محمد یاسین جہازی
نوٹ: جمعیت کے دستور کی تفہیم میں مولانا معز الدین احمد صاحب ناظم امارت شرعیہ ہند، جمعیت علمائے ہند سے استفادہ کیا گیا ہے اورانھیں کی مشفقانہ اور اصلاحی نظر کے شکریہ کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
4/ اگست 2019 کو منعقد مجلس عاملہ جمعیت علمائے ہند نے سال 2019اور اس کے بعد کے لیے نئی ممبر سازی کا اعلان کیا۔جس کا وقت یکم ستمبر 2019سے 31/ دسمبر 2019مقرر کیا گیا ہے۔ پھر 12/ ستمبر 2019، بروز جمعرات، دفتر جمعیت علمائے ہند میں مجلس منتظمہ کا اجلاس ہوا۔اس میں تنظیمی استحکام کی تجویز منظور کرتے ہوئے زمینی سطح پر ممبرسازی کرنے کی ہدایت کی گئی۔ جمعیت کی ممبر سازی کے لیے ٹرم متعین ہے۔ اس سلسلے میں جمعیت کے دستورکی دفعہ(11) کے سیکشن (ج) میں یہ ہدایت موجود ہے کہ
”جمعیت علمائے ہند اور اس کے نظام ترکیبی کی ہر یونٹ کا ٹرم اس تاریخ سے شروع ہوگا، جب مرکزی جمعیت کے انتخاب کی تکمیل کے بعد نیا صدر چارج لے گا۔ یہ ٹرم دو سال کا ہوگا۔ اور ممبر سازی ہر ٹرم کے بعد ہوا کرے گی، جس کی میعاد مجلس عاملہ مقرر کرے گی؛ البتہ غیر معمولی حالات میں ناظم عمومی کو بمشورہ صدر میعاد مقررہ کی توسیع کا اختیار ہوگا۔“
”دفعہ (13) جمعیت علماء ہند کے نظام ترکیبی میں شامل ہونے والی تمام جمعیتوں کے انتخابات دو سالہ ہوا کریں گے۔“
مرکزی جمعیت کے نئے صدر کے چارج لینے سے ٹرم شروع ہوگا اور دو سال تک برقرار رہے گا؛ لیکن 12/ ستمبر2019کی مجلس منتظمہ میں نئی ترمیم کے بعد اب یہ ٹرم تین سال کا ہوگا۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ اب ہر تین سال کے بعد ہی ممبر سازی ہوسکتی ہے۔
ممبر کون بن سکتا ہے؟
جمعیت علمائے ہند کا ممبر بننے کا کیا مطلب ہے، اس کی وضاحت دستور میں موجود ہے۔ چنانچہ دفعہ (5) کے سیکشن (و) میں کہا گیا ہے کہ
”لفظ ”ممبر“ آیا ہے۔ اس سے مراد جمعیت علما کا ابتدائی ممبر ہے، جو دفعہ (11) کے مطابق ہو۔“
دفعہ (11) میں ممبر کی اہلیتی اوصاف بیان کیا گیا ہے کہ
”(الف) ہر وہ مسلمان (مرد وعورت) جمعیت علما کا ممبر بن سکتا ہے، جو شرعا عاقل و بالغ ہو۔ اور جس کو جمعیت علمائے ہند کے مقاصد سے پوری طرح اتفاق ہو اور فارم ممبری پر دستخط کرے۔“
لفظ شرعا سے یہ وضاحت ہوجاتی ہے کہ سرکاری طور پر بلوغت کے لیے مقرر کردہ اٹھارہ سال کی عمر ہونا ضروری نہیں ہے؛ بلکہ چودہ سال کا مرد و عورت بھی جمعیت علمائے ہند کا ممبر بننے کی اہلیت رکھتا ہے۔ آسان زبان میں اس کی وضاحت کی جائے، تو یہ ہوگا کہ جمعیت کا ممبر بننے کی پانچ شرائط ہیں:
(1)مسلمان ہو، غیر مسلم نہ ہو۔
(2) عاقل ہو، پاگل و مجنون نہ ہو۔
(3) بالغ ہو، بچہ اوربے شعور نہ ہو۔
(4)جمعیت کے مقاصد و اغراض سے اتفاق رکھتا ہو۔
(5) ممبری فارم پر دستخظ کرے، جو اس کی رضامندی کی علامت ہوگی۔
ابتدائی ممبری فیس
دفعہ (11) کے سیکشن (ب) کے مطابق ممبری فیس دو روپے ہے؛ لیکن 12/ ستمبر 2019کی مجلس منتظمہ کے اجلاس میں نئی ترمیم کے بعد اب یہ فیس 10روپے کردی گئی ہے۔
ممبر بننے کا طریقہ
جمعیت علمائے ہند کے وسیع تر قومی و ملی مفادات اور حقوق کی نگہبان ہونے کے باعث ہر مسلمان کا قومی و ملی فریضہ ہے کہ وہ جمعیت کا ممبر بنے۔ اس کاطریقہ بالکل آسان ہے۔ آپ اپنے علاقے کی جمعیت کے ذمہ دار سے رابطہ کریں اور ان سے کہیں کہ آپ ہمیں جمعیت کا ممبر بنائیں۔ وہ آپ کی ایک رسید کاٹیں گے، جس کے بدلہ آپ کو ابتدائی ممبری فیس دس روپے ادا کرنا ہوگا۔ رسید میں آپ کی ذاتی تفصیلات درج ہوں گی، جو جمعیت کے پاس محفوظ رہیں گی۔
جمعیت کا تنظیمی ڈھانچہ
جمعیت کا نظام ترکیبی چھے سلسلوں پر مشتمل ہے:
(1) مقامی جمعیت۔
(2) شہری جمعیت۔
(3)ضلعی جمعیت۔
(4)علاقائی جمعیت۔
(5) ریاستی جمعیت۔
(6) مرکزی جمعیت۔
دستور میں نظام ترکیبی کے عنوان کے تحت بیان کیا گیا ہے کہ
”دفعہ(12) جمعیت علمائے ہند کے نظام ترکیبی میں حسب ذیل جمعیتیں شامل ہوں گی: (الف) مقامی جمعیت۔ (ب) شہری جمعیت۔ (ج) ضلع جمعیت۔ (د) علاقائی جمعیت۔ (ھ) ریاستی جمعیت۔“
اس میں گرچہ مرکزی جمعیت کا تذکرہ نہیں ہے؛ لیکن دفعہ (42) میں اس کا ذکر ہے کہ
”دفعہ(42) تمام ہند یونین کے لیے ایک مرکزی جمعیت ہوگی، جو مرکزی جمعیت علمائے ہند کہلائے گی۔“
مقامی جمعیت علما کیسے بنائیں
گاوں میں مقامی جمعیت علما کی تشکیل کے لیے کم از کم سو ممبر بنانا ضروری ہے۔لیکن اگر بہت زیادہ دیہاتی علاقہ ہے، تو تیس ممبر پر بھی مقامی جمعیت قائم کی جاسکتی ہے۔
اگر کسی گاوں میں مسلمانوں کی تعداد اتنی کم ہے کہ وہاں سو یا تیس ممبر بھی نہیں ہوسکتے، تو کئی گاوں کو ملاکر مقامی جمعیت قائم کی جائے گی۔(دفعہ 14)
مقامی جمعیت علما کا تنظیمی ڈھانچہ
مقامی جمعیت علما کے دو تنظیمی ڈھانچے ہوں گے:
(1)مجلس منتظمہ۔ (2) مجلس عاملہ۔
(1)مجلس منتظمہ
مجلس منتظمہ کے اراکین کی تعداد 21ہوگی، جسے مقامی ممبر منتخب کریں گے۔ لیکن اگر ممبروں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہو تو، ہر سو ممبران پر ایک شخص کو مقامی جمعیت کی مجلس منتظمہ کا رکن بنایا جائے گا۔ اورمجلس منتظمہ کے اراکین کی آخری تعداد 51ہوگی۔البتہ دیہات کی مجلس منتظمہ کے ارکان کم سے کم 7 اور زیادہ سے زیادہ 11ہوں گے۔ (دفعہ15)
(2) مجلس عاملہ
