میم ضاد فضلی
چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والا کورونا وائرس اب پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے جمع کیے ہوئے اعداد و شمار کے مطابق 210؍ممالک میں کورونا وائرس کے کیس سامنے آچکے ہیں۔ چین سمیت پوری دنیا میں کم و بیشدولاکھ گیارہ نو سو چوسٹھ(211,964) ہلاکتیں واقع ہوچکی ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکہ میں ہوئی ہیں۔ دوسرے نمبر پر اٹلی ہے۔ اٹلی میںچھبیس ہزار نوسو ستتر(26,977) سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس پر بجا طور پر حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ چین میں اس وائرس کی زد میں آنے والوں کی تعداد90 ہزار سے زائد ہے، جبکہ ہلاکتوں کی تعدادچار ہزا چھ سو تینتالیس (4,643)ہے۔ ایران میں92 ہزار سے زائد کیس رجسٹر کیے گئے۔ جبکہ ہلاکتوں کی تعدادپانچ ہزار آٹھ سو چھ(5,806) سے زائد رہی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں کورونا
وائرس کی زد میں آنے والے ۹۰ فیصد افراد کا تعلق پانچ ممالک (امریکہ ، اٹلی،چین ، ایران اور جنوبی کوریا) سے ہے۔ دیگر ممالک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد تیس لاکھ نواسی ہزار نوسو بہتر(3,079,972) تک ہے اور ہلاکتوں کی اجمالی تعداددولاکھ بارہ ہزار دوسوپینسٹھ(212,265)ہے۔
کورونا وائرس کو عالمی ادارۂ صحت نے عالمگیر وبا قرار دیا جاچکا ہے۔ اس وبا نے عالمی معیشت کو شدید متاثر کیا ہے۔امریکہ کی تو ساری چودھراہٹ اور اکڑچکناچور ہوگئی ہے ،دنیاکے سب سے بڑے قتال اعظم ڈونلڈ ٹرمپ کی حالت قابل رحم ہوچکی ہے، وہ عوام کے سامنے ہونے کی بھی نہیں کررہا ہے۔معاشی چپت سے چین بھی محفوظ نہیں ہے اٹلی واسپین سمیت کئی ممالک کی معیشت کو غیر معمولی دھچکا لگا ہے۔ ہندوستان جیسے ترقی پسند ممالک بھی کو بھی اس وبا نے بیس برس پیچھے کردیا ہے،معیشت کے شعبے سے ہردن انڈیاکے متعلق دہلادینے والی خبریں مسلسل آ رہی ہیں، مگر وزیر اعظم مودی شتر مرغ کی طرح سر زمین کے اندر ڈال کر ڈھٹائی کے ساتھ دعویٰ بنادلیل کررہیں ہے کہ یہاں سب مزے میں ہے اور ہماری معیشت بھی محفوظ ہے، ویسے بھی ہمارے وزیر اعظم جھوٹ بولنے اور جملے بازی میں دنیاکے تمام سیاستدانوں سے آگے ہیں، مگر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ مودی جی کے ساتھ اب تک نا انصافی کررہا ہے ، اسے تو کب کا جھوٹ بولنے کا ورلڈ ریکار ڈ ہمارے وزیر اعظم صاحب کو دیدینا چاہئے تھا۔
واضح رہے کہ کسی عالمگیر وبا کے ہاتھوں غیر معمولی ہلاکتوں کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ ہاں، اثرات کے لحاظ سے یہ وبا بہت خطرناک اور پریشان کن ثابت ہوئی ہے۔ ۱۹۱۸ء اور ۱۹۲۰ء کے درمیان اسپینش فلو سے مغرب میں ۱۰؍کروڑ سے زائد ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ ایڈز کے ہاتھوں مرنے والوں کی تعداد چار کروڑ تک ہے۔ ۲۰۰۹ء میں سوائن فلو نے کم و بیش ۲ لاکھ ۸۴ ہزار افراد کی جان لے لی تھی، جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ۲۰۱۴ء تا ۲۰۱۶ء مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس کے ہاتھوں کم و بیش ساڑھے گیارہ ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہر ملک نے اپنے طور پر تیاریاں کی ہیں۔ امریکہ اور یورپی ممالک اس حوالے سے زیادہ تیاری کی حالت میں دکھائی دیے، مگر اس کی ساری تیاری سراب ثابت ہو رہی ہے،روزانہ متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور ہلاکتوں کی صورت حال یہ ہے کہ امریکہ بہادر کے لاشوں کو اس کے انجام تک پہنچا نا مشکل ہورہا ہے۔ ترقی یافتہ دنیا کسی بھی میڈیکل ایمرجنسی کے لیے تیاری کی حالت میں رہا کرتی ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور ہالینڈ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی تیاری اور صلاحیت ۷۵ تا ۸۳ فیصد تک تھی، مگر آج اس کی سب تدبیریں ناکام ثابت ہورہی ہیں۔
کورونا وائرس کے ہاتھوں عالمی معیشت کے غیر معمولی حد تک متاثر ہونے کا ایک بنیادی سبب یہ تھا کہ ۲۰۰۳ء میں جب ’’سارس‘‘ کی وبا پھیلی تھی تب عالمی معیشت میں چین کا حصہ۴ فیصد تک تھا۔ اب یہ حصہ ۱۷؍فیصد تک ہے۔ ووہان میں اس کورونا وائرس کی وبا پھیلتے ہی دنیا نے چین سے کنارا کرنا شروع کردیا تھا۔ چین نے بھی غیر معمولی احتیاط سے کام لیا۔ ووہان کو مکمل طور پر بند کردیا گیا۔ چین سے دنیا بھر کو تجارتی مال کی ترسیل روک دی گئی۔ یہ معاملہ اربوں ڈالر کے نقصان یا ممکنہ نقصان کا تھا۔ چین نے معاملات کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ہر وہ قدم اٹھایا جو اٹھایا جانا چاہیے تھا۔ چینی قیادت بھی جانتی تھی کہ اس وبا کی روک تھام کے حوالے سے نیم دلی کا مظاہرہ کرنے کی صورت میں نقصان کا گراف بہت بلند بھی ہوسکتا ہے۔ ایران اور اٹلی میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے چین کو مزید الگ تھلگ کردیا۔ کم و بیش دو ہفتوں تک یہ کیفیت رہی کہ چین کے نام سے دنیا بدکتی رہی۔ چینی قیادت نے اس وبا کے معاشی اور معاشرتی اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے جو کچھ کیا اُس کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کی حالت زار پر تالیاں پیٹ رہے تھے اور چین کو اس وبا کے نام سے بدنام کرنے کی تمام سازشیں اختیار کیں۔مگر مشیت نے اس کی ساری سازشوں اور شرارتوں کو اسی کے وبائے جان بنادیا ۔آج امریکیوں کے نام سے ہی دنیادہشت سے تلملانے لگتی ہے۔ یہ امریکہ کا غرور تھا جسے قدرت نے خاک میں ملادیا ہے۔ اس میں ہم سب کے کے نشان عبرت ہے جب دنیاکے سپر پاور کے غرور و تکبر کو کائنات کا خالق ومالک برداشت نہیں کرتا پھر ہم و شما کی بساط ہی کیا ہے۔ یہ وقت آر ایس ایس اور بی جے پی سمیت وزیر اعظم نریندر مودی اور یرقانی جماعت کے تمام بڑبولے اور مغرور لیڈروں کو سبق لینے کا بھی ہے۔
ہم اہل ایمان کے لیے تو بطور خاص یہ آزمائش اللہ کی جانب رجوع کرنے ، رونے اور گڑگڑانے کاہے، اپنے سابقہ گناہوں کا احتساب کرنے اور اللہ سے معافی طلب کرنے ، اس کے بندوں کے ساتھ اگر ہم نے ظلم کیا ہے تو اس سے معافی تلافی کراکر اللہ کے سامنے سربجود ہوکر کبرو نخوت اور غرور سے پناہ مانگنے کا یہ غنیمت موقع ہے۔ اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو انجام اس بھی بھیانک ہونے والا ہے۔اللہ کریم ہم سب کی خطاؤں سے درگزر فرماکر اپنابندہ اور سچا عابد بنالے، یہی دعاچلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے ہماری زبان پر رہنی چاہیے۔ہم اللہ کی طرف بڑھ کر تو دیکھیں وہ کریم ہماری ہدایت سارے راستے خود ہی ہموار کردے گا۔والذین جاہدو فینا لنہدینہم سبلنا۔۔۔۔۔ اللہم اہدنا،وارحمنا واعفنا عن کل بلاء
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں