جشن وراثت اردو،اردواکادمی کاشناخت نامہ:ابن کنول،اردواکادمی ،دہلی کے زیراہتمام منعقد چھ روزہ جشن وراثت اردوکاسلسلہ جاری،تمام پروگراموں میں بلاتفریق مذہب وملت عوام کااژدھام
نئی دہلی،یکم نومبر(نیا سویرا لائیو / ہ س) اردواکادمی،دہلی کے زیراہتمام چھ روزہ جشن وراثت اردوکاسلسلہ سینٹرل پارک،راجیوچوک،کناٹ پیلس میں جاری ہے۔حسب روایت سابق جشن وراثت اردوکے تیسرے روز بھی سامعین کی خاصی تعدادموجود تھی۔تیسرے روزکے تمام پروگراموں سے سامعین لطف اندوزہوئے ۔تیسرے روزکے پروگراموں کاآغازبیت بازی سے ہوا۔بیت بازی میں دہلی کی جامعات کے طلباوطالبات نے شرکت کی ۔بیت بازی کے ججزکے طورپرمعروف افسانہ نگارپروفیسرابن کنول ،سابق صدرشعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی اور ڈاکٹر سید رضاحیدر،ڈائرکٹرغالب انسٹی ٹیوٹ نے شرکت کی۔بیت بازی میں شعبہ¿ اردو،دہلی یونیورسٹی کی ولی دکنی ٹیم پہلے انعام کی مستحق قرارپائی،جس کے ارکان ارشاداحمد،محمداشرف اورمحمدشاہ رخ تھے ۔دوسرے انعام کی مستحق شعبہ عربی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ذوق ٹیم قراردی گئی ،اس ٹیم کے ارکان میں محمد صادق ،افضل جلال اورعبدالقادرشامل تھے،تیسرے انعام کی مستحق ایجوکیشن فیکلٹی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی مومن خان مومن ٹیم قراردی گئی،اس ٹیم میں محمدطیب،بشریٰ خانم،محمدابراہیم تھے اوربیت بازی میں شعبہ اردو،ذاکرحسین کالج کی میرتقی میرٹیم کوحوصلہ افزائی کاانعام دیاگیا،اس ٹیم میں سیدعلی رضوی،ادیبہ اورذوالقرنین تھے۔بیت بازی کے مقابلے کے بعدپروفیسرابن کنول نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ تمام طلباوطالبات نے اچھامظاہرہ کیاہے،کافی محنت سے سب نے بیت بازی کی تیاری کی ہے،تلفظ کی ادائیگی پرمزیدمحنت کی ضرورت ہے ۔اردوکے کسی بھی فن میں تلفظ کی درست ادائیگی کااصل کھیل ہوتاہے ،جولوگ اس کھیل کوجتنی جلدی سمجھ جاتے ہیں،وہ اپنے فن میں اتنے ہی کامیاب ہوتے ہیں۔ اشعارکی قرا¿ت کا اندازبھی پرکشش ہوناچاہئے ۔اگرشعرکی قرا¿ت کااندازپرکشش نہ ہوتواشعارکی تاثیرومعنویت ختم ہوجاتی ہے ۔اشعارکی قرا¿ت پرخصوصی توجہ اورمحنت کرنی چاہئے ،جشن وراثت اردو،اردواکادمی کاشناخت نامہ بنتاجارہاہے۔اس کے ذریعہ اردواکادمی اردوکے فروغ وارتقاکے مزیدامکانات پیداکررہی ہے ۔بیت بازی کے مقابلے کے بعدٹریڈیشنل نظامی برادرس(جہاں زیب،دہلی)نے قوالیاں پیش کیں اور سامعین محظوظ ہوئے۔انھوں نے معروف قوالیاں پیش کیںاورخوب دادوصول کی۔ قوالی کے بعدارمان دہلوی (دہلی)نے فیوژن پیش کیا۔امیرخسروکاکلام زحال مسکیں مکن تغافل کو سن کرلوگوں نے خوب پسندکیا ۔ان کے بعد محفل غزل کے تحت ڈاکٹرسجیت کے ذریعہ کلاسیکی غزلیں پیش کی گئیں ۔وسعت اقبال خان(دہلی)نے امیرخسرومیوزیکل داستان پیش کی ۔دلچسپی کے ساتھ سامعین نے میوزیکل داستان سماعت کی۔شام غزل کے عنوان سے توصیف اختر(ممبئی) کاپروگرام ہوا۔انھوں نے خوبصورت اندازمیں خوبصورت غزلیں پیش کیں۔جشن وراثت اردوکے تیسرے روزکاآخری پروگرام فریدصابری نے پیش کیا۔اس محفل قوالی میں سامعین سے پوراپارک بھراہواتھا ۔حسین رات میں خوبصورت کلام سازوآوازمیں پیش کیے گئے۔ جشن وراثت اردوکے تیسرے روزاردواکادمی کے وائس چیئرمین اورمعروف وممتازشاعرپروفیسرشہپررسول نے کہاکہ اکادمی مختلف تقریبات منعقدکرتی ہے ۔وہ موسیقی کی شکل میں ہویاداستان ہو،ان سب کامقصداردوکافروغ ہے ۔اس کے ذریعہ زبان اوراس کی مخصوص لفظیات لوگوں کے کانوں میں پڑتی ہیںاوران کے ذہن کومتاثرکرتی ہیں ۔جس کی وجہ سے لوگ زبان وادب کی طرف راغب ہوتے ہیں،جس کی مثال یہ ہے کہ خاصی تعدادمیں نوجوان اورمتعددافسران اکادمی کے اردومراکز پراردوزبان سیکھنے آرہے ہیں ۔موسیقی اور دوسرے ذرائع کی مددسے زبان وادب کی طرف راغب کرنابالکل اسی طرح ہے ،جس طرح شوگرکوڈیڈ دوائیں دی جاتی ہیں ،جشن وراثت اردوکاعوام میںبہت موثرپیغام عام ہو ر ہا ہے اوراس سے اردوکے فروغ کے امکانات روشن ہورہے ہیں ۔جشن وراثت اردوکے تیسرے روزعوام کے ساتھ ساتھ خواص نے بھی شرکت کی ،تیسرے روزدہلی حکومت کے وزیربرائے سماجی فلاح وبہبود راجندرپال گوتم،وزیربرائے سماجی فلاح وبہبود،حکومت دہلی،اردواکادمی،دہلی کے سکریٹری ایس ایم علی،اردواکادمی،دہلی کے رکن فریدالحق وارثی اوردہلی گھرانے کے معروف گلوکاراقبال خان نظامی اوردہلی معززین نے خاص طورپرشرکت کی اورفنکاروں کودادسے نوازا۔پورے پروگرام کی نظامت اطہرسعیداورریشماں فاروقی نے بحسن وخوبی کی ۔جشن وراثت اردومیں اپنے فن کامظاہرہ کرنے والے تمام فنکاروں کااستقبال اردواکادمی کے وائس چیئرمین ،سکریٹری اردواکادمی اوراردواکادمی،دہلی کے اسسٹنٹ سکریٹری مستحسن احمداورآرکے اگروال، سینیئراکاونٹنٹ آفیسر،اردواکادمی،دہلی نے گلدستہ اورشیلڈپیش کرکے کیا ۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں