موب لنچنگ کے شکار افراد کے اہلخانہ کا جنتر منتر پر زبر دست احتجاجی مظاہر ہ

0
1279
All kind of website designing

نئی دہلی:15 اکتوبر (محمدارسلان خان):ملک میں بڑھ رہی موب لنچنگ اور جے این یو سے تین سال قبل غائب ہوئے نجیب احمد کو انصاف دلانے کولے کر یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے بینر تلے جنتر منتر پر زبر دست احتجاجی مظاہرہ و مارچ کیا گیا۔جس میں نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس، معروف خاتون صحافی گوری لنکیش کی بہن کویتا لنکیش، مقتول تبریز انصاری کی اہلیہ شائستہ پروین، کے علاوہ امن پسند لوگوں اور طلباء و طالبات سمیت سماجی کارکنان نے کثیر تعداد میں جمع ہوکر بی جے پی حکومت اور پولس انتظامیہ سے سوال کیا آخر کہا ہے نجیب، تبریز انصاری کو انصاف کب ملے گا، گوری لنکیش کو کس نے مارا، بہادرانسپکٹر سبوت کمارکے قاتل باہر کیوں ہیں۔مظاہرین نے ہاتھوں میں تختیاں اورپلے کارڈ لے کر میں ہوں نجیب میں ہوں نجیب، نجیب کہاں ہے نجیب کو انصاف دو کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر پرو فیسر اپوروانند نے کہا کہ آج ہم نجیب کے لئے جو جمع ہوئے ہیں یہ ہندوستان کی بد نصیبی ہے کہ اس طرح ہمیں ہر سال انصاف کے لئے جمع ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تین سال پہلے غائب ہوئے نجیب کو کس نے غائب کیا وہ میں نہیں جانتا یہ کام پولس کاہے اگر پولس ناکام ہوجاتی ہے تو سی بی آئی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نجیب کا پتا لگائے اگر یہ بھی ہاتھ کھڑے کر تی ہے تو این آئی اے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہر مسلہ کو سلجھا سکتی ہے لیکن تین سال بعد بھی نجیب کا پتا نہیں لگ پایا ہے کہ وہ کہاں ہے۔ تو آخر کون نجیب کو تلاش کر کے لائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ اگر نجیب کا نام نجیب نہیں ہوتا تو اس طرح کی تفریق نہیں کی جاتی۔کویتا لنکیش نے کہا کہ آج ملک میں جو لڑائی لڑی جا رہی ہے وہ انسانیت کو بچانے کے لئے ہے۔آج ایک انسان دوسرے انسان کو مذہب، نسل، ذات و نظریاتی اختلاف کی وجہ سے مار دیتا ہے جس سے انسانیت مجرو ح ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج جو زعفرانی حکومت اقتتدار میں ہے وہ آپ کے سوال اور فکر پر حملہ کررہی ہے اگر کوئی ان سے سوال کرے گا یا ان کے خلاف بولے گا اور لکھے گا اس کو ڈرایا اور دھمکایا جائے گا۔ آج نفرت کے خلاف متحد ہوکر لڑنے کی اشد ضرورت ہے۔ امرو ہہ سے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہاکہ اگر آج موب لنچگ پر قدغن نہیں لگایا گیا تو نجیب کی طرح کنور دانش علی بھی مارا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ آج ہمیں مضبوط ہوکر اس نفرت کے خلاف لڑنے کی ضرورت ہے۔فاطمہ نفیس نے کہاکہ آج میرے لخت جگر نجیب کو غائب ہوئے تین سال پورے ہوئے گئے ہیں لیکن ابھی تک اس کا کوئی پتا نہیں چل پایا ہے اس بات سے ظاہر ہوتا ہے ہمارا پولس انتظامیہ اور تفتیشی ایجنسیاں کتنی لاپر واہ اور لاچار ہیں۔ نوجوان ولی رحمانی نے کہاکہ ملک کی یہ حالت ہے کہ گجرات کے اسکول امتحان میں پوچھا جاتا ہے کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے خود کشی کیسے کی اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں مستقبل میں ملک کو کس راہ پر لے جانا چاہتی ہیں۔ولی نے یہ بھی کہاکہ سب جانتے ہیں جے شری رام بولنے والے نے ہے رام بولنے والے کو مار دیا تھا۔پروفیسر نندیتا نارائن نے کہاکہ آج ہم کس دور میں آگئے ہیں جہا ں ایک نوجوان خاتون کے شوہر کو پیٹ پیٹ کر مار دیا جاتا ہے اور ایک ماں کے بیٹے کو غائب کر دیا جاتا ہے نیز ایک خاتون صحافی کو گولی مار دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر آج ظلم کے خلاف آواز نہیں بلند کی گئی تو انصاف پسند لوگوں کو مزید دبایا جائے گا۔اس موقع پر عشرت جہاں،پر شانت بھوشن، اویس سلطان خان، حاجی خالد سیفی، محمد ندیم، آل اقبال، کے علاوہ و امن پسند لوگ کثیر تعداد میں شامل تھے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here