اے آئی ایم آئی ایم دہلی صدر کلیم الحفیظ نے اروند کجریوال کے اقدامات اور دعووں کوکھوکھلا بتایا
نئی دہلی : دہلی میں کورونا کے معاملات میں ہر دن اضافہ ہورہا ہے ۔جس کی وجہ سے رات کا کرفیو بھی لگادیا گیاہے ۔رات کا کرفیو محض مسلمانوں کو رمضان میں تراویح اور سحری میں مشکلات پیدا کرنے کے لیے لگایا گیا ہے ۔ رات کے کرفیو کی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ رات کو خود ہی لوگ اپنے گھروں میں رہتے ہیں اور ضرورت پر ہی گھر سے نکلتے ہیں ۔رات کے کرفیو سے ان لوگوں کو پریشانی ہوگی جو کسی ایمرجنسی ضرورت کے مطابق گھر سے نکلنا چاہیں گے اور پولس ان کو ہراساں کرے گی ۔جہاں تک ای پاس کا معاملہ ہے اس کا ملنا بھی بہت آسان نہیں ہوتا اور کم تعلیم یافتہ افراد اس کو حاصل نہیں کرسکتے۔ماسک کے نام پر گلی محلوں میں چالان کاٹ کر پیسہ کمانے والی پولس کو مزید پیسہ کمانے کے مواقع بھی حاصل ہوجائیں گے۔اس کے بجائے مارکیٹ بند کرنے کا وقت متعین کیا جاسکتا ہے اس میں بھی میڈیکل اسٹور جیسی دوکانوں کو چھوٹ ملنی چاہئے۔کورونا پر قابو پانے اور دہلی کو ماڈل کے طور پر پیش کرنے کے دہلی حکومت کے سارے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار پریس کو جاری ایک بیان میں دہلی اے آئی ایم آئی ایم کے صدر جناب کلیم الحفیظ صاحب نے کیا۔انھوں نے دہلی میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسیز اور اموات پر دکھ کا اظہار کیا ۔اس موقع پر صدر موصوف نے مجلس کے کارکنوں سے بھی گزارش کی کہ اس مہاماری سے نپٹنے میں میڈیکل ٹیم اور عوام کے درمیان بہتر رابطے کا کام کریں،عوام میں بیداری پیدا کریں ،ویکسنیشن کے سلسلے میں جو غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں ان کے تعلق سے عوام کا ذہن
صاف کریں ،اپنے گلی محلوں میں صفائی کے نظم کو بہتر کرائیں اگر کسی وارڈ میں سرکاری مشینری کوتاہی برت رہی ہو تو قانونی کارروائی کریں اور مجلس کے دہلی دفتر کو بھی مطلع کریں۔صدر مجلس نے حکومت کی جانب سے نائٹ کرفیو کو غیر ضروری اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام کو مشکلات کا سامناہوگا اور پولس خواہ مخواہ لوگوں کو ستائے گی۔کرفیو کے نام سے مزدور طبقے میں دہشت پیدا ہوگی اور باہر سے آنے والے مزدور رک جائیں گے انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ نائٹ کرفیو کی وجہ سے دہلی سے کام گار طبقہ واپسی کا ارادہ کرسکتا ہے اگر ایسا ہوا تو بے روزگاری میں اضافہ ہوگا ۔کلیم الحفیظ نے تجویز دی کہ رات کے کرفیو کے بجائے رات کو بازار بند کرنے کا وقت متعین کیا جائے اس میں بھی اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ضروری اشیاء کی دوکانیں کھلے رہیں،انھوں نے مطالبہ کیا کہ نماز تراویح اور سحری کے اوقات میں لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے ،ویکسینیشن کے عملے میں اضافہ کیا جائے تاکہ جلد از جلد یہ عمل مکمل ہوسکے ۔کلیم الحفیظ نے دہلی پولس کے ہوم گارڈوں کے ذریعہ ماسک کے نام پر لوگوں کو ہراساں کرنے پر بھی اعتراض کیا ۔انھوں نے سوال کیا کہ ایک موٹر سائکل سوار اکیلے ہیلمیٹ لگا کر اگر سفر کرتا ہے تو اسے ماسک لگانے کیا ضرورت ہے ۔لیکن دہلی پولس اس کا فوٹو کھینچ کر اس سے رقم وصول کرلیتی ہے۔انھوں نے کہاکہ دہلی سرکار کے لیے یہ کوئی اعزاز کی بات نہیں ہے کہ اس نے ماسک چالان سے ایک بڑی رقم لوگوں سے وصول کرلی ہے ،قابل فخر کارنامہ تو یہ ہے کہ اس بیماری کے متاثرین میں کمی واقع ہو اور لوگوں میں اعتماد قائم رہے،کاروبار چلتے رہیں تاکہ اس مہنگائی کے دور میں غریب آدمی دو وقت کی روٹی کھاسکے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں