دیوبند،13 اکتوبر(نیا سویرالائیو/ ہ س) دیوبند تاریخ و تہذیب کے آئینہ میںکی رسم اجراءعیدگاہ روڈ پرواقع محمود ہال میں علماءکرام و دانشوران کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ اس موقع پر جمعیة علماءہند کے قومی صدر اور دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ تاریخ ہمارا ملی ورثہ ہے اسے نسل در نسل منتقل کرنا ہمارا ملی فریضہ ہے، مجھے خوشی کہ دیوبند قصبہ کی ایک مستند اور معتبر تاریخ کو ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے قلمبند کیا ،مولانا نے مزیدکہاکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دیوبند قصبہ ایک قدیم ترین تاریخی قصبہ ہے، لیکن اس کو شہرت ودوام دارالعلوم دیوبند کر رہین منت ہے،دارالعلوم دیوبند کے قیام کے بعد ہی دیوبند کی تاریخ کی معرضِ وجود میں آئی ،جہاں تک دیوبند کی تہذیب کاتعلق ہے وہ بھی ایک مثالی ہے، الحمداللہ سیکڑوں برس سے یہاں کے باشندے آپس میں حقیقی بھائیوںکی طرح رہتے ہیں، پیارو محبت کی جو فضا دیوبند میں پائی جاتی ہے دوسری جگہوں پر وہ ڈھونڈے بھی نہیں ملتی ،انہوں نے زور دے کر کہاکہ کتاب کو مو¿ثر ترین بنانے کے لئے ضروری ہے کہ دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق اس کا ہندی زبان میں بھی ترجمہ کرایا جائے تاکہ ہمارے دوسرے بھائی بھی دیوبند کی تاریخ کو سمجھ سکیں اور پڑھ سکیں۔ معروف سماجی کارکن ٹھاکر شیام کمار سنگھ نے کتاب کی اشاعت پر مصنف و ناشر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا شہر تاریخ و تہذیب کا گہوارہ رہاہے،آپسی میل و ملاپ ،پیارو دوستی یہاںکے خمیر میں شامل ہے، مجھے خوشی ہے کہ ان روایات کو میرے عزیز ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے دستاویزی شکل دے دی ہے، اس موقع پر انہوںنے عبید اقبال عاصم کے والد اور اپنے عزیز ترین دوست اقبال الٰہی مرحوم کو یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کی۔ معرو ف عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے کہاکہ مسلمانوں کو تاریخ سے ہمیشہ دلچسپی رہی ہے وہ جہاں بھی گئے وہاں کی تاریخ کو قلم بند کیا اور اسے مستند بنایا،اس ضمن میں انہوں نے دمشق،بغداد،بخارا اور ہندوستان کے مختلف شہروں کی قدیم تاریخوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر عبید اقبال عاصم کو مبارکباد پیش کی کہ انہوںنے اس سلسلہ کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھایا۔نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے کہاکہ ہر عہد کی ایک اپنی تاریخ ہوتی ہے، اس تاریخ کو ضبط کرنا اور ایمانداری کے ساتھ ضبط کرنا ایک مصنف مزاج قلمکار کی ذمہ دار ی ہے، اس ذمہ داری کو ڈاکٹر عبید اقبال نے خوبی کے ساتھ نبھایا ہے، اوراس کوشش میں کامیاب رہے ہیں کہ دیوبند ماضی اور حال دونوں آئینوں میں اپنی تمام تر خصوصیات کے ساتھ نظروں کے سامنے رہے ۔ سینئر وکیل انور علی ایڈوکیٹ نے اس موقع پر مصنف کے سامنے تجاویز پیش کی کہ وہ اگلے ایڈیشن میں ان چیزوں کا بھی اضافہ کریں جو ہندوستان کے آئین و دستور میں علماءدیوبند کی طرف سے دی گئی ہیں۔ سماجی کارکن سیٹھ کلدیپ نے اس کتاب کو شہر کے لئے فال قرار دیتے ہوئے مصنف کو مشورہ دیا کہ وہ اس کے ہندی ترجمہ کی طرف فوری توجہ کریں تاکہ برادران وطن بھی ان معمولات سے مستفیض ہوسکیں۔ مدرسہ اسلامیہ اصغریہ کے مہتمم ڈاکٹر سید جمیل حسین نے اپنے مطالعہ کی روشنی میں اس کتاب کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرا ردیتے ہوئے کہاکہ کتاب ہر لحاظ سے معتبر ہے جو مصنف کی دیوبند دوستی کا بین ثبوت ہے۔ نوجوان قلمکار سید وجاہت شاہ نے استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے اپنی کتاب کا نام ’دیوبند تاریخ و تہذب کے آئینہ میں‘ رکھاہے، یہ نام خود اس طرف اشارہ کررہاہے کہ ان کی یہ کتاب صرف تذکرہ علماءدیوبند یا تاریخ دارالعلوم دیوبند پر مشتمل نہیں بلکہ اس میں دیوبند کی تاریخ و تہذیب کے مختلف گوشوں اور پہلوؤں کوبھی سمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ادیب عبداللہ عثمانی نے کتاب اور صاحب کتاب کا تفصیلی تعارف پیش کیا ،دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ مولانا محمد زکریا نانوتوی نے کہاکہ میں نے کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ نکالاہے کہ مصنف کو قلم اور وطن دونوں سے ہی بہت زیادہ دلچسپی ہے، یہ کتاب صرف معلوماتی ہی نہیں بلکہ ادب کا بھی بہترین شاہکار ہے۔ اپنے صدارتی خطاب میں مولانا سید انظر حسین میاں نے کہاکہ صاحب کتاب اس لحاظ سے بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے دیوبند کی تاریخی و تہذیبی روایات کو آگے بڑھایا ،انہوں نے مقررین کی اس بات سے اتفاق کیا کہ اس کتاب کا ہندی ترجمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،اس کام کو ترجیحی طورپر کرنا چاہئے ۔ قبل ازاں تقریب کا آغاز دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ حدیث قاری محمد واصف کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا ،آخر میں مصنف ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے تمام لوگوں کا شکریہ اداکیا۔ اس موقع پر علی گڈھ سے تشریف لائے محمد رضی خاں آفریدی،احمد عثمانی،غیاث الدین ،ڈاکٹر جمیل مانوی سہارنپور، پروفیسر جلال عمر،سابق چیئرمین انعام قریشی، مسلم فنڈ دیوبند سہیل صدیقی،راحت خلیل، سلیم قریشی،مولانا ابراہیم قاسمی،اشرف عثمانی،اسعد صدیقی،قاری ابوالحسن اعظمی،شمیم مرتضیٰ فاروقی، فہیم صدیقی، عدیل صدیقی،مولانادلشاد قاسمی،نجم عثمانی،اروند سنگھل،اشوک گپتا،سلیم احمد عثمانی، عمیر احمد عثمانی،عامر عثمانی،حاجی انس صدیقی، مولوی عمیس صدیقی ،اعظم نمبردار، شبلی اقبال، جنید اقبال، عظیم احمد عثمانی ،فائز سلیم صدیقی سمیت شہر کے سرکردہ افراد نے شرکت کی۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں