روئے زمین پر پرامن ماحول کا قیام کیسے۔۔۔۔۔؟

0
313
All kind of website designing

مفتی احمد نادر القاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا

امن، سلامتی، پیس اورشانتی۔یہ انسانی معاشرہ کی ایسی ناگزیر ضرورت ہے، جس کے بغیرکوئی بھی سماج زندہ ہی نہیں رہ سکتا۔بلکہ رفتہ رفتہ دم توڑ دے گا اور بکھر جائے گا اور ایک صفحہ ہستی سے اپناوجود تک مٹالے گا ماضی کے فسادی اور فتین قوموں کی تباہی اور ان کی ابدی بربادی کے سینکڑوں واقعات آسمانی صحائف اور تاریخ کی کتابوں آج محفوظ ہیں اور ہردن ہمیں اس کے انجام بد سے خبردار کرتے ہیں ۔اسی لیے جب ہم اس پہلو سے انسانی زندگی کامطالعہ کرتے ہیں اورایمان اوراسلام کے بنیادی فلسفہ پر غور کرتے ہیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسانی اورمعاشرتی زندگی کومطلوب امن وسلامتی کے قیام کی خصوصیت اورضروری تعلیم ایمان اور اسلام کی کوکھ سے جنم لیتی ہے۔گویا یہ ایمان اوراسلام کا ہی خاصہ ہے۔اور امن ایمان سے اورسلامتی اسلام سے ہی روئے زمین پر برپا ہونے والی شیٔ قرار پاتی ہے۔جب اپنے خالق ومالک پر پختہ ایمان کے ساتھ کوئی بندہ اس خصوصیت کاداعی ہوتو وہی مومن اور مسلم ہے اورایسے ہی بندوں کی زبان سے یہ اعلان کروایاگیاہے”وقال إننی من المسلمین“۔کیونکہ اس کی زندگی سراپا امن اور اس کا عمل وکردار امن کاترجمان ہے۔ جب وہ بولتاہے تو اس کی زبان سے پھول جھڑتے ہیں ۔جب وہ کوئی کام انجام دیتاہے تو انسانیت کےلیے نفع بخش ہوتاہے ۔اور جب وہزمین پہ انسانوں کے درمیان چلتاہے تو برکتیں اورانسانی شرافت اوراخلاق واقدار کے جوہرلٹاتاہے۔ اسی وصف کو حدیث رسول میں ”المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ

مفتی احمد نادر القاسمی
مفتی احمد نادر القاسمی

“کہاگیاہے۔ اوراگرکوئی غیر موحد اس امن وسلامتی کی فطرت کو اختیار کرتا اور اس کی جدوجہد کرتاہے تووہ ایک اچھی اور سنجیدہ فطرت وکرادر کاحامل انسان کہلاتاہے ۔ ۔ گو یا امن وسلامتی فطرت بشریت کا عکاس وترجمان ہے۔جب کہ امن کو تہ بالا کرنے اور فساد فی الار ض کا ارتکاب کرنے والوں کو، بلکہ کسی فرد کے قاتل کو بھی مذہب اسلام نے پوری اجتماعیت کا قاتل قرار دیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں ارشاد ربانی ہے : ”مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فسَادِ فِی الْاَرْضِ فَکَأنَّمَا قَتل النَّاس جَمِیعًا“ (پ۶، آیت۳، ع۴)
ترجمہ : جو شخص قتل کرے ایک جان کو بلا عوض جان کے یا ملک میں فساد کرنے لگے تو گویا قتل کرڈالا اس نے سب لوگوں کو اورجس نے زندہ رکھا ایک جان کو توگویا زندہ کردیا سب لوگوں کو۔ یہ ایک آیت تو بطور مثال ہے ورنہ روئے زمین پر بدامنی پھیلانے والوں کی اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے سخت لفظوں میں سرزنش کی ہے۔ ایک مقام ارشاد باری ہے ۔:
الَّذِینَ یَنقُضُونَ عَہدَ اللّٰہِ مِن بَعدِ مِیثَاقِہٖ ۪ وَ یَق طَعُونَ مَا اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖ اَن یُّو صَلَ وَ یُفسِدُونَ فِی الاَرضِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الخٰسِرُو نَ(البقرۃ،آیت ﴿۲۷﴾)
ترجمہ : جو لوگ اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں ، اللہ نے جسے جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹتے ہیں ، اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں ۔ حقیقت میں یہ لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔
اور اللہ کی زمین پر فساد کے سد باب کے لیے بنیادی چیز یعنی فتنہ کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے قرآن کریم میں کہا گیا ہے کہ ’’ فتنہ قتل سے بڑا جرم ہے ‘ اور فتنہ قتل (جیسے جرم) سے (بھی) بڑا (جرم) ہے‘‘ (پارہ 2 البقرہ آیت نمبر 205)۔
ملکی اور سیاسی اعتبار سے ملک اور معاشرہ کے درمیان دوچیزوں سے قیام امن کو ممکن بنایا جاسکتا ہے ۔نمبر ایک صبرواستقامت اورنمبر دو ملک اور معاشرہ کے باشندگان کے درمیان انصاف اورانسانی مساوات ۔اگر کسی ملک اورمعاشرہ میں یہ دوچیزیں نہیں ہیں تو کبھی بھی قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔اسی لیے اسلام نےعدل وقسط پر بہت زیادہ زوردیاہے ۔”واقسطوا ان اللہ یحب المقسطین“۔موجودہ عہد میں جب ک انسانوں کے درمیان نفرت وعداوت۔ نسلی امتیازات اوراونچ نیچ کی دیواریں انسانیت دشمن عناصر نے کھینچ دیں ہیں۔ان کو پاٹنا اوربطور خاص ملک کے نفرت انگیز ماحول کےپس منظر میں کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔مگر امن کا پیامبر کبھی حالات سے مایوس اور پست ہمت نہیں ہوتا۔
شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
پر دم ہے اگر تو تو نہیں خطرۂ افتاد
مقاصد زندگی ہمیشہ جہد مسلسل اور مضبوط قوت ارادی سے حاصل ہوتے ہیں ۔لہذا ہم سب کو قیام امن اور بقائے باہم کاعملی ثبوت دیتے ہوئے پوری انسانیت کو یہ سبق سکھا نا ہے کہ مذہب اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو امن کا داعی ، انسانیت کا محافظ اور فساد فی لارض کے سب سے زیادہ خلاف ہے ، اس کے لیےنئے انداز سے میکانزم تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔واللہ المستعان ۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here