مجلس عاملہ کے عہدیداران کا انتخاب مجلس منتظمہ کرے گی۔
مجلس عاملہ کے عہدیداران میں (1) ایک صدر،(2) ایک ناظم،(3) ایک خازن اور(4) نائبین ہوں گے۔ نائبین کی تعداد مجلس منتظمہ طے کرے گی۔ عہدے داران بننے کے لیے مجلس عاملہ کا رکن ہونا ضروری ہے۔ اسی طرح نئی ترمیم کے بعد عہدیداروں کا ایکٹیو ممبر بھی ہونا ضروری ہے، جس کے لیے سو ابتدائی ممبر بنانا اور سالانہ تین سو روپیے فیس ادا کرنا ضروری ہوگا۔
مجلس عاملہ میں عہدیداران کے علاوہ اراکین بھی ہوں گے۔ ابتدائی ممبران کی تعداد اگر ایک ہزار سے کم ہے، تو عہدیداران کے علاوہ ارکان کی تعداد 6ہوگی۔ لیکن اگر ابتدائی ممبران کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے، تو عہدیداران کے علاوہ مجلس عاملہ کے ارکان کی تعداد 8ہوگی۔
مجلس عاملہ کے اراکین کا انتخاب مجلس عاملہ کا صدر بذریعہ نامزدگی کرے گا۔(دفعہ 16)۔
شہری جمعیت علما کیسے بنائیں
جس شہرکے مسلمانوں کی آبادی 2لاکھ سے زائدہو، وہاں شہری جمعیت علما قائم کی جاسکتی ہے۔ شہری جمعیت علما ضلع جمعیت کے بجائے ریاستی جمعیت کے ماتحت ہوگی۔ اس کی تشکیل کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے وارڈ جمعیت کی تشکیل کی جائے۔ پھر مختلف وارڈ جمعیتوں کی مجلس منتظمہ کے منتخب نمائندگان،شہری جمعیت بنانے کے لیے اس کی مجلس منتظمہ بنائیں گے۔ اس شہری جمعیت کی مجلس منتظمہ کے ارکان کی تعداد کم سے کم 21ہوگی۔ بعد ازاں شہری جمعیت کی مجلس منتظمہ کو یہ اختیار ہوگا کہ شہر کے 5اہل الرائے حضرات کو بھی شہری جمعیت کی مجلس منتظمہ کا رکن منتخب کردے۔ (دفعہ18)یاد رہے کہ بقیہ دیگر طریقے وہی ہیں، جو مقامی جمعیت علما کے عنوان کے تحت گذر چکے ہیں۔ یعنی سو ممبر بنانے پر ایک شخص کو مجلس منتظمہ کا ایک رکن منتخب کیا جائے گا۔ مجلس منتظمہ کے ارکان کی تعداد کم سے کم 21ہوگی۔ اور ایک ہزار سے زائد ممبر ہونے پر ہر ایک سو ممبران پر ایک شخص کو مجلس منتظمہ کا رکن منتخب کیا جائے گا۔ اسی طرح شہری جمعیت علما کی بھی ایک مجلس عاملہ ہوگی، جس میں صدر ایک، ناظم ایک، خازن ایک اور نائبین ہوں گے۔ نائبین کی تعداد اور ان کو منتخب کرنے کا اختیار مجلس منتظمہ کے اراکین کو ہوگا۔ابتدائی ممبران کی تعداد ایک ہزار سے کم ہو تو اس کی مجلس عاملہ کی تعداد درج بالا عہدیداران کے علاوہ مزید 6ارکان پر مشتمل ہوگی۔ اور ابتدائی ممبران کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہونے پر عہدیداران کے علاوہ 8 اراکین ہوں گے۔ اس کے عہدیداران کے لیے مجلس منتظمہ کا رکن ہونا ضروری ہے، جب کہ اراکین کا انتخاب مجلس عاملہ کا صدر کرے گا۔ اسی طرح نئی ترمیم کے بعد عہدیداروں کا ایکٹیو ممبر بھی ہونا ضروری ہے، جس کے لیے سو ابتدائی ممبر بنانا اور سالانہ تین سو روپیے فیس ادا کرنا ضروری ہوگا۔
ضلع جمعیت علما کیسے بنائیں
چوں کہ دستور میں یہاں کی عبارت زیادہ پیچدہ نہیں ہے، اس لیے بعینہ دستور کا متن پیش کیا جارہا ہے: ”دفعہ (20)ضلع جمعیت ہر اس ضلع میں قائم ہوسکے گی، جہاں ایک سے زائد مقامی جمعیتیں ہوں۔ دفعہ(21) ضلع جمعیت کی ایک مجلس منتظمہ ہوگی، جو ان ارکان پر مشتمل ہوگی، جنھیں ضلع کی مقامی جمعیتیں اپنی مجالس منتظمہ کے ذریعہ منتخب کریں گی۔ اس مجلس کے ارکان کی تعداد کم سے کم 15ہوگی۔نوٹ: دستور کی دفعہ (17) میں یہ تعداد 21 بتائی گئی ہے۔ متن پیش ہے: ”(الف) ضلع جمعیت کے ارکان منتظمہ کی تعداد 21سے کم نہیں ہوگی۔ ضلع کے ذمہ داران مقامی جمعیتوں کو مناسب نمائندگی کا حق دے کر یہ تعداد پوری کرائیں گے۔ (ب) ضلع کی ممبر سازی اگر دس ہزار سے زائد ہے تو مقامی جمعیتوں کو فی ہزار ایک رکن کے اضافہ کا حق ہوگا۔“فرق: مقامی جمعیت میں ایک سو پر مجلس منتظمہ کا ایک رکن بنایا جائے گا، جب کہ ضلع کی مجلس منتظمہ کے لیے ایک ہزار پر ایک شخص کو رکن بنایا جائے گا۔”دفعہ (22) ضلع جمعیت کی مجلس منتظمہ کو حق ہوگا کہ وہ اپنے ضلع کے صائب الرائے یا تعمیری پروگرام سے عملی دل چسپی لینے والے اصحاب میں سے 6/ افراد کو رکن نامزد کرے، یہ افراد ممبر تصور کیے جائیں گے۔دفعہ(23)ضلع جمعیت کا دفتر ضلع کے صدر مقام پر ہوگا؛ لیکن مخصوص اور ہم حالات کے پیش نظر ضلع جمعیت کی مجلس عاملہ کی اجازت سے صدر مقام کے بجائے، کسی دوسری جگہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ دفعہ(24) جب کسی ضلع میں صرف ایک جمعیت ہو، وہ عارضی ضلع جمعیت کے فرائض انجام دے گی؛ مگر اس جمعیت پر لازم ہوگا کہ ایک سال کے اندر ضلع میں دو یا دو سے زیادہ مقامی جمعیتیں قائم کرکے حسب دفعہ 20، 21، 22، 25، 26 باضابطہ انتخاب کرائے۔ دفعہ (25) ضلع جمعیت کے عہدیداران حسب ذیل ہوں گے، جن کو ضلع جمعیت کی مجلس منتظمہ اپنے ارکان میں سے منتخب کرے گی: صدر ایک، نائبین صدور دو، ناظم ایک، خازن ایک، نائب ناظم حسب صوابدید مجلس منتظمہ ہوں گے۔ نیز12/ستمبر 2019کی مجلس منتظمہ میں کی گئی نئی ترمیم کے بعد عہدیداروں کا ایکٹیو ممبر ہونا ضروری ہے، جس کے لیے سو ابتدائی ممبر بنانا اور سالانہ تین سو روپیے فیس ادا کرنا ضروری ہوگا۔ دفعہ (26)ضلع جمعیت کی ایک مجلس عاملہ ہوگی، جس کے ارکان گیارہ ہوں گے۔ اور انھیں ضلع کا صدر نامزد کرے گا، ان ارکان میں صدر اور ناظم کا شامل ہونا ضروری ہے۔دفعہ(27) ضلع جمعیت کا فرض ہوگا کہ اپنے ضلع میں مزید مقامی جمعیتیں قائم کرے اور انھیں متحرک بنائے۔“ارکان منتظمہ ضلع جمعیت علما کی سالانہ ممبری فیسدفعہ (66) کے مطابق مجلس منتظمہ جمعیت علما ضلع کے ہر رکن کو دو روپے سالانہ ممبری فیس ادا کرنا ہوگی۔ لیکن 12/ ستمبر 2019کی مجلس منتظمہ میں ہوئی ترمیم کے بعد اب سالانہ سو روپے ادا کرنا ہوگا۔
ریاستی جمعیت علما کیسے بنائیں
ضلع جمعیتوں کی مجالس منتظمہ کے اراکین، ریاستی جمعیت علما کی مجلس منتظمہ کے لیے ارکان منتخب کریں گے۔ ریاستی مجلس منتظمہ کی تعداد الگ الگ ریاستوں میں الگ ہے۔ اس میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس میں کچھ صوبوں میں دس ہزار اور کچھ صوبوں میں پانچ ہزارسے زائد ضلعی اراکین منتظمہ ہونے کے بعد ہر ہزار ضلعی اراکین منتظمہ پر ایک شخص ریاستی مجلس منتظمہ کا رکن بن سکتا ہے۔تفصیل کے لیے دستور کا متن پیش ہے: ”(الف) اتر پردیش، بہار، بنگال، آندھرا، مہاراشٹرا، گجرات، راجستھان، آسام اور مدھیہ پردیش میں مجلس منتظمہ کے ارکان کی تعداد کم سے کم 51، اور باقی جھارکھنڈ، اترانچل، چھتیس گڈھ جیسے صوبوں میں مجلس منتظمہ کے ارکان کی تعداد کم سے کم 41ہوگی؛ لیکن اترپردیش، بہار، بنگال، آندھرا پردیش، مہاراشٹر، گجرات، راجستھان، آسام اور مدھیہ پردیش کی تعداد جب دس ہزار سے زیادہ ہوجائے تو ہر ہزار ممبران پر ایک رکن اور باقی صوبوں میں ممبروں کی تعداد جب 5ہزار سے زیادہ ہوجائے تو ہر پانچ سو ممبر پر ایک رکن کا اضافہ ہوتا رہے گا۔ (ب) ممبروں کی وہی تعداد قابل اعتبار ہوگی، جن کی فیس ممبری کا کوٹہ بموجب دفعہ 65/ ادا ہوچکا ہوگا۔ (دفعہ31)دفعہ(32)ریاستی جمعیت کی مجلس منتظمہ میں کم از کم ایک چوتھائی علما کا ہونا ضروری ہوگا۔ دفعہ (33)ریاستی مجالس منتظمہ کو حق ہوگا کہ وہ اپنی ریاست کے صائب الرائے یا تعمیری پروگرام کے لیے سرگرم اصحاب میں سے دس افراد کو رکن نامزد کرے۔ یہ نامزدگی، ممبری سمجھی جائے گی۔ دفعہ (34)جس ریاست میں ریاستی جمعیت نہ ہو وہاں کی جمعیت کو حالات کے مطابق براہ راست مرکز کے ماتحت کیا جاسکتا ہے۔“ (دفعہ31) کے سیکشن (ب) میں ممبری فیس کے متعلق دفعہ 65/ کا تذکرہ آیا ہے، اس کا متن پیش ہے: ”دفعہ (65) مقامی جمعیت کی فیس ممبری اور رکنیت کی فیس کا ایک ثلث جمعیت علما ضلع کو، اور اسی طرح ضلع جمعیت اپنے وصول شدہ حصہ کا ایک ثلث ریاستی جمعیت کو اور ریاستی جمعیت اپنے وصول شدہ حصہ کا ایک ثلث جمعیت علمائے ہند کو ادا کرے گی اور رسید حاصل کرے گی……۔“ارکان منتظمہ ریاستی جمعیت علما کی سالانہ ممبری فیسدفعہ (66)کے مطابق ریاستی جمعیت علما کی مجلس منتظمہ کے ہر رکن کو پانچ رویے سالانہ فیس کے طور پر ادا کرنا ہوگا۔ اسی طرح دفعہ (67) کے مطابق چوں کہ ریاستی جمعیت کی منتظمہ کا ہر رکن جمعیت علمائے ہند کا نمائندہ (ڈیلی گیٹ) ہوگا، اس لیے پانچ روپے نمائندگی کی فیس جمعیت علمائے ہند کو ادا کرے گا۔ لیکن 12/ ستمبر 2019کی مجلس منتظمہ میں کی گئی ترمیم کے بعد ہر رکن کو دو سو روپیہ ادا کرنا ہوگا۔عہدیداران ریاستی جمعیت علما”دفعہ(35) ریاستی جمعیت کے حسب ذیل عہدے دار ہوں گے: صدر ایک، نائبین چار تک، ناظم اعلیٰ ایک، ناظم امور تعلیمی، ناظم تعمیر و ترقی، ناظم مالیات، آفس سکریٹری اور خازن ایک ایک ہوں گے۔دفعہ (36) (الف) ریاستی جمعیت کے صدر، نائبین صدر اور خازن کو ریاستی مجلس منتظمہ منتخب کرے گی۔ ناظم اعلیٰ کو صدر بمشورہ مجلس عاملہ اور ناظمین کو ناظم اعلیٰ بمشورہ صدر نامزد کرے گا۔ (ب) تمام عہدے داروں کا مجلس منتظمہ کا ممبر ہونا اور صدر اور ایک ناظم کا عالم ہونا ضروری ہوگا۔ نیز12/ستمبر 2019کی مجلس منتظمہ میں کی گئی نئی ترمیم کے بعد عہدیداروں کا ایکٹیو ممبر ہونا ضروری ہے، جس کے لیے سو ابتدائی ممبر بنانا اور سالانہ تین سو روپیے فیس ادا کرنا ضروری ہوگا۔دیگر ذیلی جمعیتوں کی طرح ریاستی جمعیت علما کی مجلس منتظمہ کے ساتھ مجلس عاملہ ہوگی، جس کے اصول و ضوابط پیش ہے: ”دفعہ (38) ریاستی جمعیت کی ایک مجلس عاملہ ہوگی، جس کے ارکان کی تعداد بشمول صدر و ناظم اعلیٰ و خازن اکیس ہوگی۔ دفعہ(39) مجلس عاملہ کے ارکان کو ریاستی جمعیت کا صدر نامزد کرے گا۔ دفعہ(40) ریاستی جمعیت کی مجلس عاملہ اپنی ریاست کے لیے جمعیت علمائے ہند کے دستور اساسی کی روشنی میں دستور العمل بنائے گی اور مرکزی جمعیت علمائے ہند سے اس کی منظوری حاصل کرے گی۔
جمعیت علمائے ہند کی تشکیل
دیگر ذیلی جمعیتوں کی طرح مرکزی جمعیت علمائے ہند کی بھی دو مجالس ہیں: مجلس منتظمہ اور مجلس عاملہ۔مجلس منتظمہ جمعیت علمائے ہندجمعیت علمائے ہند کی مجلس منتظمہ بنانے کے دو طریقے ہیں۔ چوں کہ دستور کی زبان زیادہ پیچیدہ نہیں ہے، اس لیے تشریحات کے بجائے متن کا ضروری حصہ پیش کیا جارہا ہے: ”دفعہ (42)…… اس کی مجلس منتظمہ دو طریقے پر بنے گی: (الف) حسب دفعہ (43) بذریعہ انتخاب۔ (ب) حسب دفعہ (44) بذریعہ نامزدگی۔ دفعہ (43)ریاستی جمعیتوں کی مجالس منتظمہ نئے انتخاب کے بعد اپنے ارکان میں سے ایک تہائی ارکان مرکزی جمعیت علمائے ہند کی مجلس منتظمہ کے لیے منتخب کریں گی۔ ارکان مرکزیہ کی اس تعداد میں ریاستی جمعیتوں کے صدر اور ناظم اعلیٰ کا شامل ہونا ضروری ہوگا۔ دفعہ (44)ریاستی جمعیتوں سے انتخاب موصول ہونے کے بعد منتخب شدہ صدر مجلس عاملہ کی موجودگی میں چارج لے گااور مشاہیر ہند کو جن کی تعداد اکیاون تک ہوگی، بطور رکن مجلس منتظمہ جمعیت علمائے ہند نامزد کرے گا۔ یہ نامزد ارکان مرکزیہ جن ریاستوں میں رہتے ہیں، وہاں ریاستی جمعیت کی مجلس منتظمہ کے بھی رکن ہوں گے اور ریاستی مجلس منتظمہ میں ان کو رائے دینے کا حق ہوگا۔ وضاحت: پہلے طریقے میں ریاستی جمعیتوں کی مجالس منتظمہ کے ارکان میں سے ایک تہائی ارکان، مرکزی جمعیت علمائے ہند کی مجلس منتظمہ کے لیے خود ریاستی مجالس منتظمہ منتخب کریں گی۔ اور دوسرے طریقے میں خود صدر جمعیت علمائے ہند اراکین منتظمہ کو منتخب کرے گا، جن کی تعداد اکیاون ہوگی۔ ارکان منتظمہمرکزی جمعیت علمائے ہند کی سالانہ ممبری فیسدفعہ (66)کے مطابق جمعیت علمائے ہند کی مجلس منتظمہ کے ہر رکن کو فیس رکنیت سالانہ مبلغ دس روپے ادا کرنا ہوگا۔ لیکن 12/ ستمبر 2019کی مجلس منتظمہ میں کی گئی ترمیم کے مطابق سالانہ مبلغ تین سو روپیہ ادا کرنا ہوگا۔مجلس عاملہ جمعیت علمائے ہند”دفعہ (46) (الف) جمعیت علمائے ہند کی ایک مجلس عاملہ ہوگی، جس کے ارکان کی تعداد اکیس ہوگی، جس کو صدر جمعیت علمائے ہند نامزد کرے گا۔(ب) مجلس عاملہ میں صدر، نائبین صدر اور ناظم عمومی بحیثیت عہدہ شامل ہوں گے۔“جمعیت علمائے ہند کے عہدے دار”دفعہ(47) جمعیت علمائے ہند کے عہدے دار حسب ذیل ہوں گے: صدر ایک، نائب صدر دو، خازن ایک، ناظم عمومی ایک اور نظما چار۔ مجلس عاملہ اپنی ضرورت کے مطابق نظما کی تعداد میں اضافہ کرسکے گی۔ دفعہ (48)صدر اور ناظم عمومی کا طبقہ علما میں سے ہونا ضروری ہوگا۔ دفعہ (51) جمعیت علمائے ہند کے صدر کا انتخاب حسب ذیل دفعات سے ہوگا: (الف) جمعیت علمائے ہند کا ناظم عمومی آنے والے انتخابات سے تین ماہ پہلے ایک تاریخ مقرر کرے گا۔ اس تاریخ تک ہر ریاست کی مجلس عاملہ، جمعیت علمائے ہند کی صدارت کے واسطے ایک یا ایک سے زائد ناموں کی سفارش کرے گی۔ (ب) مقررہ تاریخ تک جس قدر نام وصول ہوں گے، جمعیت علمائے ہند کا ناظم عمومی ان کی فہرست مرتب کرکے تمام ریاستی جمعیتوں کے پاس بھیج دے گا۔ (ج) ہر ایک ریاستی جمعیت کی مجلس منتظمہ اپنے پہلے اجلاس میں فہرست مذکورہ ہذا ضمن (ب) کے ناموں میں سے کسی ایک کو منتخب کرے گی۔(د) ریاستی جمعیت کا ناظم اعلیٰ منتخب شدہ نام کی اطلاع کے ساتھ حاضر ارکان کی مجموعی تعداد اور ہر ایک نام مندرجہ فہرست کے لیے حاصل شدہ آرا کی تفصیل بھی تحریر کرے گا۔ (ھ) مجوزہ ناموں میں سے جس نام کو ریاستوں کی اکثریت حاصل ہوگی، صرف آئندہ ٹرم کے لیے وہ جمعیت علمائے ہند کا صدر ہوگا۔ اور اگر دو یا دو سے زیادہ ناموں کے حق میں ریاستوں کی تعداد مساوی ہوتو ان ناموں میں سے اس نام کو ترجیح ہوگی، جس کے حق میں تمام ریاستوں کی مجالس منتظمہ کے رائے دہندہ اراکین کی مجموعی طور پر اکثریت ہوگی۔ دفعہ (52) جمعیت علمائے ہند کا منتخب شدہ صدر جمعیت علمائے ہند کی مجلس منتظمہ کے ارکان میں سے ناظم عمومی کو، مجلس عاملہ کے مشورہ سے، اور باقی ناظموں کو ناظم عمومی کے مشورے سے نامزد کرے گا۔دفعہ (53) جمعیت علمائے ہند کے خازن اور دو نائبین صدر کا انتخاب جمعیت علمائے ہند کی مجلس منتظمہ کرے گی۔“چوں کہ دفعہ (12) کے مطابق مرکزی جمعیت علمائے ہند، نظام ترکیبی میں شامل نہیں ہے، اس لیے اس کے عہدیداران کے لیے ایکٹیو ممبر ہونا اور اس کی فیس سالانہ تین سو روپے ادا کرنا ضروری نہیں ہوگا۔
ایکٹیو ممبر
12/ ستمبر 2019کی مجلس منتظمہ کے اجلاس میں چند نئی ترمیمات کے ساتھ جمعیت علمائے ہند کی ممبری کی ایک نئی قسم پیش کی گئی ہے، جس کو ایکٹیو ممبرکا نام دیا گیا ہے۔اس کی تشریح یہ ہے کہ جو شخص ایک سو ابتدائی ممبر بنائے گا، وہ اپنی یونٹ کا ایک ایکٹیو ممبر بن جائے گا۔اور ہر یونٹ میں جتنے بھی عہدے دار ہیں، ان کے لیے ایکٹیو ممبر بننا ضروری ہے۔ ساتھ ہی اس کی ممبری کی ایک فیس بھی ادا کرنا ہوگی، جس کی مقدارسالانہ تین سو روپیے ہے۔ یہ ترمیم دفعہ (11) کے ضمن (د)کا اضافہ کر کے کی گئی ہے۔اس کی عبارت درج ذیل ہے:”(د) نظام ترکیبی کی ہر یونٹ میں فعال (ایکٹو) ممبر ہوں گے اور ہر فعال (ایکٹو) ممبر کے لیے کم ازکم سو بنیادی ممبر بنانا اور سالانہ تین سو روپیہ فیس ادا کرنا لازم ہوگا اور تمام عہدیدارن کا ایکٹو ممبر ہونا ضروری ہے۔“
خلاصہ
مقامی جمعیت سے لے کر ریاستی جمعیت تک یونٹ تشکیل دینے کا ایک ہی طریقہ ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ پہلے مجلس منتظمہ تشکیل دی جائے گی۔ پھر مجلس منتظمہ کے اراکین مجلس عاملہ کے ارکان اور عہدیداران منتخب کریں گے۔ اور ا ن سب کا مجلس منتظمہ کا رکن بننا ضروری ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ عہدیداران کو ایکٹیو ممبر بننا بھی شرط ہے، جس کے لیے سو ابتدائی ممبر بنانا اور سالانہ تین سو روپے فیس ادا کرنا ضروری ہوگا۔ چھوٹی یونٹوں سے بڑی یونٹوں میں نمائندگی کے لیے منتظمہ کے ارکان کو ہی نامزد کرکے منتخب کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر ضلعی مجلس منتظمہ کا رکن اسی کو منتخب کیا جائے گا جو مقامی جمعیت کی مجلس منتظمہ کا رکن ہواور اس کا انتخاب نامزدکرکے کیا جائے گا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں