ممنوعات احرام کا بیان

0
996
All kind of website designing
ممنوعات احرام کا بیان
قسط نمبر (23)  

تصنیف:

حضرت مولانا محمد منیر الدین  جہازی نور اللہ مرقدہ بانی و مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ گڈا جھارکھنڈ

ان چیزوں کا بیان ، جس کا احرام کی حالت میں کرنا منع ہے۔
مسئلہ: احرام کے بعد عورتوں کے سامنے جماع کا ذکر کرنا ، شہوت سے چھونا، بوسہ لینا؛ سب منع ہے۔ قرآن میں ہے :
فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَلا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ (سورۃ البقرۃ، آیۃ: )
سو جو شخص ان مہینوں میں حج مقرر کرلے، تو پھر ( اس کو) نہ کوئی فحش بات (جائز) ہے اور نہ کوئی بے حکمی (درست) ہے اور نہ کسی قسم کا نزاع (زیبا) ہے۔ (ترجمہ تھانوی)
یعنی احرام باندھنے کے بعد نہ رفث جائز ہے اور نہ فسوق و جدال درست ہے ۔ رفث، جماع اور فحش کلام اور عورتوں کے سامنے جماع کے ذکر کرنے کو کہتے ہیں ۔ (ہدایہ)
فسوق ہر قسم کا گناہ ؛ کسی وقت جائز نہیں ہے ، لیکن احرام کے بعد اس کا کرنا اور سخت گناہ ہے اور اس سے بچنے کی سخت تاکید ہے۔ جدال یعنی جھگڑا کرنا۔ اگرچہ فسوق میں جدال بھی داخل تھا، لیکن اس کو خاص طورپر الگ ذکرکرنے کا مقصد یہ ہے کہ رفیق سفر سے خاص طور پر جھگڑا نہ کرے اور اس سے بچنے کی بڑی کوشش کرے۔
مسئلہ: احرام کی حالت میں کوئی گناہ کرنا خاص طور سے منع ہے۔ جیسا کہ مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوا۔ (ہدایہ)
مسئلہ: ساتھیوں کے ساتھ یا دوسرے لوگوں سے لڑائی جھگڑا کرنا منع ہے جیسا کہ مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوا۔
مسئلہ: خشکی کے جانور کا شکار کرنا یا کسی شکاری کو بتانا اور اشارہ کرنا منع ہے ۔ شکاری کی مدد کرنا ، تیر، تلوار، چھری ، چاقو وغیرہ دینا بھی منع ہے۔ (ہدایہ)
مسئلہ: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
یَاأیُّھا النَّاسُ اٰمَنُوا لاتَقْتُلُوْا الصَّیْدَ وَ أنْتُمْ حُرُمٌ ۔ (سورۃ المائدۃ، آیہ:)
ائے ایمان والو! وحشی شکار کو قتل مت کرو، جب کہ تم حالت احرام میں ہو۔ (ترجمہ تھانوی)
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی تک احرام نہیں باندھا تھا کہ ایک گورخر کا شکار کیا اور اس کے کھانے کے بارے میں سوال کیا، تو آپ ﷺ نے پوچھا:
أأحدٌ منکم أمرَہُ أن یحملَ علیھا أو أشارَ علیھا (بخاری و مسلم)
کیا کسی نے تم میں سے اس کو حکم دیا کہ اس پر حملہ کرے یا اس کی طرف اشارہ کیا؟
اور مسلم اور نسائی کی ایک روایت میں ہے :
ھلْ أشرْتُمْ ھلْ اعَنْتُمْ
یعنی کیا تم نے اشارہ کیا تھا؟ کیا تم نے مدد کی تھی؟ صحابہ کرام نے جواب دیا کہ نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : تو کھاؤ۔
اس سے معلوم ہوا کہ شکار کرنا، یا اس کی طرف اشارہ کرنا، اس کا نشان ، پتہ دینا، اس کے شکار کا حکم دینا، اس کی مدد کرنا ، یعنی گھوڑا کوڑا دینا، تیر، تلوار، چھری دینا وغیرہ ؛ اگر محرم کی طرف سے ان باتوں میں سے کوئی بات نہ ہو اور حلال نے شکارکیا ہو تو اس کا گوشت کھانا سب کے لیے جائز ہے۔
مسئلہ: خشکی کے شکار کو بھگانا، اس کا انڈا توڑنا، پر اور بازو اکھاڑنا، انڈا یا شکار بیچنا، خریدنا، شکار کا دودھ نکالنا، اس کے انڈے یا گوشت کو بھوننا، پکانا، جوں مارنا،یا دھوپ میں ڈالنا، یا کپڑے کو جوں مارنے کے لیے ڈھونا یا دھوپ میں ڈالنا، یا کسی دوسرے سے جوں مروانا، یا مارنے کے لیے اشارہ کرنا ، خضاب کرنا، تلبید یعنی بالوں کو گوند وغیرہ سے اس طرح جمانا کہ بال چھپ جائیں؛ منع ہے۔ اگر بال نہ چھپیں تو مکروہ ہے۔
مسئلہ: محرم کا شکار کیا ہوا جانور حرام ہے ، اس کا محرم اور غیر محرم کسی کو کھانا جائز نہیں ۔
مسئلہ: اگر کسی غیر محرم نے حل میں اپنے مطلب سے شکار کیا۔ نہ کسی محرم نے حکم دیا، نہ شکار کو بتایا، نہ نشان، پتہ دیا، نہ اس کی اعانت کی تو اس کا کھانا سب کے لیے جائز ہے خواہ محرم ہو یا غیر محرم۔
مسئلہ: خوشبو لگانا، ناخن اور بال کاٹنے، کٹوانے ، سر یا منھ کو ڈھانکنا خواہ سارا یا تھوڑا منع ہے۔ (ہدایہ)
مسئلہ: سلے ہوئے کپڑے جیسے کرتہ، پاجامہ، ٹوپی، عمامہ، اچکن،واسکوٹ،دستانے، موزہ وغیرہ منع ہیں۔ (ہدایہ)
قالَ رسولُ اللّٰہِ ﷺ : لاتلبسوا القمصَ، ولاالعمائمَ، ولا السراویلات، ولا البرانس، و لا الخفافَ، الا احد لایجد نعلَین، فیلْبِس خفین، ولیقطعھما أسفلَ مِنَ الکعْبَیْنِ وَلا تلْبِسُوا مِنَ الثِّیابِ شیئا مسَّہُ زعفرانٌ ولا ورسٌ۔ (متفق علیہ)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمامے، پاجامے،باران کوٹ اور موزے مت پہنو؛ مگر یہ کہ کوئی نعلین نہ پائے تو موزے کو کعبین کے نیچے سے کاٹ کر پہنے اور زعفران اور کسم کے رنگے ہوئے کپڑے مت پہنو۔
یہاں کعب سے مراد ٹخنہ نہیں ہے ؛ بلکہ وہ ہڈی ہے جو وسط قدم میں ابھری ہوئی ہے ، اسی طرح ہشام نے امام محمدؒ سے روایت کی ہے ۔ (ہدایہ)
اور بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ احرام والی عورت نہ نقاب ڈالے اور نہ دستانے پہنے۔ اور امام شافعی کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت سعد ابن ابی وقاصؓ اپنی بیٹیوں کو احرام کی حالت میں دستانے پہننے کا حکم دیتے تھے۔ یہی مذہب حضرت علی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھما کا ہے اور یہی مذہب امام ابو حنیفہؒ کا ہے کہ عورتوں کو حالت احرام میں دستانے پہننا جائز ہے ؛ مگر خلاف سے بچنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ نہ پہنے۔
مسئلہ: اگر جوتا نہ ہو تو موزوں کو کاٹ کر جوتے کی طرح بناکر پہننا جائز ہے، لیکن اتنا کاٹنا ضروری ہے کہ پیر کے بیچ میں جو ہڈی اٹھی ہوئی ہے ،وہ کھل جائے۔
مسئلہ: ایسا جوتا پہنا بھی منع ہے جس میں بیچ کی ہڈی چھپ جائے ، اس لیے ایسے جوتے اور سلیپر کو یاتو کاڈ ڈالے یا اوپر کپڑا وغیرہ کوئی ٹھوس چیز دے، جس سے بیچ کی ہڈی نکل جائے۔
مسئلہ : کرتا وغیرہ کو چادر کی طرح اوڑھنا جائز ہے ؛ مگر بہتر اس سے بھی بچنا ہے۔
مسئلہ: سر اور منھ پر پٹی باندھنا منع ہے۔ اگر کسی نے بیماری کی وجہ سے ایک دن یا ایک رات باندھ رکھی تو صدقہ واجب ہوگا، بشرطیکہ سر یا منھ چوتھائی سے کم ڈھنکا ہو۔ اگر چوتھائی سے زیادہ ڈھکا رہا تو قربانی واجب ہوگی۔ البتہ اگر ایک دن ایک رات سے کم ڈھکارہا تو صدقہ واجب ہوگا، خواہ چوتھائی سے کم ڈھکا ہو یا چوتھائی سے زیادہ۔ (غنیہ)
مسئلہ: مرد نہ سر چھپائے اور نہ منھ ڈھانکے۔ (ہدایہ)
مسئلہ: زعفران اور کسم اور خوشبو دار چیز سے رنگا ہوا کپڑا پہننا منع ہے، البتہ اگر دھلا ہوا ہو اور خوشبو نہ آتی ہو تو جائز ہے ۔
عن ابن عمرؓ عن النبی ﷺ قال: لاتلبسوا ثوبا مسَّہُ ورسٌ و زعفرانٌ یعنی فی الاحرام الا أن یکونَ غسیلا۔ (رواہ الطحاوی و قال العینی رجالہ ثقات)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : کسم اور زعفران کے رنگے ہوئے کپڑے مت پہنو، یعنی احرام کی حالت میں مگر یہ کہ دھلا ہوا ہو۔
مسئلہ: جو شخص احرام کی حالت میں مرجائے، اس کی تجہیز و تکفین غیر محرم کی طرح کی جائے، اس کا سر ڈھانکا جائے ، کافور اور خوشبو وغیرہ لگائے جائے۔
ان ابن عمرؓ: لما مات ابنہ واقد وھو محرم کفنَہُ و خمرَ رأسَہُ و وجھَہُ و قالَ: لولا انا محرمون لحنَّطناکَ یا واقدُ۔ (رواہ مالک)
حضرت عبداللہ ابن عمرؓ کا لڑکا واقد کی جب احرام کی حالت میں وفات ہوئی تو ابن عمر نے ان کو کفنایااور اس کے سر اور چہرہ کو ڈھانکا اور فرمایا: اگر ہم احرام میں نہ ہوتے تو ائے واقد! ہم تم کو خوشبو لگاتے۔
یعنی احرام کی حالت میں محرم کو خوشبو کا چھونا جائز نہیں ہے، اس لیے اپنے ہاتھ سے خوشبو نہ لگانے کا عذر فرمایا۔
حضرت عائشہؓ نے فرمایا:
اصنعوا بہ ماتصنعون بموتاکم (رواہ مالک)
اپنے میت کے ساتھ جو تم کرتے ہو، وہی اس محرم میت کے ساتھ کرو۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

شیر
گزشتہ مضمونaurat ke ehram ka bayan
اگلا مضمون

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here