کولکاتا (ایجنسی) : آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کے اقلیتی ووٹ بینک میں بڑی نقب لگانے کی تیاری میں مصروف ہوگئے ہیں۔ بنگال اسمبلی کے انتخابات میں ریاست کے 30 فیصد اقلیتی رائے دہندگان کو اپنی طرف گامزن کرنے کے لئے انہوں نے بہار میں حال ہی میں جیت درج کرنے والے ان پانچ ارکان اسمبلی کو بنگال میں آبزرورکے طور پر مقررکیا ہے جو وہاں کے اقلیتی اکثریتی علاقوں میں جیت درج کر آر جے ڈی سپریمو تیجسوی یادو کے کھیل کو خراب کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جلد ہی یہ پانچوں ممبران اسمبلی بنگال آئیں گے اور وہ اقلیتی اکثریتی علاقوں میں عوامی رابطہ کریں گے۔ دراصل ، مغربی بنگال میں بھارتیہ جنتا پارٹی تیزی سے اقتدار کیقدم بڑھانے کی کوششو ں میں مصروف ہے۔ ترنمول کانگریس کے بڑے قائدین نے ممتا کو چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرر ہے ہیں، جس کی وجہ سے بی جے پی کے روایتی ووٹرس اور ممتا بنرجی کی پارٹی کے ووٹر بی جے پی کی طرف جھک گئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ممتا کا سہارا صرف مسلم ووٹ بینک رہ گئے ہیں جو 2019 کے لوک سبھا انتخابات تک ان کے پاس رہا ہے ، لیکن اب اسمبلی انتخابات میں اس کے بھی کھسکنے کے آثار ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ سی پی آئی (ایم) اور کانگریس نے اتحاد کی کوششیں تیز کردی ہیں اور کافی حد تک اس میں کامیابی بھی حاصل کر لی ہے ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اقلیتوں کے ووٹرس کا ایک بہت بڑا حصہ اس اتحاد میں جائے گا۔ اگر اس کے بعد اویسی کی اینٹری ہوتی ہے تو ، توقع کی جاتی ہے کہ اقلیتی ووٹ بینک بڑے پیمانے پر بکھرے جائے گا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں