دنیا میں اس وقت یوتھنیزیا جیسی صورت حال۔۔۔

0
1268
All kind of website designing

مفتی احمد نادر القاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا

یوتھینیزیا یہ میڈیکل سائنس کی ایک اصطلاح ہے ۔جس کی دو شکلیں ہوتی ہیں، ایک ایکٹیو یوتھینیزیا ۔اس کامطلب ہے کسی بیمار شخص کو دوا دیکر ماردینا ۔اور دوسری پیسیویوتھینیزیا جس کا مطلب ہے جس مریض کو جس دواکی ضرورت ہے اسے وہ دوانہ دے کرچھوڑ دینا اور دوانہ دینا تاکہ مریض دوا و علاج کے بغیر خود مرجائے۔مختصر لفظ میں دوادے کر کسی مارڈالنا یادوا سے باز رکھ کر کسی مار دینا ۔لاک ڈاؤن میں اس وقت دنیا کے اندر خاص طور ہمارے ملک ہندوستان میںبالکل یہی صورت حال ہے، جو مریض ہیں وہ علاج کے تڑپ رہے ہیں اور ان کی بیماری انہیں ہر لمحہ موت کے قریب لے جارہی ہے ۔ جبکہ اگر کوئی غریب

مفتی احمد نادرالقاسمی

 ،مجبور لاچار گھر سےباہر اپنا اوراپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے نکلے تو اسے سوشل ڈسٹیننگ کے نام پر یاکرونا پھیلانے کے بہانے ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر مار دیاجانا، آج ملک بھر میں اور قومی دارالحکومت دہلی میں تو پولیس کی اس وحشیانہ بربریت کا مظاہر ہرطرف ہورہا ہے،مار نےکی ایک تیسری شکل حکومت ہند نے یہ نکالی ہے کہ عوام کو گھروں قید کرکے بھوکے پیاسے اسے مرنے پر مجبور کیا جارہا ہے، کس قدر شرم کی بات ہے کہ بس و لاچار ہندوستانیوں کو کورونا سے بچانے کا بہانہ کر گھروں میں قید کردیا گیا ہے، جہاں وہ دووقت روٹی کے بغیر تڑپ تڑپ کر مرنے مجبور ہیں اور حکومت لاکھوں ٹن چاول سینی ٹائزیشن بنانے کیلئے اپنی چہیتی کمپنیوں کو مفت میں فراہم کررہی ہے ۔حکومت کی پلاننگ ہے کہ ایسا جب تک چل رہا ہے چلنے دو اس کے بعد بھوک سے تنگ آکر یہ مظلوم خود ہی موت کو گلے لگا لیں گے۔کوروناکے نام پر ایسے حالات پیدا کردیے گیے ہیں کہ نہ وہ محنت کرسکتاہے نہ وہ مزدوری کرسکتاہے ۔نہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی پوزیشن میں ہے۔ سوائے مرنے کے اس کے پاس اب کوئی چارہ نہیں بچا ہے ۔اسے ہی تو یوتھینیزیا کہاجاتاہے ۔۔طرح طرح لوگوں کو ستایاجارہاہے ۔بیماروں اور بیماری سے متاثرین کو نہ ہسپتالوں بھرتی کیا جارہا اور بھرتی بھی کیا جارہا ہے تو دوسری جانب مریضوں کودوا تک میسر نہیں ہے ۔بے رحمی،انسانیت سے نفرت اور انسانی اخلاق کی ساری حدوں کو آج کی دنیا بڑی حد تک پار کرتی جارہی ہے، جس میں حکومت ہند سر فہرست نظرآتی ہے ۔اور پھر یہ یقین بھی دلا یا جارہا ہے کہ ہم اس الجھن سے آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے،واہ رے ’’جملہ ‘‘ ۔کوئی ایمانداری کے ساتھ یہ تو بتائے کہ یہ کیسے ممکن ہے ۔
دوسری جانب ہمارے ملک میں اخلاق اس حدتک نیچے گرچکاہے کہ راشن کی دکان پر کھڑے ہوئے انسان کو تو ڈنڈے مار کر گھروں میں پہنچایا جارہاہے اور شراب کی دکانوں پر لائنیں لگوائی جارہی ہیں ۔اور باہر کی دنیا کاحال تو اس سے بھی برا ہے ۔کن کن باتوں کا رونا رویاجائے ۔طاقت و اقتدار کی بہار ہے اقتدار اور طاقت کے نشے میں انسانیت کی توہین کی جارہی ہے ۔انسانیت کو رسواکیا جارہاہے ۔غربت وافلاس اور مجبوری ولاچاری کا مذاق اڑایا جارہاہے ،ان سے سانس تک لینے کی آزادی سلب کی جارہی ہے ۔وہ اپنی مزدور اگر اپنی زندگی بچانے کے جان کی پروا ہ نہ کرتے ہو پیدل اپنے وطن کی طرف نکل پڑیں اور ہائی ویز یا دیگر سڑکوں سے گزریں تو انہیں حکومت کی ہدایت پر لولیس ماردیتی یا دوڑتی اور ہواؤں کا سینہ چاک کرتی ہوئی گاڑیاں انہیں روندتے ہوئے آگے بڑھ جاتی ہے، ان حالات اور مظالم سے بچنے کیلئے یہ بدنصیب طبقہ اگر ریل کی پٹریوں کے کے سارے اپنی منزل کی جانب بڑھتی ہے تو لوہے کہ ظالم اژدہے پٹریوں پر ان کی لاشیں بچھاتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ ہائے رے بد نصیب مزدور تو جائے گا کہاں ، ہر طرف حکومتوں نے تمہاری موت کے لیے خونیں پنجے گاڑ رکھے ہیں۔اور بے شر می و ڈھٹائی کے ساتھ اہل اقتداراپنے بالاخانوں سے یہ تماشا دیکھ رہے ہیں ۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیااسی طرح یہ دنیا مٹھی بھر مودی چہیتے سرمایہ داروں کے ہاتھوں کا کھلونا بنی رہے گی ۔یا دردمند انسانیت پرست اور بلند اخلاق لوگ آگے آئیں گے اور اس جکڑی اورچند ہاتھوں میں پستی ہوئی انسانیت کو اس گھٹن آمیز ماحول سے نکالنے کی جدجہد کرےگی ۔تاکہ روئے زمین پر کھلی فضا میں وہ موت سے تھوڑی دیر کے لیے بے فکر ہوکرزندگی کی سانس لے سکیں ۔اللہ تعالی انسانیت کو اس گھٹن آمیز ماحول نجات عطا فرمائے آمین ۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here