محمد یاسین قاسمی جہازی
9871552408
مشاہدات، مسموعات، یوٹیوب، فیس بک ،گوگل پلس،واٹس ایپ اور خبروں کے دیگر ذرائع سے حاصل جانکاریوں کے مطابق دس محرم یوم عاشورہ کے موقع پر سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ و دیگر اہل بیت نبوی کی مظلومانہ شہادت کی سیرتوں کی یادگار منانے اور ان کی ہو بہو نقل پیش کرنے کی ایکٹنگ کے مناظر کو دیکھ ، سن اور پڑھ کر کئی سوالات ذہن میں گردش کرتے ہیں اور بالآخر اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ اگر اسلام کا یہی کردار ہے تو پھر کفریہ اعمال کی تشریح کیا ہوگی۔۔۔؟ ان میں سے کچھ سوالات درج ذیل ہیں:
(۱) حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی مظلومیت کو یاد کرنے کے لیے اگر آگ پر چلنا، خود کو زخمی کرنااور حضرت حسینؓ جن حالات سے گذرے ہیں ، ان پر عمل کار ثواب ہے تو آپؓ کی سیرت پر عمل کرنا کتنا بڑا کار ثواب ہوگا ، تو پھر صرف خود کو زخمی کرنے تک سیرت پر عمل کیوں ، مکمل سیرت پر عمل کیوں نہیں، یعنی حضرت حسینؓ نے سر کی بھی قربانی دی ہے تو پھر حسینی ماتم کار اپنا سر کیوں نہیں کاٹ لیتے ۔۔۔؟
(۲) آج بھی، جہاں دین پر عمل کرنے والے اپنے اعمال کے اعتبار سے کافی کمزور ہوچکے ہیں، اس کے باوجود کسی بھی دینی کام کا افتتاح یا قیادت علمائے کرام کرتے ہیں یا کراتے ہیں؛ لیکن یہ ماتمی حرکات ہیہیں ، جہاں معاشرے کے اوباش اور بگڑے قسم کے افراد ہی قیادت کرتے ہیں، کیوں کہ میں نے آج تک نہیں دیکھا کہ کسی حسینی اکھاڑے میں ڈھول کوئی مولوی یا ذاکر بجاتا ہو، یا طبلے کی تھاپر دستار و پگڑی والے علماناچ کر مجلس کے ثواب میں اضافہ کر رہے ہوں۔
(۳) اگر ڈھول، تاشے اور ناچ گانا حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے ماتمی محبت کی صحیح شکل ہے، تو اپنے رشتہ دار کی وفات پر بھنگڑے کرنے والے اور ناچ گانے والوں کو بلا کر کیوں نہیں ماتم منایا جاتا، ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی ہی کیوں کرائی جاتی ہے۔۔۔ ؟
(۴) اگر تعزیہ داری اور اس قسم کی دیگر شبیہات بنانا اور پرسہ دینا عین اسلام ہے ، تو پھر صرف کربلا کی تاریخ ہی کیوں، خوداہل بیت میں سے حضرات علی و حسن رضی اللہ عنہما بھی بڑی مظلومیت کے ساتھ شہید کے گئے ہیں، ان کی تعزیہ داری کیوں نہیں۔۔۔؟
(۵) اسلام کی جتنی بھی عیدیں ہیں، کبھی ان میں انسانوں کے جانی و مالی نقصان کی کوئی خبر نہیں آتی، کیوں کہ جس طرح اسلام پر امن مذہب ہے، وہیں اس کے سارے اعمال بھی امن و شانتی کے مظاہر ہیں، لیکن یہی ایک ایسا تہوار ہے، جہاں آدمی کبھی کبھار خود بھی زخم کھاتا ہے اور کبھی کبھار پورے معاشرے کو مجرم بنادیتا ہے، جیسا کہ حالیہ گڈا بسنت رائے کا واقعہ اس پر شاہد عدل ہے۔
(۶) قبل از اسلام اوراسلام میں بھی محرم حرمت و عظمت والا مہینہ کہلاتا ہے، جس میں وہ لوگ بھی جنگ، لڑائی اور خون ریزی سے باز رہتے تھے، جن کے لیے لڑائی کرنا معاشی، سماجی اور سیاسی ضرورت تھی، لیکن آج کے اسلام میں صرف اسی حرمت والے مہینے میں لڑائی کے یہ نمائشی جلوے کیوں دکھائے جاتے ہیں۔۔۔ ؟
(۷) اگر حسینی سیرت تعزیہ، شبیہ، علم وغیرہ وغیرہ عین اسلام ہے ، تو نبوی سیرت ان چیزوں کا زیادہ حق دار ہے، نبوی سیرت کا کوئی تہوار کیوں نہیں۔۔۔؟
سوالات اور بھی ہیں، لیکن درج بالا سوالوں ہی کی روشنی میں ہم اپنے کردار کو جانچیں تو اسی نتیجے پر پہنچیں گے، ہمارے یہ اعمال کسی بھی شکل میں حضرت حسین کی تعریف و توصیف کے لیے نہیں ہوسکتے، یہ سب یزیدی کردار ہیں، جن کا اسلام سے کوئی بھی واسطہ نہیں ہے۔ تو ان اعمال سے ہم حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی روح کو تسکین نہیں پہنچا رہے ہیں، بلکہ یزیدیوں کے کردارکا جشن منارہے ہیں۔ ایسے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ ہم قدح حسین اور مدح یزید کر رہے ہیں، جو سراسر لعنتی اور واجب الترک عمل ہے۔
ہمیں ان لوگوں سے شکوہ نہیں ہے، جن کے ایمان و کردار کی ابتدا و انتہا واقعہ کربلا کے کردار سے ہوتا ہے؛اگر یہ اپنا ایمان سجھتے ہیں، تو یہ ان کا حق ہے، ہمیں ان کے حق پر کوئی اعتراض نہیں؛ ہمیں شکوہ ہے ان بھائیوں سے جو خود کو صحیح العقیدہ اہل سنت والجماعۃ کہلاتے ہیں اور پھر بھی ان تمام یزیدی کرداروں کو ادا کرنے کے لیے اپنی جان مال سب ضائع کرتے ہیں۔ خدارا ہوش کے ناخن لیجیے اور اس قسم کی حرکتوں سے اسلام کو بدنام مت کیجیے۔ اللہ ہمیں عقل سلیم دے اور اپنی مرضیات پر چلائے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں