ایم ودود ساجد
ممبئی ہائیکورٹ نے ریپبلک چینل کے چیف ارنب گوسوامی کے سر پر لٹکی ہوئی گرفتاری کی تلوار تو عارضی طور پر ہٹادی ہے لیکن نہ گرفتاری سے مکمل راحت دی ہے اور نہ ہی اس کے دوسرے مطالبات تسلیم کئے ہیں ۔۔
ارنب گوسوامی اور دوسروں کے خلاف ممبئی پولیس ٹی آر پی کے قضیہ میں تفتیش کر رہی ہے اور ارنب کو خوف ہے کہ جس طرح انویا نایک اور اس کی ماں کو خود کشی پر مجبور کر نے کے الزام میں گزشتہ 4 نومبر 2020 کو ممبئی پولیس نے علی الصباح اسکے گھر پر دھاوا بول کر اسے گرفتار کرلیا تھا’ اسی طرح ٹی آر پی کیس میں بھی وہ اسے کسی بھی وقت دھر دبوچ لے گی۔۔۔
یہ خوف اس لئے بھی ہے کہ ممبئی پولیس نے ارنب کو ابھی تک کلیدی ملزم نہیں بنایا ہے بلکہ محض “مشتبہ” کے زمرہ میں رکھا ہے۔۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اس کی پوری کمپنی کو بھی اسی زمرہ میں رکھا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔۔ یہی وہ نکتہ ہے جس کی بنیاد پر ارنب کے دوسرے کلیدی مطالبات عدالت نے تسلیم نہیں کئے۔۔ اس نکتہ پر چار سے زائد طویل سماعتیں ہوئیں۔۔ اگلی تاریخ 28 جون رکھی گئی ہے۔۔ ارنب نے کہا کہ مجھے اسی لئے ابھی تک ملزم نہیں بنایا گیا ہے تاکہ میں عدالت سے کوئی راحت حاصل نہ کرسکوں اور گرفتاری کے خطرہ کی تلوار میرے سر پر لٹکی رہے۔۔
ارنب نے کلیدی طور پر یہ مطالبات کئے تھے:
1- اس کے خلاف جاری ممبئی پولیس کی تفتیش کو روک دیا جائے ۔۔
2- تفتیش سی بی آئی کو سونپی جائے ۔۔
3- ممبئی پولیس کواس کی گرفتاری سے مستقل طور پر روک دیا جائے ۔۔
عدالت نے کہا کہ تفتیش کو نہیں روکا جاسکتا ۔۔ اسی طرح سی بی آئی کو بھی تفتیش سونپنے کا فی الحال حکم نہیں دیا جاسکتا ۔۔ البتہ گرفتاری کی لٹکتی ہوئی تلوار کو مشروط طور پر ہٹایا جاسکتا ہے۔۔ عدالت نے ممبئی پولیس سے کہا کہ جب بھی ارنب کو پوچھ تاچھ کیلئے سمن بھیجنا ہو تو تین دن کا وقت دیا جائے اور گرفتاری مقصود ہو تو 72 گھنٹے کا وقت دیا جائے تاکہ ارنب کسی راحت کیلئے مجاز ادارہ (عدالت) سے رجوع کرسکے۔۔ عدالت نے ان دونوں ہدایات کی وجہ یہ بتائی کہ ارنب کا الزام ہے کہ ممبئی پولیس اسے اس لئے پریشان کر رہی ہے کہ وہ حکومت سے سوال پوچھتا ہے۔۔ عدالت نے ممبئی پولیس کو 12 ہفتوں میں تفتیش مکمل کرنے کی بھی ہدایت دی۔۔
ادھر سپریم کورٹ نے ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ کی اس رٹ کو خارج کردیا جس کے تحت انہوں نے مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ کے خلاف عاید اپنے الزامات کی سی بی آئی سے انکوائری کرانے کی درخواست کی تھی۔۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیجئے ۔۔
حیرت ہے کہ سروس میں رہتے ہوئے پرم بیر سنگھ نے اپنے ہی وزیر داخلہ کے خلاف اتنے سنگین الزامات عاید کئے اور پھر خود ہی سپریم کورٹ پہنچ گئے ۔۔ اس کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں ۔۔ ایک تو یہ کہ پرم بیر سنگھ کو ممبئی ہائی کورٹ سے منشاء کے خلاف فیصلہ ہونے اور سپریم کورٹ سے منشاء کے مطابق فیصلہ ہونے کی توقع ہوگی۔۔ دوسرے یہ کہ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ پرم بیر کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں ۔۔ مقدمہ قائم ہونے کی صورت میں وہ سپریم کورٹ کی آڑ لے کر بچنے کی کوشش کرتے۔۔۔
جو بھی ہو’ ارنب اور پرم بیر کے سہارے مہاراشٹر حکومت کو گھیرنے کا بی جے پی یا مودی حکومت کا منصوبہ فی الحال ناکامی کی نذر ہوگیا ہے۔۔۔ ہمارے لئے تو دونوں ہی برابر ہیں ۔۔ لیکن اگر مہاراشٹر کا سیاسی تجربہ مضبوط ہوتا ہے تو ایک بڑے زہریلے ناگ کا پھن کچلا جاسکتا ہے۔۔ مہاراشٹر کی سہ جماعتی حکومت کی تشکیل کا ایک بڑا لطف آمیز نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ جو شو سینک ہر روز شر پھیلاتے رہتے تھے وہ آج کل خاموش اور پُر سکون ہیں ۔۔۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں