آئینہ برائے اندھ بھکت ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹرزین شمسی
مودی کے ہندوستان پر قابض ہو جانے کے فوراً بعد ہی میں نے ’قائد قائدے بدلیں یا پیروکار قائد بدلیں ‘ کے عنوان سے مضمون لکھاتھا ، جس میں اس خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ آر ایس ایس کی چالاکیوں اور مکاریوں کو سمجھنے اور سمجھانے والے ہماری قوم میں ناپید ہیں ، ایسے میں علما اور ملی رہنما کو بہت بڑا رول ادا کرنا ہوگا ، ورنہ یہ ہوگا کہ قوم غلط سمت پکڑ لے گی۔ گاہے بگاہے اس بات کا ذکر کرتا رہتا ہوں کہ مسلمانان ہند نے ہمیشہ اپنے اکابرین اور قائدین کا حترام کیا ہے اور کرتے رہیں گے کہ ہمارے دین نے اس کی فضیلت تفصیل میں بیان کی ہے۔ اس بات پر زور دیتا رہا ہوں کہ ہم بھارتیہ مسلمان ہیں ، ہماری روایتیں ضرور عجم و عرب سے مستعار لی گئیں ہیں ،لیکن ہماری تہذیبی جڑوں میں گنگ و جمن کی وراثتیں ہیں۔ ہم نے اگر ایک طرف اپنے علما کے فرمان کو سنا ہے تو دوسری طرف اپنے ہندوستانی دانشوروں ، ادیبوں ، لیڈروں اور استادوں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اسی لیے ہم مشترکہ تہذیب کو بہتر اور جامع طریقے سے سمجھتے اور برتتے ہیں۔ ماضی میں جانے سے کوئی فائدہ نہیں کہ جب آپ پیچھے کی طرح دیکھیں گے تو پائیں گے کہ ہم نے جن پر تکیہ کیا وہی پتے ہمیں ہوا دیتے ہوئے ملتے ہیں ، اس کے باوجود ہم مسلمانوں کا اپنے علما اور اکابرین پر مکمل اعتماد ہے۔ ہمارے ملی اور دینی ادارے کبھی اپنی شان و شوکت اور بہترین استادوں سے پہچانے جاتے تھے ، لیکن آہستہ آہستہ وہ سب رو بہ ذوال ہوتے گئے ۔ اس میں عام مسلمانوں کا کوئی رول نہیں رہا ، بلکہ ذمہ داران ملک و قوم نے آپسی چپقلش اور مفاد پرستی اور متعصبانہ رویہ کے تحت اداروں اور تنظیموں کے تشخص کو پامال کیا اور اس کی عظمت کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ بات اب شروع کرتے ہیں۔ ہمارے پاس دیوبند جیسا تاریخی اور انقلابی تیر تھا ، جس کی کمان اب جمیعتہ کے پاس ہے اور ہمارے پاس امارت شرعیہ جیسی تلوار تھی جو آل انڈیا پرسنل بورڈ کے میان میں ہے ، اور یہ سب ایسے ہوا کہ جو ہوا سب اسلام اور دین کے نام پر ہوتا رہا اور مسلمان اپنے علما اور قائدین کی باتوں کو سنتے ، سمجھتے ، متذبذب ہوتے ، پریشان ہوتے اور آخر کار خاموش رہ جاتے کہ وہ کیا کر سکتے تھے۔ مذہبی تشخص کوڈھال بناتے ہوئے ہمارے اکابرین نے مسلمانوں کو کئی مرتبہ دھوکہ دیا اور کئی مرتبہ انہیں خود سیاسی پارٹیوں سے دھوکہ کھانا پڑا۔ اب جبکہ مودی سرکار یعنی سلطنت بھاگوت کا دور دورہ ہے۔ اس وقت سب سے بڑی ذمہ داری علما کی ہوتی ہے کہ وہ قوم کے ہاتھ کو مضبوطی سے پکڑیں تاکہ وہ کہیں پھسل نہ جائے ، بہک نہ جائیں ، گر نہ پڑے ، لیکن کمال حیرت ہے کہ جب سے مودی سرکار آئی ہے تنظیموں اور اداروں کے سربراہان کی کوئی ایسی سرگرمی دکھائی نہیں دی کہ جس سے یہ معلوم پڑے کہ اس حکومت میں ہمیں کرنا کیا ہے۔ ان کی خاموشی انہیں مشکوک کرتی ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب لوگ سرکار کے ہی پٹھو تو نہیں بن گئے ہیں۔ یہ کہنا بالکل جھوٹ پر مبنی ہوگا کہ یہاں کے بڑے ادارے سیاست میں دل چسپی نہیں لیتے۔ کئی اداروں کی تو بنیاد ہی سیاست کی
کی وجہ سے پڑی ہے تو پھر یہ عوام کے ساتھ دھوکہ کیوں کرتے ہیں اور انہیں مین اسٹریم سے دور رکھنے کی کوشش کیوں ہوتی رہی۔ آج حالت یہ ہے کہ مسلمان معاشی ، سماجی اور سیاسی طور پر بالکل بے وقعت ہے اور اسے کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ سوائے اس کے کہ مودی حکومت کو کوستا رہے اور اللہ سے دعا کرتا رہے کہ یہ حکومت جلد از جلد ختم ہو۔ کیا دنیا میں پنپنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔ گزشتہ ایک ہفتہ کا محاسبہ کیجئے۔ گزشتہ 4سال میں پہلی مرتبہ بی جے پی بیک فٹ پر آئی۔ دلتوں کے مہا بندھ سے بی جے پی سنبھل بھی نہیں پائی تھی کہ کٹھوعہ اور انائو ریپ کیس میں اتنی بری طرح گھرگئی کہ چاہتے ہوئے بھی گودی میڈیا اس کے دفاع میں نہیں اتر پایا۔ چوطرفہ یلغار نے اسے سوچنے سمجھنے کا موقع بھی نہیں دیا۔ یہ سب کیسے ہوا۔ یہ ہندوستانی عوام کے اس احتجاج کے بل بوتے ہوا کہ جو بھارت کے سماج کو مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے اور پانی سر سے اونچا ہوجانے پر سڑکوں پر اتر آتے ہیں۔ انڈیا گیٹ سے شروع ہوا احتجاج پورے ملک میں پھیل گیا۔ اس میں کیا ہندو کیا مسلمان ، کیا مرد کیا عورتیں سب کے سب سراپا احتجاج دکھے۔ اسی طرح کی بیداری چاہیے۔ رات کے بارہ بجے مسلمانوں کو بھی انڈیا گیٹ تک جاتے ہوئے دیکھنا اچھا لگا کہ وہ بھی قومی سیاست کا حصہ بن رہے ہیں۔ یہ اس لیے نہیں ہوا کہ کٹھوعہ میں ریپ کی شکار مسلم بچی تھی بلکہ یہ اس لیے ہوا کہ جس طرح دلت تپ رہے ہیں ، اسی طرح مسلمان بھی تپ رہے ہیں راستہ دیکھ رہے ہیں کہ کوئی تو ہو جو ان کے غصہ کا صحیح استعمال کرے۔ مگر ان کے غصہ کا جس طرح استعمال کیا گیا وہ اب تک کا سب سے بڑا اور انوکھا تجربہ تھا۔ دین بچائو ، دیش بچائو کانفرنس‘ کی کرتب بازیوں نے ایک بار پھر انہیں مایوس کر کے رکھ دیا۔، آیئے اس کا تجزیہ کریں۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں