ڈاکٹر نسیم احمد نسیم کے نام ایک شام

0
1621
All kind of website designing

نئی دہلی ۳/مئی 2018۔اعتماد نیشنل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بزرگ شاعر عزم سہریاوی کی سرپرستی میں بتیا ،بہار سے تشریف لائے معرف شاعر و ناقد ڈاکٹر نسیم احمد نسیم کے لیے شعر وسخن کی ایک محفل جامعہ نگر ،نئی دہلی میں آراستہ کی گئی جس کی صدارت متین امروہوی نے فرمائی اور نظامت کے فرائض معین قریشی نے انجام دیئے، اس پروقار محفل میں درد دہلوی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شامل ہوئے، اعتماد نیشنل فاؤنڈیش کے سکریٹری ڈاکٹر بسمل عارفی نے صاحب اعزاز شاعر ڈاکٹر نسیم احمد نسیم کا بھر پور تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ نسیم صاحب ماضی میں سرسید میگزین ، ماہنامہ کسوٹی جدید اور ماہنامہ رہنما کی ادارت سے وابستہ رہے ہیں، اب تک ان کی 8تنقیدی و تحقیقی کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور انہیں متعدد بار ایوارڈ و اعزاز سے نوازا جا چکا ہے، اس شعری نشست میں جن شعرانے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ فرمایا، ان کے اسماء گرامی ہیں عزم سہریاوی، متین امروہوی، ڈاکٹر نسیم احمد نسیم، ڈاکٹر بسمل عارفی، درد دہلوی ، رئیس مظفر نگری، احمد علی برقی اعظمی، ارشد ندیم، راجیو ریاض، معین قریشی، فرمان چودھری، اختر اعظمی، خالد اخلاق، حاذق خان حاذق، اسرار رازی اور سفیر صدیقی ۔شعراء کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں 

سچ کو پہچاننا اگر چاہیں 
کوئی آئینہ روبرو رکھیں (عزم سہریاوی) 
عبر ت سے ہمیں دیکھو ہم نے یہ سزا پائی 
ہم آج تماشا ہیں کل تک تھے تماشائی(متین امروہوی)
مجھے یہ فکر نہیں ہے کہ لوگ بہرے ہیں
سنا دیا اسے جس کومجھے سنانا تھا(نسیم احمد نسیم)
نہ آرزو نہ خلش کچھ نہیں کسی دل میں
نگاہ بھر کے جسے دیکھ لوترا ہوجائے(بسمل عارفی)
جانتا ہے کہ جہنم ہی میسر ہوگی 
پھر بھی اس شخص کو لوگوں سے حسد ہے ،حدہے (درد دہلوی)
بچ نکلتا ہے سدا آگ لگانے والا 
جس میں معصوم ہزاروں کو سزا ملتی ہے(احمد علی برقی اعظمی)
کوئی چراغ میسر نہیں ہے گھر کے لیے
ہمیں تو شام سے ہی فکر ہے سحر کے لیے(رئیس مظفر نگری)
شانے ترشے ہوں تو بازوو کی توقع بے سود
عہد خوش فہم کو یہ بات بتاتے جاتے(ارشد ندیم)
زمانے توڑ کر تیرا ہر اک دستور جاؤں گا
نشے میں چور آیا تھا نشے میں چور جاؤں گا(راجیو ریاض)
اس طرح سے بھی مجھ کو ڈبویا گیا
میری کشتی کنارے لگا دی گئی(اختر اعظمی)
خون سے سینچا تھا غنچوں کو کبھی سوچا نہ تھا
دور اک دن گلستاں سے باغباں ہو جائے گا(فرمان چودھری)
جوآج تم ہو تو کل ہم تھے صاحب مسند
اتار چڑھاؤ ہے کسی کا زوال تھوڑی ہے(معین قریشی)
راز یہ ہے ہماری خوشیوں کا 
رنج وغم سے نباہ جانتے ہیں(خالد اخلاق)
دیکھنا چاہو اگر منظر کا پس منظر کبھی
چشم باطن کھول کر منظر بہ منظر دیکھنا(اسرار رازی)
منافق دوستوں کے درمیاں اہل محبت کو
محبت کرنے والوں کی کمی محسوس ہوتی ہے(حاذق خان حاذق)
کس کی تعبیر میں کروں ظالم 
خواب میں دیکھوں مجھ کو سونے تو دے(سفیر صدیقی)

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here