فتح پور۔29جنوری(یو این این/نیا سویرا) ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت ،ملک کو غلامی کے طوق کے آزاد کرانے والے مجاہدین حریت کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرکے ملک کوتعمیر وترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ملک میں امن وایکتا، بھائی چارہ کا فروغ اور نفرت کی فضا ء کو ختم کرنے محبت کے پھول کھلانے کی ضرورت ہے۔ گلستان ہند کواپنے خون سے آبیاری بخشنے والے مجاہدین کو سچی خراج عقیدت یہی ہے کہ ملک میں امن وایکتا کا ماحول بنا رہے اسی مقصد کے لئے مدرسہ نورالاسلام ونوجوانان قصبہ بہوا ضلع فتح پور یوپی کے زیر اہتمام ایک روزہ عظیم الشان امن وایکتا سمیلن کا انعقاد جمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر مولانا متین الحق اسامہ قاسمی کی صدارت میں صحن مدرسہ میں منعقد ہوا، جس میں سبھی مذاہب کے رہنما شریک ہوئے۔سمیلن میں مرگوتپوون اوم گھاٹ بھٹورہ سے تشریف لائے مہنت سوامی وگیانانند سرسوتی جی نے فرمایا کہ اب تک جتنے بیان ہوئے ہیں ان سب نے یہی بات کہی کہ ہم سب ایک ہیں ، یہ پانی کیا ہندو پانی یا مسلم پانی ہے ؟، گیہو کی روٹی نہ ہندو ہوتی ہے نہ مسلمان ۔ ہمارے لباس رنگ الگ الگ ہو سکتے ہیں لیکن ہمارے جسم تو ایک جیسے ہیں ،ہماری خواہشیں بھی ایک جیسی ہیں۔ ہم سب کو بنانے والا صرف ایک ہے اسی نے ہم سب کو پیدا کیا ہے اور ہم سب کی تہذیب الگ ہو سکتی ہے ،لیکن جب ہم سب ایک ہی مالک کے بندے ہیں تو ہم سب ایک دوسرے سے الگ کیسے ہو سکتے ہیں۔ سوامی جی نے مزید فرمایا کہ دنیا میں کوئی ایسا ملک بتاؤ جہاں صرف ایک مذہب کے ماننے والے رہتے ہوں اور وہاں لڑائی نہ رہتی ہو،اگر کسی ملک میں صرف مسلمان ہی بستے ہیں تو کیا ان کے بیچ جھگڑے نہیں ہوتے، اسی طرح جس ملک میں صرف ہندو رہتے ہوں کیاوہا ں لڑائی نہیں ہوتی ،کیا جہاں صرف عیسائی رہتے ہیں وہاں اختلاف نہیں ہوتے ۔ اس لئے یہ کہنا کہ ملک میں کسی ایک مذہب کے ماننے والے ہوں دوسرے مذہب کے ماننے والے نہ ہوں تو لڑائی نہیں ہوگی ، یہ بات غلط ہے۔ اس موقعہ پر اپنے صدارتی خطاب میں فرماتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء اترپردیش مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے فرمایا کہ پیار محبت تو ایک قلبی کیفیت کا نام ہے۔ جو انسان انسیت سے محروم ہو وہ سچاانسان نہیں ہو سکتا ۔ امن و محبت کی بات کرنا یہ وقت کی ضرورت ہے اور یہ اہم پیغام آج اس سرزمین بہوا سے دوسری جگہوں تک جائے گا۔ ہمارے بزرگوں نے ہم کو یہ سبق دیا ہے کہ ہم سب کو مل جل کر رہنا ہے اور اگر ہم مل جل کر رہیں گے تو ہم دنیا میں نمبر ون طاقت بن سکتے ہیں ۔ ہم کو امن کی محبت کی ایکتا کی بات کرنی ہے دوسرا کیا کررہا ہے اس سے ہم کو کوئی مطلب نہیں ہونا چاہئے ، ذرا سوچیں کہ ہم اگر کوئی چیز بنائیں اور کوئی اس کو توڑ دے تو ہم کو کتنی تکلیف ہوگی تو کیا سب کے مالک نے ہم کو بنایا ہے اس کو کسی مخلوق کو نقصان پہنچانے سے کیا اس کو غصہ نہیں آئے گا۔ انہوں نے فرمایاکہ ملک دشمن چاہتے ہیں کہ ہم آپس میں لڑتے رہیں اور ملک ترقی سے محروم رہے کیونکہ ترقی باہمی محبت و ایکتا کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دے کرکہا کہ جو لوگ اور تنظیمیں ملک میں نفرت و بھید بھاؤ پیدا کر رہی ہیں اور باہمی منافرت بڑھا رہے ہیں وہ ملک دشمن طاقتوں کے آلہ کار ہیں اور ملک کی ترقی کے دشمن ہیں ، مستقبل کا موؤخ ان کو ملک کا غدار لکھے گا۔
عیسائی سماج کے ڈاکٹر سی شرما نے فرما یا کہ ہماری ایکتا ہی میں ہماری ترقی کا راز مضمر ہے اگر ہمارے پاس ایکتا نہیں تو پھر ہم کسی میدان میں ترقی نہیں کر سکیں گے ۔ میرا تعلق اگرچہ ڈاکٹر ی پیشہ سے ہے لیکن اگر ہم سب مل کر ٹیم کے جذبے سے کام کریں تو دنیا کے تمام شعبوں میں ترقی کر سکتے ہیں۔ سردار گروبچن سنگھ نے فرمایا کہ انگریزوں کا نعرہ تھا ’’پھوٹ ڈالواور راج کرو ‘‘ اور اس کے لئے انہوں نے محنتیں کیں اور اس میں وہ کافی کامیاب بھی ہوئے ، پھر ہماری سمجھ میں جب آگیا کہ بغیر اتفاق و اتحاد کے ہم انگریزوں کی غلامی سے چھٹکارا نہیں پا سکتے تو پھر انگریزوں کو اس ملک سے جانا پڑا۔ جمعیۃ علماء فرخ آباد کے صدر مفتی ظفر قاسمی نے فرمایا کہ اس طرح کے پروگرام ہوتے رہنے چاہئے ، جمعیۃ علماء کا ہمیشہ سے یہی مشن ہے کہ آگ کو آگ سے نہیں بلکہ پانی سے بجھانا ہے ، اسی طرح نفرت کا علاج نفرت سے نہیں بلکہ محبت سے کرنا ضروری ہے کیونکہ کہ نفرت ایک بیماری ہے اور محبت اس کی دوا ہے۔ ہم بھارت کی خوبصورتی کو بچانے کے لئے بھارت واسیوں کو محبت کا پیغام دینے کے لئے اس طرح کے پروگرام کو ضروری خیال کرتے ہیں ، خواہ دوسروں کا مشن کچھ بھی ہو ۔ بہوا کے نو منتخب چیئر مین راجیش سنگھ گوتم جی نے فرمایا ہم فرقہ پرست طاقتوں کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے ، ہم کو موجودہ زمانے میں تعلیم پر دھیان دینا ہوگا اگر آج ہم نے اس ذمہ داری کو نہیں سمجھا اور آنے والی نسلوں کو تعلیم سے روشناس نہیں کرایا تو ہماری آنے والی نسلیں ہم کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔ پردھان گرودوارہ سے تشریف لائے سردار سنتوش سنگھ (بگا جی) نے فرمایا کہ لوگ آج جو مدرسوں کو بدنام کرتے ہیں وہ سمجھ لیں کہ مدرسے تعلیم گاہیں ہیں یہاں تعلیم دی جاتی ہے ، بچوں کو اخلاق سکھائے جاتے ہیں ۔اس موقعہ پر سمیلن میں تشریف لائے للولی کے ایس آئی مہندر پرتاپ سنگھ نے کہا کہ سچائی اور ایمانداری سب سے بڑا دھرم ہے ۔ پہلے محبتیں تھیں ، اتفاق و اتحاد تھا ، اب ہمارے اندر وہ بات نہیں ہے ، لیکن پھر بھی ہم اب بھی ترقی کر سکتے ہیں شرط یہ کہ تعلیم اور صحت سے ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں۔ مفتی اسعد الدین قاسمی، مفتی سید محمد عثمان قاسمی نے مشترکہ طور پر نظامت کے فرائض انجام دئے۔ حافظ امین الحق عبداللہ کانپوری نعت ومنقبت اورنظم کا نذرانہ پیش کیا۔سمیلن کے کنوینر حافظ محمد شہباز نے کثیر تعداد میں آئے ہوئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔اس موقعہ پرخصوصی طور پر مولانا فضل الرحمان قاسمی، مولانا فاروق، مولانا فضل کریم عالم گنج، حافظ توحید راری، مولانا اسحاق فتح پور، مولانا مقبول ،حافظ شمیم ،حافظ شاکر، مونو گپتا، یوگیندر گپتا،جتندر یادو،وپن یادو، انوپم سنگھ، دھیریندر یادو، انکت شکلا، وکاس گپتا، پنکج سنگھ، دلیپ سنگھ تومر، منوج یادو، رام لال، میوا لال، مولانا عدنان قاسمی، قاری مرسلین ،حافظ اجمل، ماسٹر متین، قاری عبد المعید چودھری، مفتی اظہار مکرم قاسمی کے علاوہ دیگر لوگ موجود رہے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں