی سے بھی بہتر اور زیادہ ہو گی، جو اسے قوت مدافعت سے مالامال کردے گی اور وہ فرد کورونا کا مقابلہ میں دوسروں کی بنسبت زیادہ کامیاب اور محفوظ ہوگا۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here